لالچی کتا

خاندانِ راشدیہ کے مُورِثِ اعلیٰ سیّد محمد راشد (پیر سائیں روضے دھنی) رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: ایک کتا منہ میں گوشت کا ٹکڑا دبائے گوشۂ عافیت کی تلاش میں ایک تالاب کے کنارے پہنچا۔ پانی میں اپنا عکس دیکھ کرسمجھا کہ کوئی دوسرا کتا منہ میں گوشت کا ٹکڑا دبائے کھڑا ہے، اس نے اس سے وہ ٹکڑا چھین لینے کے لیے منہ کھول کر حملہ کردیا، اس کے منہ والا ٹکڑا پانی میں جاگرا اور خود بھی غوطے کھانے لگا، یہی حال طالبانِ دنیا کا ہے۔
(ملفوظاتِ روضے دھنی)
ایں دو چشمِ تنگ دنیادار را یا قناعت پُر کند یا خاکِ گور
(حضرت سعدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ)
دنیا دار کی اِن چھوٹی سی دو آنکھوں کو یا قناعت بھر سکتی ہے یا قبر کی مٹی۔
حرصِ تو دلقِ قناعت پارہ کرد نفسِ امارہ ترا آوارہ کرد
چُوں بخواہی لُقمہ اے ناداں ز آز نفس گرداند دہانِ حرص باز
چشمِ شہوت چوں کشاید آں لعین کور گردد دیدءہ اھلِ یقین
دل چوں آلودہ ست از حرص و ہوا کے شود مکشوف اسرارِ خدا
اے درویش ! حرص نے تیری گدڑی چاک کردی، نفسِ امارہ نے تجھے آوارہ کردیا، اے نادان ! جب تو لالچ سے نوالہ لینا چاہتا ہے تو نفسِ امارہ حرص کا منہ کھول دیتا ہے، جب یہ لعین نفس شہوت کی آنکھ کھولتا ہے تو اہلِ یقین کی آنکھ اندھی ہوجاتی ہے، جب کہ دل حرص و ہوا سے آلودہ ہے تو اسرارِ الٰہی کیونکر کھل سکتے ہیں ۔

(حضرت بوعلی قلندر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ)