شاعر علامہ محمد اقبالؒ

جنہیں میں ڈھونڈتا تھا آسمانوں میں زمینوں میں
وہ نکلے میرےظلمت خانہ ء دل کےمکینوں میں
مہینےوصل کے گھڑیوں کی صورت اڑتےجاتےہیں
مگر گھڑیاں جدائی کی گزرتی ہیں مہینوں میں
مجھے روکےگا تو اےناخدا کیا غرق ہونےسے
کہ جن کو ڈوبنا ہے ڈوب جاتےہیں سفینوں میں
تمنا درد دل کی ہو تو کر خدمت فقیروں کی
نہیں ملتا یہ گوہر بادشاہوں کے خزینوں میں
محبت کیلئے دل ڈھونڈ کوئی ٹوٹنے والا
یہ وہ مے ہے جسے رکھتےہیں نازک آبگینوں میں
خاموش اے دل بھری محفل میں چلانا نہیں اچھا
ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں
برا سمجھوں انہیں مجھ سے تو ایسا ہو نہیں سکتا
کہ میں خو د بھی ہوں اقبال اپنے نکتہ چینوں میں