علامہ محمد اقبالؒ

تو راہ نورد شوق ہے منزل نہ کر قبول
لیلٰی بھی ہم نشیں ہوتو محمل نہ کر قبول
صبح ازل یہ مجھ سے کہا جبرائیل ؑ نے
جو عقل کا غلام ہو وہ دل نہ کر قبول
کھویا نہ جا صنم کدہ ء ِ کائنات میں
محفل گداز گرمیءِ محفل نہ کر قبول
اے جوئے آب بڑھ کے ہو دریائے تندو تیز
ساحل ہوتجھے عطاہوتو ساحل نہ کر قبول
باطل دوئی پسند ہے حق لا شریک ہے
شرکت میانہءِ حق و باطل نہ کر قبول