ہنڈی حوالہ دراصل یہی منی لانڈرنگ ہے
کسی بھی ملک کے لیے زرمبادلہ اس ملک کےلیے آکسیجن کا کام کرتا ہے ۔
اور آج کل یہی صورتحال پاکستان کو درپیش ہے۔ پاکستانی معیشت تقریباً خدانخواستہ آخری سانس لے رہی ہے۔ کسی بھی ملک کے لیے زرمبادلہ کے ذرائع اس کی ایکسپورٹ پر ہوتے ہیں یا اس کی افرادی قوت جو بیرون ملک کام کر رہی ہوتی ہے ان کی طرف سے بھیجا جانے والا زرمبادلہ اہم کردار ادا کرتا ہے۔
افسوس نہ ہی پاکستان کی ایکسپورٹ اتنی زیادہ ہے کہ ملکی معیشت کو سہارا دے سکے اور اس کے اوپر ستم ظریفی یہ کہ بیرون ملک کام کرنے والی پاکستانی افرادی قوت میں سے 80% لوگ پاکستان کی تباہی کا سبب بن رہے ہیں۔ وہی افرادی قوت جنہیں پاکستان کا سہارا بننا چاہیے تھا وہی پاکستان کی جڑیں کھوکھلی کر رہے ہیں اور دشمنوں کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں۔ عرب ملکوں کے اندر کام کرنے والے 80%لوگ اپنا پیسہ ہنڈی یا حوالے کے ذریعے بھیجتے ہیں۔ جب وہ اپنا درھم ریال دینار وہاں پر موجود ایجنٹ کو دیتے ہیں تو وہ رقم اپنے پاس رکھ لیتا ہے اور یہاں پاکستان میں ایجنٹ کے ذریعے پیسے آپ کے گھر پہنچا دیتا ہے۔آپ کے گھر وہ پیسے پہنچتے ہیں جو اغوا برائے تاوان بھتہ خوری رشوت منشیات سمگلنگ کا پیسہ یا وہ پیسہ جو یہاں سے کوئی پاکستانی باہر لے جانا چاہتا ہے تاکہ حکومت کی نظروں سے بچا جا سکے اور ٹیکس سے بھی بچا جاسکے۔اس طرح وہ لوگ ایجنٹ کے ذریعے باآسانی اپنے پیسے کو کو باہر کے ملکوں میں شفٹ کر لیتے ہیں۔
اسی طرح جس بیرونی زرمبادلہ کی پاکستان کو اشد ضرورت تھی وہ بھی نہیں پہنچ پاتا الٹا پاکستانی پیسہ بھی باہر منتقل ہو جاتا ہے۔
خدارا اس ملک پر رحم کریں۔ عرب ملکوں میں جتنے پاکستانی کام کر رہے ہیں ان میں سے 40 فیصد کا تعلق صرف ڈیرہ غازی خان ڈویژن سے ہے جو پاکستانی بیرون ملک کام کرتے ہیں خدارا اپنا پیسہ بذریعہ بینک بھیجیں اور اس ملک پہ احسان کریں۔ اس ہنڈی حوالہ منی لانڈرنگ کی لعنت پورے پاکستان میں پھیلی ہوئی ہے بالخصوص ڈی جی خان ڈویژن میں ہنڈی حوالہ کے بڑے بڑے نیٹ ورک کام کر رہے ہیں۔ داجل سبزی مارکیٹ مین بازار ھڑند روڈ داجل جام پور
فاضل پور اور راجن پور۔ ان علاقوں میں ملک دشمن عناصر روزانہ ہزاروں نہیں لاکھوں نہیں کروڑوں کی منی لانڈرنگ کررہے ہیں۔ اپنے اپنے علاقوں میں ایسے مجرم لوگوں کی نشاندہی کریں اور ایف آئی اے کو کال کریں اور ان کو گرفتار کرائیں۔