*_ِایــک غلــط ســوچ_*


« *دُلہے کی سِہـرا بَنـدی کی رسـم کرنا* »

ہمارے ہاں شادی میں ایک رسم ہوتی ھے جسے *"سہرا بندی"* کہا جاتا ھے۔ دلہے کو ایک ایسی مالا پہنائی جاتی ھے جو اس کے چہرے پر آ جاتی ھے اور اس پر پھول اور زیور موتی وغیرہ جَڑے ہوتے ہیں۔ مسلمان اسے اپنی شادیوں کا ایک لازمی جُزو سمجھتے ہیں۔

*یہ سوچ اور یہ رسم بالکل غلط ھے*


*اَصل:-*

اس رسم کی شروعات برِصغیر میں پنجاب کے سِکھوں سے ہوئی ھے اور جس کو ہندوؤں نے بھی اپنایا اور مسلمانوں نے بھی اپنی شادی کا حصہ بنا لیا۔ کافروں کی "سہرا بندی" کی رسم پر ایک نظر ڈالیے:-

*☆ شِینٹ:-*
ہندوؤں کی ایک کتاب سے اقتباس ھے:-
"اس رسم کی شروعات صبح سویرے ہوتی ھے، دُلہا جب کپڑے وغیرہ پہن کر تیار ہو جاتا ھے تو دلہے کی ماں ایک تھالی (برتن) میں "ناریل" رکھ کر اسے اپنے بیٹے کی گود میں رکھ دیتی ھے۔
اس کے بعد دلہے کی ماں اور باپ اس تھالی میں کچھ پیسے رکھتے ہیں اور اپنے ہاتھ سے اس کو کوئی میٹھی چیز کھلاتے ہیں۔ اس رسم کو "شینٹ" کہا جاتا ھے۔"

(ملاحظہ ہو:- ویواہا پوجا | ہندو شادی سامسکاراس - از: سوامی رام چرن)

اس سب کے بعد "سہرا بندی" کی رسم کو تین حصّوں میں تقسیم کیا گیا ھے، جو درج ذیل ہیں:-

¤ وارنا
¤ سہرا بندی
¤ گھوڑا چڑھائی

*☆ وارنا:-*
اس رسم میں دلہے کی بھابھی دلہے کو سُرمہ لگاتی ھے چاہے آنکھ میں یا ویسے ہی آنکھ کے پاس کالا ٹیکا لگا دیتی ھے اور اس کا عقیدہ یہ ھے کہ کالا ٹیکا لگانے سے کسی کی بُری نظر نہیں لگے گی۔ پھر دلہے کی ماں بھابھی کو انعام میں پیسے دیتی ھے۔

*☆ سہرا بندی:-*
وارنا کی رسم کے بعد دُلہے کی بہنیں آتی ہیں اور دُلہے کو سہرا پہناتی ہیں جو پھول، موتی اور سُنہرے دھاگوں سے بنا ہوتا ھے۔ کچھ عورتیں پاس کھڑی راگ گاتی رہتی ہیں۔ جسے پاکستان میں "سہرا پڑھنا" کہا جاتا ھے۔ سہرا پہنانے کے پیچھے عقیدہ یہ کہ جب دلہا برات لے کر پہنچے تو دلہن اس کا چہرا نا دیکھ پائے جب تک باقی رسومات نا پوری ہو جائیں، کیونکہ اس طرح دونوں میں محبت بڑھتی ھے اور دلہے کا چہرا بھی پُر نور رہتا ھے۔

*☆ گھوڑا چڑھائی:-*
سہرا بندی کے بعد دلہے کی بہنیں دلہے کو لے کر گھوڑے تک آتی ہیں اور اس کے گھوڑے پر بیٹھ جانے کے بعد دلہے کی ماں اپنی بیٹیوں کو پیسے یا انعام دیتی ھے۔ گھوڑا چڑھائی کے پیچھے یہ سوچ ھے کہ دُلہے کی شان میں اِضافہ ہوتا ھے، درحقیقت گھوڑے پر جنگجو لڑنے کے لیے جایا کرتے تھے اس سے تو یہ معلوم ہوتا ھے کہ یہ شخص لڑکی لینے نہیں جنگ کرنے آیا ھے، کیونکہ یہ ایک لازمی رسم بنا دی گئی ھے۔ گاڑی ہونے کے باوجود دو قدموں کے لیے بھی گھوڑے پر لازمی چڑھایا جاتا ھے۔ اس کے بعد "بارات" کی رسومات شروع ہو جاتی ہیں۔

*(ملاحظہ ہو:- رسوماتِ اَنند کاراج - از: مینا سِنگھ)*


*اِضافی:-*

مسلمانوں میں خصوصاً پاکستان میں سہرا بندی کے وقت ساتھ کھڑے ہو کر کچھ مرد یا عورتیں کوئی راگ وغیرہ یا نظم پڑھ رہی ہوتی ہیں جسے *"سہرا پڑھنا"* کہا جاتا ھے اور عورتوں کی جانب اسے *"سیکھیا"* کہا جاتا ھے۔ جس میں وہ دلہے یا دلہن کی تعریفوں اور دعائی کلمات پر مشتمل مصرعے پڑھتے یا پڑھتی ہیں۔ یہ رسم بھی درِحقیقت سکھوں سے آئی ھے۔

(ملاحظہ ہو:- ایک غلط سوچ - ۴۷)

*◯ ایک اِتفاق:*

عاجز کو ایک مرتبہ ایک ایسی "سہرا بندی" کی رسم دیکھنے کا اتفاق ہوا جس کو ایک نیا رنگ دیا گیا تھا۔ اِسے "مَدنی سہرا بندی" کا نام دیا گیا تھا۔

*•• مَدنی سہرا بندی:*
دلہے کے ساتھ کھڑا آدمی جو دلہے کی تعریفوں میں راگ گا رہا تھا وہ درِحقیقت اس سہرے کو *"اِسلامی سہرا"* کا نام دے کر اللّٰه ﷻ سے دلہے کے سہرے کی عافیت کی دعائیں مانگ رہا تھا اور عاجز کو بہت صدمہ پہنچا جب اس بات کا علم ہوا کہ ان لوگوں کی نیت یہ ھے کہ اس "مَدنی سہرا بندی" سے شادی میں اللّٰه ﷻ برکت پیدا کریں گے، اور اب مدنی سہرا کرنا شادی کا ایک لازمی جز ھے کیونکہ یہ برکتِ الٰہی کا ایک بہانا ھے۔ سو یہ سوچ بھی غلط ھے۔


*⬤ خلاصہ کلام:-*

اس سب کی اصل جاننے سے ہمیں ہمارے معاشرے میں موجود تین غلط سوچوں کا علم ہوا ھے:-
- کالا ٹِیکا لگانے سے نظر نہیں لگتی
- گھوڑا چڑھائی کی رسم
- سہرا بندی سے دلہے پر اللّٰه ﷻ کی رحمت ہوتی ھے

درِحقیقت یہ سب سِکھوں کی رسم سے ہی لیا گیا ھے اور دینِ اسلام سے ان رسومات کا کوئی تعلق نہیں اور نا ہی بنانا چاہیئے۔ نیز شادی کا درس ہمیں رسول پاک محمد ﷺ نے دیا ھے جس سے یہ ثابت ہوا کہ شادی بیاہ ایک "مذہبی تقریب" ھے اور اس میں فضول و غیر اسلامی رسومات کا اضافہ کرنا باعثِ فخر و رحمت نہیں سمجھنا چاہئے بلکہ ہندوؤں کی رسومات کو اختیار کرنا تو بے برکتی کا ذریعہ بنیں گی اور کچھ شک نہیں موجودہ شادی بیاہ میں زیادہ تر رائج رسومات برِصغیر کے ہندوؤں سے آئی ہیں۔ پس یہ "سہرا بندی" کی رسم غلط ھے اور اس کو لے کر تمام سوچیں بھی غلط ہیں۔

یہاں ایک شعر کہنا مناسب ہو گا:-
*؏: مرد نے پردہ کرلیا سِہرا باندھ کر۔ ۔ ۔*
*۔ ۔ ۔حالانکہ پردے کا حکم عورت کو تھا!*



[ کتـاب: _ایک غلط سوچ_ ]


Sent from my XT1254 using Tapatalk