محبت ٹھر جاتی ہے
ہم اکثر یہ سمجھتے ہیں
جیسے ہم پیار کرتے ہے
اُسے ہم بھول بیٹے ہیں
مگر ایسا نہیں ۃوتا
محبت دائمی سچ ہے
محبت ٹھر جاتی ہے
ہماری بات کے اندر
محبت بیٹھ جاتی ہے
ہماری زات کے اندر
مگر ہے کم نہیں ہوتی
کیسی بھی دکھ کی صورت میں
کبھی کوہی ضرورت
کبھی انجان سے غم میں
کبھی لہجے کی ٹھن
اُداسی کی ضرورت میں
کبھی بارش کی صورت میں
ہماری آنکھ کے اندر
کبھی آبِ رواں بن کر
کبھی قطرے کی صورت میں
بظاھر ایسا لگتا ہے
اُسے ہم بھول بیٹے ہیں
مگر ایسا نہیں ہوتا
ہے ہرگز کم نہیں ہوتی
محبت ٹھر جاتی ہے
Bookmarks