[FONT=Jameel Noori Nastaleeq]

ایک ٹیکنیکل مناظرہ

آپ نے مولویوں کے مناظرے دیکھے ہونگے مگر میں آپکو اپنے انجنئرنگ سٹائل مناظرے کی روداد سنانا چاہتا ہوں جو ایک قادیانی سے سر راہ پربا ہوگیا تھا-

یہ 2002ء کی بات ہے-جہلم کے قصبہ دینہ میں "این ایل سی " کمپنی کا کیمپ تھا جنکے پاس جہلم کھاریاں روڈ کا پراجیکٹ تھا- کبھی کبھار میرا وہاں جانا ہوتا تو آفیسرز میس میں محفل جمتی۔ وہاں، میجر قیصرانی اور میرے درمیان " سائیں طارق کی سرائیکی شاعری " ایک مشترکہ موضوع تھا-مجھے معلوم نہ تھا کہ میجر قادیانی ہے

ایک شام میں نے میجر صاحب سے مذاقاً کہا کہ اگر آپ عصرکے وقت مجھے مل جاتے تو میں آپکو ایک دینی مر کز لے جاتا۔

میجر، سیریس ہوگیا۔

کہنے لگا" لیکن اگر میں آپکو ایک دینی مرکز جانے کا کہوں تو آپ میرے کمرے کو آگ لگا دیں گے"- نہ جانے کیوں اس جملے پر میری چھٹی حس نے بتایا کہ میجر قادیانی مذہب سے تعلق رکھتا ہے-

میں نے عرض کیا "میجر صاحب، آپ زیادہ سے زیادہ مجھے ربوہ تک ہی لے جاتے تو اس میں آگ لگانے کی کیا بات ہوئ؟"-
بہر حال، بات مذاق ہی مذاق میں قادیانیت پرایک دوستانہ مناظرے کی صورت اختیار گئی جسکی کچھ جھلکیاں پیش کرتا ہوں-

میجر نے پوچھا" قادیانی مذھب کے بارے آپ کی کیا رائے ہے؟"

میں نے کہا " میں تو انکو کافر سمجھتا ہوں"-
کہنے لگے "کیا آپ نے کبھی قادیانی لٹریچر پڑھا ہے؟"
میں نے انکار کیا (اور حقیقت بھی یہی تھی)-
اس پر کہنے لگے کہ یار آپ پڑھے لکھے آدمی ہو-آپ نے خود کبھی قادیانیت کو پڑھا نہیں اور فقط مولویوں کے کہنے پر انکو کافر سمجھتے ہو-کیا اسی کو تعلیم و شعور کہتے ہیں ؟"-

میں نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا اور بات کو فلسطین ، اسرائیل کی طرف پھیر دیا-
میں نے کہا کہ بڑی عجیب بات ہے کہ اسرائیل کے مسلمان، فلسطین کے مسلمانوں کومار رہے ہیں-میجر نے کہا کہ اسرائیل میں تو یہودی ہیں-عرض کیا کہ یہودی بھی تو مسلمان ہی ہیں-کیا آپ یہودیوں کو کافر سمجھتے ہیں؟ -میجر نے کہا کہ بھائ، یہودی تو کافر ہی ہیں-

عرض کیا" کیا آپ نے کبھی یہودیت کی کتب کا مطالعہ کیا ہے یا فقط مولویوں کے کہے پر انکو کافر قرار دے رہے ہیں؟"

میجر گڑبڑا گیا

کہنے لگا "دیکھو یار ، قادیانی جماعت میں بڑے بڑے ساینسدان اور جرنیل وغیرہ شامل ہیں تو کیا یہ سب پاگل ہیں ؟
عرض کیا" میں نے کب کہا ہے کہ ایسے پڑھے لکھے لوگ پاگل ہیں-ہمارے بازو والے ملک میں ممتاز ساینسدان، جرنیل وغیرہ لوگ، گائے کا پیشاب پیتے ہیں تو کیا وہ سب پاگل ہیں؟"

قصہ کوتاہ،میجر نے بالآخرزچ ہوکر کہا" آپ میرے ساتھ کمرے میں چلیں میں آپکو علمی طور پر مطمئن کردونگا" –

دوستوں کے اصرار پر ہم سب اسکے کمرے میں گئے تو الماری سے ایک موٹی سی کتاب نکال کر کہنے لگا" آپکا اور ہمارا اختلاف، صرف ختم نبوت کے مسئلے پر ہے، اس کتاب میں، اسکا مکمل علمی جواب موجود ہے، آپ اس کو پڑھ کرخود ہی فیصلہ کرلیں"۔

میں نے عرض کیا کہ جناب کتابوں کی باتیں مولویوں کے لئے چھوڑدیں۔ آپ ،ہم انجنئیرز ہیں تو کیوں نہ ٹیکنیکل طریقے سے بات کرلیں؟۔

میرا سوال یہ ہے کہ "این ایل سی" کمپنی آپکی زیرِ نگرانی ،ایک نظام کے تحت کام کر رہی ہے ، آپکو بوقتِ ضرورت سٹاف بڑھانے کی بھی اجازت ہے لیکن اس سب کے باوجود، کسی دن ہیڈ آفس سے آرڈر آئے کہ آپکی جگہ کسی دوسرے پراجیکٹ منیجر کا تقرر کردیا گیا ہے تو اسکے دو ہی مطلب لئے جا سکتے ہیں-ایک یہ کہ آپ میں پروفیشنل کمزوریاں ہیں یا پھر یہ کے نیا آنے والا آدمی ، آپ سے زیادہ قابل ہے"۔

میجر نے اس بات سے اتفاق کیا ۔

اب میں نے ایک کاغذ منگوا کر اسکے درمیان میں ایک لکیر کھینچی – ایک طرف حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور دوسری طرف مرزا صاحب لکھ کر عنوان بنایا اور عرض کیا کہ اب آپ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلمؐ کی کم از کم ایک ایسی پروفیشنل کمزوری لکھ دیجئے جسے پورا کرنے کیلئے مرزا صاحب کی اپائنٹمنٹ کرنا ضروری تھی۔

قلم ہاتھ میں رکھ کر سوچنے لگ گیا۔عرض کیا "حضور، علمی و جسمانی نہ سہی ، شکل و صورت میں ہی کوئی کمی ایسی لکھ دو جس میں مرزا صاحب برتر تھے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ؐ کو "رپلیس " کرنا ضروری ہو گیا تھا"۔

تھوڑی دیر بعد عرض کیا" حضور، اگر آپ نہیں ڈھونڈھ سکتے تو پھرمجھے اجازت دیجئے-،میں مرزا صاحب کی ایسی دس کمزوریاں لکھ دیتا ہوں جن میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ؐ ان سے بہرحال برتر تھے –جناب ، اسلام ایک پراجیکٹ ہے-اسکے لئے سٹاف اور وسائل بڑھانے پہ پابندی نہیں لیکن اسکا پراجیکٹ ڈائرکٹر تب ہی بدل سکتا ہے جب پہلے نے کوئ کمی کی ہو یا دوسرا ،پہلے والے سے برتر ہو"-
میجر صاحب، شاید اس قسم کے مناظرے کیلئے ٹرینڈ نہیں تھا-

ہم سب نے میجر صاحب کی بولتی بند ہونے پر دل کھول کر قہقہے لگائے--
اگرچہ یہ ٹیکنیکل مناظرہ ہم جیت گئے لیکن میجر پھر بھی قادیانیت پہ قائم رہا-

البتہ ایک بات کی میں پرزور تائید کرتا ہوں کہ عام لوگوں کو کسی بھی موضوع پر متنازعہ فلسفیانہ لٹریچر یا تو بالکل نہیں پڑھنا چاہیئے یا پھر جانبین کا پورا موقف پڑھنا چاہیئے تاکہ پوری تصویر واضح ہو-

یاد رکھیں کہ
کچھ لوگ قادیانیوں کو احمدی کہتے ہیں
یہ سراسر کم علمی ہے
کیونکہ وہ ہیں غلام احمدی
اور ھم سب ہیں احمدی
احمد اور محمدﷺ ھمارے نبی کے نام ہیں
ان کے جھوٹے مدعئ نبوت کا نام ہے غلام احمد۔ ختم نبوت زندہ باد[
/FONT]