Results 1 to 12 of 12

Thread: کيا عالم اسلام کا نيا نقشہ جنم لے رہا ہے

  1. #1
    imran sdk's Avatar
    imran sdk is offline Advance Member
    Last Online
    20th October 2021 @ 04:14 AM
    Join Date
    16 May 2007
    Location
    پا&
    Age
    39
    Posts
    1,810
    Threads
    1129
    Credits
    1,369
    Thanked
    43

    Default کيا عالم اسلام کا نيا نقشہ جنم لے رہا ہے

    چند روز پہلے یو ایس آرمي جرنل میں پاکستان کا ايک مختصر اوربدلہ ہوا نقشہ منظر عام پرآيا ۔اس پر وطن دوست حلقوں ميں تشويش پيدا ہونا ايک فطري سي بات تھي۔ ليکن جاننے والے جانتے ہيں کہ امريکہ اوراس کے ساتھي ايک عرصے سے عالم اسلام کو مزيد چھوٹي چھوٹي رياستوں ميں تقسيم کرنے کے منصوبے پر کام کررہے ہيں۔ اس سلسلے ميں استعماري طاقتوں کو سب سے بڑي کاميابي اُس وقت حاصل ہوئي جب وہ ترک عثمانيوں کي عظيم خلافت کے حصے بخرے کرنے ميں کامياب ہوگئيں۔ شايد سادہ دل مسلمان اس پر خوش ہوتے ہوں کہ آج او آئي سي کے اراکين کي تعداد ستاون ہے۔ ان کے خيال ميں يہ ستاون آزاد اورخود مختار مسلمان رياستيں ہيں۔ معاشي، تعليمي ،سماجي غرض ہر لحاظ سے کمزور رياستوں کي تعداد جتني زيادہ ہوگي، ان کي کمزوري اتني ہي زيادہ ہوگي۔
    کيا يہ حقيقت نہيں کہ نظرياتي بنيادوں پر معرض وجو دميں آنے والي سب سے بڑي اسلامي رياست پاکستان کو انیس سو اکہتر ميں بھارت اور سوويت يونين نے امريکہ کي تماشہ بين آنکھوں کے سامنے بظاہر بڑے آرام اور سکون سے دو حصوں ميںتقسيم کرديا تھا۔ پاکستانيوں کو شروع شروع ميں تو دکھ تھا۔ آہستہ آہستہ وہ زخم مندمل ہوگئے اورآج کتنے ہيں جن کے دل ميں مشرقي پاکستان کا نام لے کر کوئي ٹيس اٹھتي ہے اورکتنے سينوں سے غم کي ہوک اُٹھتي ہے۔ ہمارا سوال اتنا ہے کہ جنھوںنے گذشتہ کل کو پاکستان کوتقسيم کيا تھا انھيں مزيد کوئي موقع ملے گا تو وہ رحم کريںگے؟ جس کا جي چاہے نام دوست رکھ ليں، تاريخ يہي ہے کہ جو ہم نے بيان کردي ہے۔
    ہم صرف پاکستان کا نام کيوں ليں، بات يوں بھي کہي جاسکتي ہے کہ جنھوں نے عالم اسلام کو ستاون نام نہاد آزاد رياستوں ميں تقسيم کيا ہے وہ اسے مزيد ٹکڑے ٹکڑے کرنے سے کيوں چونکيں گے۔ ہم چاہيں تو کبوتر کي طرح آنکھيںبند کرليں ليکن بلي ہرگز غائب نہ ہوگي اورنہ رحم کھائے گي۔ حقيقت يہ ہے کہ امريکہ اوراس کے ساتھي اتنا کچھ واشگاف کہہ چکے ہيں کہ ہميں اپني طرف سے مزيد ايک لفظ اضافے کي ضرورت محسوس نہيں ہوتي۔ آئيےدوہزار چھ ميں شائع ہونے والے اس نقشے پر نظر ڈالتے ہيں جس ميں پاکستان سميت مشرق وسطيٰ کا ايک نيا نقشہ تجويز کيا گيا ہے۔ اسکے ساتھ شائع ہونے والے مضمون کا نام Blood Borders ہے۔
    اس نقشے پر نظر ڈالنا ہي کافي ہے بہر حال رالف پيٹرز کے لکھے ہوئے مضمون ميں شامل کيے گئے اس نقشے کے چند نکات ہم ذيل ميں بيان کرتے ہيں۔
    1۔ فرہ ،باد غيس اور ہرات کو ايران ميں شامل کرديا گيا ہے۔
    2۔ پشتون علاقہ جو اس وقت پاکستان کا حصہ ہے، اسے افغانستان سے ملحق کرديا گيا ہے۔
    3۔ نيمروز کو نئي رياست آزاد بلوچستان کا حصہ بناديا گيا ہے۔
    4۔ ايراني صوبہ سيستان وبلوچستان آزاد بلوچستان ميں شامل کرديا گيا ہے۔
    5۔ کردستان کے نام پر نيا ملک بنايا گيا ہے ، ايراني صوبہ کردستان اس ميں شامل کرديا گيا ہے۔
    6۔ اسي طرح عراق اور ترکي کے کرد علاقے بھي اس ميں شامل کرديے گئے ہيں۔
    7۔ کشمير کو ايک الگ نيا ملک بنا ديا گيا ہے۔
    8۔ عراق کو تين ملکوں ميں تقسيم کرديا گيا ہے۔ ايک حصہ آزد کردستان ميں شامل کيا گيا ہے جبکہ سني عراق اور شيعہ عراق دومستقل آزاد رياستيں بنا دي گئي ہيں۔
    9۔ وٹيکن سٹي کي طرزپر مسلمانوں کي مذہبي رياست بنانے کے لئے حرمين شريفين کا علاقہ تجويز کيا گيا ہے جسے سعودي عرب سے الگ کرکے ايک نئي رياست کا درجہ ديا گيا ہے۔
    10۔ يمن سے ملحقہ علاقے جہاں شيعہ کي آبادي ہے سعوديہ سے الگ کرکے اسے يمن ميں شامل کيا گيا ہے۔ اس طرح سے سعودي خاندان کے لئے نسبتاً چھوٹي رياست تجويز کي گئي ہے۔
    11۔ سعودي رياست کے شمالي علاقے اردن کي رياست ميں شامل کيے گئے ہيں۔ اس طرح سے اردن کي سرحدوں کونئي مقدس رياست سے جوڑ ديا گيا ہے۔
    12۔ شام کي کرد آبادي والے علاقے کو کردستان کا حصہ ظاہر کيا گيا ہے۔
    13۔ شام کے جنوبي علاقے لبنان ميں شامل کرکے گريٹر لبنان بنايا گيا ہے۔
    14۔ ايران اور چين کا زميني راستہ پاکستان سے کاٹ ديا گيا ہے۔
    حال ہي ميں پاکستان کا جو نيا مجوزہ نقشہ نئے سرے سے امريکي وزارتِ دفاع کے حوالے سے سامنے آيا ہے وہ اسي نقشے کے مطابق ہے۔ اس نقشے کے مطابق کبھي عراق کے نام سے نيا نقشہ شائع کرديا جاتا ہے جس ميں کردستان، سني عراق اور شيعہ عراق کے نام سے تين ملک دکھائے جاتے ہيں ۔کبھي ايران کا نيا نقشہ شائع کرديا جاتا ہے اورکبھي افغانستان وغيرہ کا۔ ہم يہاںجملہ معترضہ کے طور پر يہ عرض کرتے چليں کہ بلوچ لبريشن آرمي، طلال بگٹي کے تازہ بيانات اوردھمکياں، راجستھان کي سرحد پر بھارتي افواج کااجتماع ان سب باتوں کو کوئي سادہ انديش ہي جدا جدا واقعات کے طور پر ديکھ سکتا ہے، ہم تو اسے ايک مجموعي پلان کے حصے کے طور پر ديکھتے ہيں اگرچہ کوئي ايک فرد يا گروہ شعوري طور پر اس پلان کا حصہ نہ ہو۔
    ہم يہاں پر يہ وضاحت کرديں کہ دوہزارچھ ميں شائع ہونے والا نقشہ بھي کوئي نيا نہيں ہے بلکہ مغربي استعماري فکر کے ترجمان حلقوں اوردانشوروں کي طرف سے قبل ازيں بھي گاہے گاہے ايسي باتيں سامنے آتي رہي ہيں۔فيوري آف نيشن کے مصنف نے يہ بات لکھي تھي کہ مسلم قومي رياستيں ابھي ايک عبوري دورسے گزر رہي ہيں انھيں مزيد چھوٹي نسلي رياستوں ميں تقسيم ہوتاہے اس کتاب کے مطابق عالم اسلام کي تقسيم ایک سو نوے نسلي رياستوں پر جا کر ختم ہوگي۔ پہلي خليجي جنگ (1990-91) کے دوران ايک جرمن جريدے نے بھي عالم اسلام کا ايک نقشہ چھايا تھا جسے برنارڈ لوئيس پلان قرار ديا گيا ہے۔ معروف اسلامي مفکراور ہمارے دوست جناب محمد اسلم دراني نے اپنے ايک مضمون ميں ان منصوبوں کا جائزہ ليا ہے۔ برنارڈ لوئيس پلان دوہزارچھ ميں شائع ہونے والے بلڈ بارڈر زسے کوئي زيادہ مختلف نہيں ہے۔
    يہ ساري صورت حال دنيا بھر کے مسلمان عوام کے لئے يقيني طور پر باعث تشويش ہے ۔ عجيب بات يہ ہے کہ دور حاضر ميں مسلمان عوام اپنے دوست اوردشمن کا مجموعي طور پرايک درست شعور رکھتے ہيں ۔ وہ خوب سمجھتے ہيں کہ دنيا ميں ان کا دوست کون ہے اور دشمن کون ہے۔ عام طور پر مسلمان اپنے زوال اور پس ماندگي کے اسباب کا بھي صحيح تجزيہ کرتے ہيں۔ دوسري طرف مسلمان حکمران ہيں۔ ايسا نہيں ہے کہ جو بات عوام سمجھتے ہيں وہ خواص نہيں سمجھتے۔ وہ بھي جانتے ہيں کہ عالمي حقائق کيا ہيں۔ کوئي تجاہل عارفانہ کرے تو دوسري بات ہے۔ پھر مسئلہ کيا ہے؟ بہت سے مسلمان اورغيرمسلم تجزيہ کاراس امر پر متفق ہيں کہ دنيا ميں بالعموم مسلمان حکمران طبقے مسلمان عوام کے افکار واحساسات کے ترجمان نہيں ہيں۔ کيا اُن کي کيفيت امام حسينٴ کے زمانے کے اُن کوفيوں کي سي ہے جن کے بارے ميں کہا گيا تھا کہ اُن کے دل تو آپ کے ساتھ ہيں ليکن تلواريں ابن زياد کے ساتھ ہيں؟ اس کي بہت سي وجوہات بيان کي جاسکتي ہيں۔ کوئي عالمي معاہدوں کو ان کے پاؤں کي زنجير کہہ سکتا ہے ، کوئي معاشي کمزوري اورناہمواري کي دليل پيش کرسکتا ہے، کوئي فوجي اوردفاعي وسائل کي کمي کو عذر کے طور پر ذکر کر سکتا ہے اورکوئي دوستوں کي کمي کا بہانہ پيش کرسکتا ہے۔ ہمارے خيال ميں ان سب باتوں ميں جزوي صداقت پائي جاتي ہے اوراگر ان حالات سے نکلنے کي کوئي سبيل نہيں تو ياد رکھيے استعماري طاقتيں اپنے منصوبے کے مطابق رفتہ رفتہ قدم آگے بڑھاتي چلي جائيں گي اورمسلمان رياستوں کواپني مرضي کے مزيد ٹکڑوں ميں تقسيم کرتي چلي جائيں گي۔
    ايسے ميں پھر يہ سوال ابھرتا ہے کہ کيا اس’’ جرم ضعيفي‘‘سے توبہ کا بھي کوئي راستہ ہے؟ کيا بے بسي کے درد کا کوئي درمان ہے؟ ہم کہيں گے کہ ہاں ہے ۔شرط يہ ہے کہ کوئي قائل اور مائل ہوجائے۔ جب تک’’تن بہ تقدير‘‘ کي کيفيت رہے گي ہمارے غم کاچارہ نہيں ہوپائے گا۔
    آئيے پہلے يہ يقين کريں کہ اس کائنات کا کوئي خدا ہے جس کے اپنے مقاصد اورارادے ہيں۔ امريکہ اس دنيا کا خدا نہيں ہيں۔’’کن فيکون‘‘ کي طاقت کا مظہر امريکہ نہيں ہے۔ اگر کوئي کہے کہ يہ کتابي باتيں ہيں تو ہم کہيں گے نہيں، يہ کتابي باتيں نہيںحقيقي باتيں ہيں۔ ہم سامنے کي چند مثاليں عرض کرتے ہيں:
    کيا عراق ميں اس وقت جو صورت حال ہے وہ سب امريکہ کي مرضي کے عين مطابق ہے؟ کياامريکہ چاہتا تھا کہ وہ عراق سے اپني افواج تين سال کے اندراندرنکالنے کے معاہدے پردستخط کردے؟ ہرگز نہيں۔ ليکن امريکہ کے علي الرغم يہ معاہدہ طے پا گياہے۔ ممکن ہے بعض احباب اس معاہدے کي بعض کمزورشقوں کا ذکر کريں۔ نظرياتي طورپر ہم بھي اس سے اتفاق کريں گے۔ ہم تو اس کے مجموعي مثبت پہلو کي نشاندہي کررہے ہيں۔ اسي طرح کيا امريکہ پسند کرتا ہے کہ عراق ميں برسراقتدار آنے والي حکومت کے ايران کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں ليکن ايسا ہوگيا ہے۔
    اسرائيل کو فوجي لحاظ سے دنيا کي چوتھي بڑي طاقت سمجھا جاتا ہے ليکن کيا يہ حقيقت نہيں کہ اسے حزب اللہ کے چار ہزار گوريلا سپاہيوں نے تاريخ کي عبرت ناک شکست سے دوچار کرديا ہے اورحزب اللہ کي فتح کے اثرات اتنے زيادہ ہيں کہ ابھي تک عرب دنيا پر محسوس کيے جاسکتے ہيں۔
    پي ايل او پر امريکي اوراسرائيلي مرضي کي قيادت مسلط کرنے کے بعد امريکہ اوراسرائيل مطمئن تھے کہ فلسطين کے نام سے ايک نام نہاد کمزور سي رياست بنا ديں گے جواسرائيل کے احکام اورمفادات کے تابع رہے گي اوراس کے ذريعے فلسطيني عوام کوکنٹرول اورمطمئن کيا جاسکے گا ليکن حماس کے ظہور نے ان کے خواب چکنا چور کرديے ہيں۔ حماس کي قيادت کوپے درپے قتل کرنے، غزہ کا طويل محاصرہ کرنے اوررات دن نہتے فلسطينيوں کے بے رحمانہ قتل عام کے باوجود اسرائيل حماس کي قيادت کو ابھي تک گھٹنے ٹيکنے پرآمادہ نہيں کرسکا۔
    ايران کے خلاف امريکہ اوراس کے حواري گذشتہ تين دہائيوں سے تمام تر حربے آزما چکے ہيں ليکن اسے جھکنے پرآمادہ نہيں کرسکے ۔ يہاں تک کہ امريکي قيادت بار ہا ايران کي قيادت کو تبديل کرنے کے اپنے منصوبے کا اعلان کرچکي ہے ليکن اپني ناکامي کے بعد آخر کار چند روز قبل امريکي وزير دفاع رابرٹ گيٹس نے اعلان کياہے کہ وہ ايراني قيادت ہٹانے کي کوشش نہيں کريںگے۔ ايران کے اسلامي انقلاب کے باغيوں کا ايک بريگيڈجو صدام حسين نے عراق کے اندر بنا رکھا تھا اب اُسے عراق ميں پناہ دينے والا کوئي نہيں رہا۔ اسے عراقي حکومت نے ملک چھوڑنے کا حکم دے ديا ہے۔
    عالم اسلام ہي سے نہيں ہم عالم اسلام سے باہر کي دنيا بھي بہت سي مثاليں ذکر کرسکتے ہيں جو اس امر کي شہادت ديتي ہيں کہ دنيا ميں سب کچھ استعماري خواہشوں کے مطابق نہيں ہوتا۔ خود امريکي عوام نے بش کي جارحانہ پاليسوں کو مسترد کرديا ہے۔ يورپ کے عوام نے جنگجويانہ روش کو ٹھکرا ديا ہے۔ سرمايہ داري نظام جواستعماري پاليسيوں کي ناپاک اورخون آشام جڑ ہے خود ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ دنيا ميں بڑے پيمانے پر تبديلي کي ہوا کسي وقت اورکہيں سے بھي چل سکتي ہے۔
    مسلمان حکمران خدا پر بھروسہ کريں، اپنے عوام پراعتماد کريں، آپس ميں اتحاد کريں اورظلم وسامراج کو ’’نہ‘‘ کہنے کا حوصلہ کريں اورپھر ديکھيں کيا نتيجہ نکلتا ہے۔ حکيم الامت علامہ اقبال تو پہلے ہي پيش گوئي فرما چکے ہيں:

    فضائے بدر پيدا کر فرشتے تيري نصرت کو
    اتر سکتے ہيں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھي

  2. #2
    H0NEY's Avatar
    H0NEY is offline Senior Member+
    Last Online
    30th March 2015 @ 03:21 AM
    Join Date
    24 Sep 2008
    Posts
    230
    Threads
    9
    Credits
    857
    Thanked
    6

    Default

    Thank YOU very MUch BrOther ............ Nice n Usefull POst

  3. #3
    james007 is offline Member
    Last Online
    27th September 2019 @ 04:31 AM
    Join Date
    05 Jun 2007
    Location
    world is not enough
    Age
    34
    Posts
    910
    Threads
    167
    Thanked
    18

    Default

    nice informative.....

  4. #4
    Join Date
    11 Feb 2007
    Location
    Sadiq Abad & Abbott Abad
    Gender
    Male
    Posts
    547
    Threads
    27
    Credits
    1,156
    Thanked
    9

    Default

    nice n thnks
    Engineer Fahad Saleem

  5. #5
    khizer's Avatar
    khizer is offline Senior Member
    Last Online
    27th September 2013 @ 09:49 PM
    Join Date
    12 Nov 2006
    Location
    RAwalpindi
    Posts
    2,548
    Threads
    106
    Credits
    0
    Thanked
    53

    Default

    in sub ka solution ye hay kay bass Sallahuddin ayubi aye ya koi Govt hamaray islamic rules pay chalay or us kay liye aisay Govt nahi chahiye
    Kindly change your signature's image size.
    Team ITDunya

  6. #6
    mfranakar's Avatar
    mfranakar is offline Advance Member
    Last Online
    24th January 2022 @ 04:48 PM
    Join Date
    04 Jul 2006
    Location
    کراچی،شاہ فیصل ٹ
    Gender
    Male
    Posts
    2,726
    Threads
    59
    Credits
    1,296
    Thanked
    228

    Default

    شئر کرنے کا شکریہ

  7. #7
    rana_akeel is offline Senior Member+
    Last Online
    14th July 2017 @ 10:19 AM
    Join Date
    09 Mar 2009
    Location
    jeddaha saudia arabia
    Age
    42
    Posts
    5,623
    Threads
    3
    Credits
    20
    Thanked
    314

    Default

    thnx for sharing

  8. #8
    m a akhtar is offline Junior Member
    Last Online
    29th August 2012 @ 12:06 AM
    Join Date
    12 Jun 2010
    Location
    jhelum
    Age
    32
    Gender
    Male
    Posts
    23
    Threads
    2
    Credits
    0
    Thanked: 1

    Default

    nice dear and thanks for sharing

  9. #9
    bossrashid's Avatar
    bossrashid is offline Senior Member+
    Last Online
    12th September 2022 @ 10:06 AM
    Join Date
    03 Mar 2010
    Posts
    533
    Threads
    90
    Credits
    98
    Thanked
    18

    Default

    Quote imran sdk said: View Post
    چند روز پہلے یو ایس آرمي جرنل میں پاکستان کا ايک مختصر اوربدلہ ہوا نقشہ منظر عام پرآيا ۔اس پر وطن دوست حلقوں ميں تشويش پيدا ہونا ايک فطري سي بات تھي۔ ليکن جاننے والے جانتے ہيں کہ امريکہ اوراس کے ساتھي ايک عرصے سے عالم اسلام کو مزيد چھوٹي چھوٹي رياستوں ميں تقسيم کرنے کے منصوبے پر کام کررہے ہيں۔ اس سلسلے ميں استعماري طاقتوں کو سب سے بڑي کاميابي اُس وقت حاصل ہوئي جب وہ ترک عثمانيوں کي عظيم خلافت کے حصے بخرے کرنے ميں کامياب ہوگئيں۔ شايد سادہ دل مسلمان اس پر خوش ہوتے ہوں کہ آج او آئي سي کے اراکين کي تعداد ستاون ہے۔ ان کے خيال ميں يہ ستاون آزاد اورخود مختار مسلمان رياستيں ہيں۔ معاشي، تعليمي ،سماجي غرض ہر لحاظ سے کمزور رياستوں کي تعداد جتني زيادہ ہوگي، ان کي کمزوري اتني ہي زيادہ ہوگي۔
    کيا يہ حقيقت نہيں کہ نظرياتي بنيادوں پر معرض وجو دميں آنے والي سب سے بڑي اسلامي رياست پاکستان کو انیس سو اکہتر ميں بھارت اور سوويت يونين نے امريکہ کي تماشہ بين آنکھوں کے سامنے بظاہر بڑے آرام اور سکون سے دو حصوں ميںتقسيم کرديا تھا۔ پاکستانيوں کو شروع شروع ميں تو دکھ تھا۔ آہستہ آہستہ وہ زخم مندمل ہوگئے اورآج کتنے ہيں جن کے دل ميں مشرقي پاکستان کا نام لے کر کوئي ٹيس اٹھتي ہے اورکتنے سينوں سے غم کي ہوک اُٹھتي ہے۔ ہمارا سوال اتنا ہے کہ جنھوںنے گذشتہ کل کو پاکستان کوتقسيم کيا تھا انھيں مزيد کوئي موقع ملے گا تو وہ رحم کريںگے؟ جس کا جي چاہے نام دوست رکھ ليں، تاريخ يہي ہے کہ جو ہم نے بيان کردي ہے۔
    ہم صرف پاکستان کا نام کيوں ليں، بات يوں بھي کہي جاسکتي ہے کہ جنھوں نے عالم اسلام کو ستاون نام نہاد آزاد رياستوں ميں تقسيم کيا ہے وہ اسے مزيد ٹکڑے ٹکڑے کرنے سے کيوں چونکيں گے۔ ہم چاہيں تو کبوتر کي طرح آنکھيںبند کرليں ليکن بلي ہرگز غائب نہ ہوگي اورنہ رحم کھائے گي۔ حقيقت يہ ہے کہ امريکہ اوراس کے ساتھي اتنا کچھ واشگاف کہہ چکے ہيں کہ ہميں اپني طرف سے مزيد ايک لفظ اضافے کي ضرورت محسوس نہيں ہوتي۔ آئيےدوہزار چھ ميں شائع ہونے والے اس نقشے پر نظر ڈالتے ہيں جس ميں پاکستان سميت مشرق وسطيٰ کا ايک نيا نقشہ تجويز کيا گيا ہے۔ اسکے ساتھ شائع ہونے والے مضمون کا نام blood borders ہے۔
    اس نقشے پر نظر ڈالنا ہي کافي ہے بہر حال رالف پيٹرز کے لکھے ہوئے مضمون ميں شامل کيے گئے اس نقشے کے چند نکات ہم ذيل ميں بيان کرتے ہيں۔
    1۔ فرہ ،باد غيس اور ہرات کو ايران ميں شامل کرديا گيا ہے۔
    2۔ پشتون علاقہ جو اس وقت پاکستان کا حصہ ہے، اسے افغانستان سے ملحق کرديا گيا ہے۔
    3۔ نيمروز کو نئي رياست آزاد بلوچستان کا حصہ بناديا گيا ہے۔
    4۔ ايراني صوبہ سيستان وبلوچستان آزاد بلوچستان ميں شامل کرديا گيا ہے۔
    5۔ کردستان کے نام پر نيا ملک بنايا گيا ہے ، ايراني صوبہ کردستان اس ميں شامل کرديا گيا ہے۔
    6۔ اسي طرح عراق اور ترکي کے کرد علاقے بھي اس ميں شامل کرديے گئے ہيں۔
    7۔ کشمير کو ايک الگ نيا ملک بنا ديا گيا ہے۔
    8۔ عراق کو تين ملکوں ميں تقسيم کرديا گيا ہے۔ ايک حصہ آزد کردستان ميں شامل کيا گيا ہے جبکہ سني عراق اور شيعہ عراق دومستقل آزاد رياستيں بنا دي گئي ہيں۔
    9۔ وٹيکن سٹي کي طرزپر مسلمانوں کي مذہبي رياست بنانے کے لئے حرمين شريفين کا علاقہ تجويز کيا گيا ہے جسے سعودي عرب سے الگ کرکے ايک نئي رياست کا درجہ ديا گيا ہے۔
    10۔ يمن سے ملحقہ علاقے جہاں شيعہ کي آبادي ہے سعوديہ سے الگ کرکے اسے يمن ميں شامل کيا گيا ہے۔ اس طرح سے سعودي خاندان کے لئے نسبتاً چھوٹي رياست تجويز کي گئي ہے۔
    11۔ سعودي رياست کے شمالي علاقے اردن کي رياست ميں شامل کيے گئے ہيں۔ اس طرح سے اردن کي سرحدوں کونئي مقدس رياست سے جوڑ ديا گيا ہے۔
    12۔ شام کي کرد آبادي والے علاقے کو کردستان کا حصہ ظاہر کيا گيا ہے۔
    13۔ شام کے جنوبي علاقے لبنان ميں شامل کرکے گريٹر لبنان بنايا گيا ہے۔
    14۔ ايران اور چين کا زميني راستہ پاکستان سے کاٹ ديا گيا ہے۔
    حال ہي ميں پاکستان کا جو نيا مجوزہ نقشہ نئے سرے سے امريکي وزارتِ دفاع کے حوالے سے سامنے آيا ہے وہ اسي نقشے کے مطابق ہے۔ اس نقشے کے مطابق کبھي عراق کے نام سے نيا نقشہ شائع کرديا جاتا ہے جس ميں کردستان، سني عراق اور شيعہ عراق کے نام سے تين ملک دکھائے جاتے ہيں ۔کبھي ايران کا نيا نقشہ شائع کرديا جاتا ہے اورکبھي افغانستان وغيرہ کا۔ ہم يہاںجملہ معترضہ کے طور پر يہ عرض کرتے چليں کہ بلوچ لبريشن آرمي، طلال بگٹي کے تازہ بيانات اوردھمکياں، راجستھان کي سرحد پر بھارتي افواج کااجتماع ان سب باتوں کو کوئي سادہ انديش ہي جدا جدا واقعات کے طور پر ديکھ سکتا ہے، ہم تو اسے ايک مجموعي پلان کے حصے کے طور پر ديکھتے ہيں اگرچہ کوئي ايک فرد يا گروہ شعوري طور پر اس پلان کا حصہ نہ ہو۔
    ہم يہاں پر يہ وضاحت کرديں کہ دوہزارچھ ميں شائع ہونے والا نقشہ بھي کوئي نيا نہيں ہے بلکہ مغربي استعماري فکر کے ترجمان حلقوں اوردانشوروں کي طرف سے قبل ازيں بھي گاہے گاہے ايسي باتيں سامنے آتي رہي ہيں۔فيوري آف نيشن کے مصنف نے يہ بات لکھي تھي کہ مسلم قومي رياستيں ابھي ايک عبوري دورسے گزر رہي ہيں انھيں مزيد چھوٹي نسلي رياستوں ميں تقسيم ہوتاہے اس کتاب کے مطابق عالم اسلام کي تقسيم ایک سو نوے نسلي رياستوں پر جا کر ختم ہوگي۔ پہلي خليجي جنگ (1990-91) کے دوران ايک جرمن جريدے نے بھي عالم اسلام کا ايک نقشہ چھايا تھا جسے برنارڈ لوئيس پلان قرار ديا گيا ہے۔ معروف اسلامي مفکراور ہمارے دوست جناب محمد اسلم دراني نے اپنے ايک مضمون ميں ان منصوبوں کا جائزہ ليا ہے۔ برنارڈ لوئيس پلان دوہزارچھ ميں شائع ہونے والے بلڈ بارڈر زسے کوئي زيادہ مختلف نہيں ہے۔
    يہ ساري صورت حال دنيا بھر کے مسلمان عوام کے لئے يقيني طور پر باعث تشويش ہے ۔ عجيب بات يہ ہے کہ دور حاضر ميں مسلمان عوام اپنے دوست اوردشمن کا مجموعي طور پرايک درست شعور رکھتے ہيں ۔ وہ خوب سمجھتے ہيں کہ دنيا ميں ان کا دوست کون ہے اور دشمن کون ہے۔ عام طور پر مسلمان اپنے زوال اور پس ماندگي کے اسباب کا بھي صحيح تجزيہ کرتے ہيں۔ دوسري طرف مسلمان حکمران ہيں۔ ايسا نہيں ہے کہ جو بات عوام سمجھتے ہيں وہ خواص نہيں سمجھتے۔ وہ بھي جانتے ہيں کہ عالمي حقائق کيا ہيں۔ کوئي تجاہل عارفانہ کرے تو دوسري بات ہے۔ پھر مسئلہ کيا ہے؟ بہت سے مسلمان اورغيرمسلم تجزيہ کاراس امر پر متفق ہيں کہ دنيا ميں بالعموم مسلمان حکمران طبقے مسلمان عوام کے افکار واحساسات کے ترجمان نہيں ہيں۔ کيا اُن کي کيفيت امام حسينٴ کے زمانے کے اُن کوفيوں کي سي ہے جن کے بارے ميں کہا گيا تھا کہ اُن کے دل تو آپ کے ساتھ ہيں ليکن تلواريں ابن زياد کے ساتھ ہيں؟ اس کي بہت سي وجوہات بيان کي جاسکتي ہيں۔ کوئي عالمي معاہدوں کو ان کے پاؤں کي زنجير کہہ سکتا ہے ، کوئي معاشي کمزوري اورناہمواري کي دليل پيش کرسکتا ہے، کوئي فوجي اوردفاعي وسائل کي کمي کو عذر کے طور پر ذکر کر سکتا ہے اورکوئي دوستوں کي کمي کا بہانہ پيش کرسکتا ہے۔ ہمارے خيال ميں ان سب باتوں ميں جزوي صداقت پائي جاتي ہے اوراگر ان حالات سے نکلنے کي کوئي سبيل نہيں تو ياد رکھيے استعماري طاقتيں اپنے منصوبے کے مطابق رفتہ رفتہ قدم آگے بڑھاتي چلي جائيں گي اورمسلمان رياستوں کواپني مرضي کے مزيد ٹکڑوں ميں تقسيم کرتي چلي جائيں گي۔
    ايسے ميں پھر يہ سوال ابھرتا ہے کہ کيا اس’’ جرم ضعيفي‘‘سے توبہ کا بھي کوئي راستہ ہے؟ کيا بے بسي کے درد کا کوئي درمان ہے؟ ہم کہيں گے کہ ہاں ہے ۔شرط يہ ہے کہ کوئي قائل اور مائل ہوجائے۔ جب تک’’تن بہ تقدير‘‘ کي کيفيت رہے گي ہمارے غم کاچارہ نہيں ہوپائے گا۔
    آئيے پہلے يہ يقين کريں کہ اس کائنات کا کوئي خدا ہے جس کے اپنے مقاصد اورارادے ہيں۔ امريکہ اس دنيا کا خدا نہيں ہيں۔’’کن فيکون‘‘ کي طاقت کا مظہر امريکہ نہيں ہے۔ اگر کوئي کہے کہ يہ کتابي باتيں ہيں تو ہم کہيں گے نہيں، يہ کتابي باتيں نہيںحقيقي باتيں ہيں۔ ہم سامنے کي چند مثاليں عرض کرتے ہيں:
    کيا عراق ميں اس وقت جو صورت حال ہے وہ سب امريکہ کي مرضي کے عين مطابق ہے؟ کياامريکہ چاہتا تھا کہ وہ عراق سے اپني افواج تين سال کے اندراندرنکالنے کے معاہدے پردستخط کردے؟ ہرگز نہيں۔ ليکن امريکہ کے علي الرغم يہ معاہدہ طے پا گياہے۔ ممکن ہے بعض احباب اس معاہدے کي بعض کمزورشقوں کا ذکر کريں۔ نظرياتي طورپر ہم بھي اس سے اتفاق کريں گے۔ ہم تو اس کے مجموعي مثبت پہلو کي نشاندہي کررہے ہيں۔ اسي طرح کيا امريکہ پسند کرتا ہے کہ عراق ميں برسراقتدار آنے والي حکومت کے ايران کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں ليکن ايسا ہوگيا ہے۔
    اسرائيل کو فوجي لحاظ سے دنيا کي چوتھي بڑي طاقت سمجھا جاتا ہے ليکن کيا يہ حقيقت نہيں کہ اسے حزب اللہ کے چار ہزار گوريلا سپاہيوں نے تاريخ کي عبرت ناک شکست سے دوچار کرديا ہے اورحزب اللہ کي فتح کے اثرات اتنے زيادہ ہيں کہ ابھي تک عرب دنيا پر محسوس کيے جاسکتے ہيں۔
    پي ايل او پر امريکي اوراسرائيلي مرضي کي قيادت مسلط کرنے کے بعد امريکہ اوراسرائيل مطمئن تھے کہ فلسطين کے نام سے ايک نام نہاد کمزور سي رياست بنا ديں گے جواسرائيل کے احکام اورمفادات کے تابع رہے گي اوراس کے ذريعے فلسطيني عوام کوکنٹرول اورمطمئن کيا جاسکے گا ليکن حماس کے ظہور نے ان کے خواب چکنا چور کرديے ہيں۔ حماس کي قيادت کوپے درپے قتل کرنے، غزہ کا طويل محاصرہ کرنے اوررات دن نہتے فلسطينيوں کے بے رحمانہ قتل عام کے باوجود اسرائيل حماس کي قيادت کو ابھي تک گھٹنے ٹيکنے پرآمادہ نہيں کرسکا۔
    ايران کے خلاف امريکہ اوراس کے حواري گذشتہ تين دہائيوں سے تمام تر حربے آزما چکے ہيں ليکن اسے جھکنے پرآمادہ نہيں کرسکے ۔ يہاں تک کہ امريکي قيادت بار ہا ايران کي قيادت کو تبديل کرنے کے اپنے منصوبے کا اعلان کرچکي ہے ليکن اپني ناکامي کے بعد آخر کار چند روز قبل امريکي وزير دفاع رابرٹ گيٹس نے اعلان کياہے کہ وہ ايراني قيادت ہٹانے کي کوشش نہيں کريںگے۔ ايران کے اسلامي انقلاب کے باغيوں کا ايک بريگيڈجو صدام حسين نے عراق کے اندر بنا رکھا تھا اب اُسے عراق ميں پناہ دينے والا کوئي نہيں رہا۔ اسے عراقي حکومت نے ملک چھوڑنے کا حکم دے ديا ہے۔
    عالم اسلام ہي سے نہيں ہم عالم اسلام سے باہر کي دنيا بھي بہت سي مثاليں ذکر کرسکتے ہيں جو اس امر کي شہادت ديتي ہيں کہ دنيا ميں سب کچھ استعماري خواہشوں کے مطابق نہيں ہوتا۔ خود امريکي عوام نے بش کي جارحانہ پاليسوں کو مسترد کرديا ہے۔ يورپ کے عوام نے جنگجويانہ روش کو ٹھکرا ديا ہے۔ سرمايہ داري نظام جواستعماري پاليسيوں کي ناپاک اورخون آشام جڑ ہے خود ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ دنيا ميں بڑے پيمانے پر تبديلي کي ہوا کسي وقت اورکہيں سے بھي چل سکتي ہے۔
    مسلمان حکمران خدا پر بھروسہ کريں، اپنے عوام پراعتماد کريں، آپس ميں اتحاد کريں اورظلم وسامراج کو ’’نہ‘‘ کہنے کا حوصلہ کريں اورپھر ديکھيں کيا نتيجہ نکلتا ہے۔ حکيم الامت علامہ اقبال تو پہلے ہي پيش گوئي فرما چکے ہيں:

    فضائے بدر پيدا کر فرشتے تيري نصرت کو
    اتر سکتے ہيں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھي
    پاکستان مین ابی محب وتن لوگ باقی ھین
    Boss is Boss

  10. #10
    Asmat12 is offline Senior Member+
    Last Online
    27th December 2011 @ 04:21 PM
    Join Date
    13 Oct 2011
    Age
    35
    Gender
    Male
    Posts
    1,169
    Threads
    1
    Credits
    0
    Thanked
    44

    Default

    hmm so great post its gorgeous...

  11. #11
    bhi's Avatar
    bhi is offline Advance Member
    Last Online
    14th February 2024 @ 07:36 PM
    Join Date
    22 Apr 2009
    Location
    manshera
    Posts
    649
    Threads
    104
    Credits
    1,277
    Thanked
    18

    Default

    u r so geniouse

  12. #12
    iftiakram is offline Senior Member+
    Last Online
    16th December 2017 @ 12:37 AM
    Join Date
    26 Mar 2011
    Age
    48
    Gender
    Male
    Posts
    50
    Threads
    26
    Credits
    17
    Thanked
    2

    Default

    Asslam O Alaikum brothers,

    yeh maps hamaree political parties ,aur hamare ulma kee maded ke baghair sirf aik idea he hoga.....hamain America aur western countries kee bajay jahil Political leaders, ulma kram aur Jewish & indian supported media like Geo tv,ARY tv say skhat khatra hay jo awam main sakhat mayoosi phila rahay hain.......
    YA ALLAH SAVE OUR Country and Give us a muslim Leader.....
    Aameen....

Similar Threads

  1. Replies: 4
    Last Post: 22nd October 2019, 10:37 PM
  2. Replies: 4
    Last Post: 1st December 2013, 09:38 AM
  3. اے نئے سال بتا، تُجھ ميں نيا پن کيا ہے؟
    By Shehzad Iqbal in forum Urdu Adab & Shayeri
    Replies: 1
    Last Post: 6th January 2013, 11:12 PM
  4. يہ عالم شوق کا ديکھا نہ جائے
    By usmaanwahid in forum Urdu Adab & Shayeri
    Replies: 5
    Last Post: 1st February 2012, 11:45 AM
  5. نبي کريمم صلي اللہ عليہ وسلم کا مزاح
    By DiL Da JaNi in forum Sunnat aur Hadees
    Replies: 4
    Last Post: 23rd February 2010, 11:20 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •