مبصرین نے افریقی ساحل سے 600 میل دور سمندر کی تہہ میں ایک بڑے شہر کی لائنوں کی نشاندہی کی تھی۔گوگل کے مطابق بحرِاوقیانوس کی تہہ میں ملنے والے نشانات تصوراتی شہر اٹلانٹس کے نہیں ہیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ اس ممکنہ شہر کا احاطہ ہو سکتا ہے جس کا ذکر یونانی فلسفی افلاطون نے کیا تھا تاہم گوگل کا کہنا ہے کہ یہ لائنیں سونار سے حاصل کی گئی معلومات ہیں۔

گوگل کے بیان کے مطابق اس معاملے میں جو چیز لوگوں کو دکھائی دے درہی ہے وہ سمندری تہہ سے متعلق اعدادوشمار جمع کرنے کے عمل کا طریقہ ہے۔ یہ لکیریں اعدادوشمار جمع کرنے والے کشتیوں کے راستے کی نشاندہی کرتی ہیں۔

خیال رہے کہ گوگل ارتھ کی مدد سے کئی دلچسپ دریافتیں کی گئی ہیں جن میں موزنبیق میں پریسٹائن کے جنگلات بھی شامل ہیں جو ماضی کی نامعلوم انواع کا گھر ہوا کرتے تھے اور وہیں قدیمی رومن وِلا کے بقایاجات ملے تھے۔

دو ہزار سال قبل افلاطون نے پہلی مرتبہ تصوراتی شہر اٹلانٹس کا تذکرہ کیا تھا جو قدیم زمانے میں ہی تباہ ہو گیا تھا اس کے بعد سے ہی یہ شہر محققین
کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔

افلاطون نے ایک ایسے شہر کے بارے میں لکھا ہے جو بہت ترقی یافتہ تھااور
دولت اور انتہائی خوبصورت قدرتی مناظر سے مالا مال تھا۔اس شہر کے بارے میں یہ بحث عام ہے کہ اگر یہ شہر تھا تو کس جگہ تھا۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ شہر کیوبا کے نزدیک تھا جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ یہ تصوراتی شہر بحرِ اوقیانوس کے درمیان واقع تھا۔