چلی کے ماہر فلکیات نے جمعرات 16 اپریل 2020 دنیا کی سب سے بڑی دوربین میں سے ایک کا استعمال کرتے ہوئے کہکشاں میں بلیک ہول کے آس پاس ایک ستارہ کو "ناچتے ہوئے” مشاہدہ کیا ہے۔بالکل جس طرح البرٹ آئن اسٹائن نے ایک صدی سے بھی قبل پیشن گوئی کی تھی


آئن اسٹائن کا جنرل تھیوری آف ریلیٹیوٹی ، جو 1915 میں شائع ہوا تھا ، جدید طبیعیات کی بنیاد ہے۔ اس نے سائنس دانوں کو کشش ثقل کی قوتوں کو سمجھنے میں طویل عرصے سے مدد کی ہے۔

یورپی ماہرین فلکیات کے جمعرات کے بیان نے یہ ثابت کیا کہ یہ نظریہ کسی ستارے پر بھی لاگو ہوتا ہے جو سورج سے تقریباً26،000 نوری سال پر ہے۔

تقریبا 30 سال کی تحقیق نے انہیں اس قابل بنایا کہ وہ ستارے کا پیچھا کرکے جو کہ اک گلاب کی مانند مدار میں انتہائی وزنی بلیک ہول کے گرد چکر کاٹ رہا تھا۔ ان کی اس دریافت نے آئن اسٹائن کے مفروضے کو سچ ثابت کیا ، جبکہ آئزاک نیوٹن صحیح نہیں تھا، نیوٹن کا خیال تھا کہ وہ بیضوی شکل کی طرز کے مدار پر سفر کرے گا۔