انتخاب۔۔شاعر مسٹر سلمان
-۔-۔-۔

یہ کیا کہ سورج پہ گھر بنانا اور اُس پہ چھاؤں تلاش کرنا
کھڑے بھی ہونا تو دَلدَلوں پہ ۔ پھر اپنے پاؤں تلاش کرنا
نِکل کے شہروں میں آ بھی جانا چمکتے خوابوں کو ساتھ لیکر
بلند و بالا عمارتوں میں ۔ پھر اپنے گاؤں تلاش کرنا

کبھی تو بیعت فروخت کر دی ۔کبھی فصیلیں فروخت کر دیں
میرے وکیلوں نے میرے ہونے کی سب دلیلیں فروخت کر دیں
وہ اپنے سورج تو کیا جلاتے ۔ میرے چراغوں کو بیچ ڈالا
فراک اپنے بچا کے رکھے ۔ میری سبیلیں فروخت کر دیں

خدا ہیں لوگ گناہ و ثواب دیکھتے ہیں
سوہم تو روز ہی روز ِحساب دیکھتے ہیں
کُچل کُچل کے نہ فُٹ پاتھ کو چلو اِتنا
یہاں پہ مزدور رات کو خواب دیکھتے ہیں