"" الله تعالیٰ نے مکھی کو کیوں پیدا کیا؟؟؟ ""

🐝 ایک نہایت ہی دلچسپ اسلامک معلومات 🐝

👈 خراسان کا بادشاہ شکار کھیل کر واپس گھر آنے کے بعد تخت پر بیٹھا تھا تھکاوٹ کی وجہ سے اس کی آنکھیں بوجھل ہو رہی تھیں ۔
بادشاہ کے پاس ایک غلام ہاتھ باندھے ادب سے کھڑا تھا بادشاہ کو سخت نیند آئی ہوئی تھی مگر جب بھی اس کی آنکھیں بند ہوتی تو ایک مکھی آ کر اس کی ناک پر بیٹھ جاتی ۔
نیند اور ںے خیالی کی وجہ سے بادشاہ مکھی کو مارنے کی کوشش کرتا مگر اس کا ہاتھ اپنے ہی چہرے پر پڑتا تھا اور وہ بار بار جاگ
جاتا تھا جب دو تین مرتبہ ایسا ہوا ۔

👈 بادشاہ نے غلام سے پوچھا تمہیں پتا ہے
کہ" اللہ تعالی " نے مکھی کو کیوں پیدا کیا ہے
اس کی حکمت میں کیا راز پوشیدہ ہے ۔

👈 غلام نے بادشاہ کا جب سوال سنا تو اس نے جواب دیا ۔
جو سنہرے حروف لکھنے کے قابل ہے ۔
غلام نے جواب دیا

" بادشاہ سلامت "اللہ تعالی" نے مکھی کو اس لیے پیدا کیا ہے کہ بادشاہوں سلطانوں
کو یہ احساس ہوتا رہے بعد ازاں ان کا زور ایک مکھی پر بھی نہیں چلتا ۔

"الله تعالیٰ" زمینی بادشاہوں کو یہ پیغام دینا
چاہتے ہیں جو تم زمین پر بادشاہ بنے پھرتے ہو تمہاری حثیت ہی کیا ہے تمہارا زور اللہ کی بنائی ہوئی ایک مکھی پر بھی نہیں چل سکا۔
تو تم اس الله کا کیسے مقابلہ کروگے جس نے تمام مخلوقات کو پیدا کیا ہے یقیناً تمام جہانوں کا مالک اللہ ہے ۔
کہتے ہیں کہ بادشاہ کو غلام کی یہ بات اتنی پسند آئی کہ اسے غلامی سے آزاد کرکے اپنا
مشیر مقرر کرلیا ۔

👈 دوستو یہ تو قصہ ھے پر قرآن حکیم
میں ارشاد باری تعالی ہے کہ

● يَا أَيُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوا لَهُ ۚ
إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ لَن يَخْلُقُوا
ذُبَابًا وَلَوِ اجْتَمَعُوا لَهُ ۖ وَإِن يَسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ
شَيْئًا لَّا يَسْتَنقِذُوهُ مِنْهُ ۚ ضَعُفَ الطَّالِبُ
وَالْمَطْلُوب ● (سورة الحج 73 )

ترجمہ: ○ لوگو! ایک مثال دی جاتی ہے،
غور سے سنو، جن معبودوں کو تم اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہو وہ سب مِل کر ایک مکھی بھی پیدا کرنا چاہیں تو نہیں کر سکتے ،بلکہ اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین لے جائے تو وہ اسے چھڑا بھی نہیں
سکتے مدد چاہنے والے بھی کمزور اور جن سے مدد چاہی جاتی ہے وہ بھی کمزور ○

👈 تشریح:
" اللہ تعالی " نے اس آیت کریمہ میں انسان کی عقل کو خطاب کیا ہے کہ جن کی تم
پوجا کرتے ہو،ان کی تمہارے دلوں میں عزت ہے، ان کے لیے تم اپنی قیمتی سے قیمتی شے
قربان کرنے کے لیے تیار ہوجاتے ہو، محض اس لیے کہ تم خود پر ان کا احسان محسوس کرتے ہو یا یہ سمجھتے ہوکہ وہ تمہارے نفع اورنقصان کے مالک ہیں، اور ظاہر ہے کہ تم کوئی عام مخلوقات کے جیسے نہیں ، تم معزز اورمکرم انسان ہو، ساری مخلوق تمہاری خدمت کے لیے مسخر
کی گئی ہے ، تمہیں سب پر فضیلت حاصل ہے، تم جس کے سامنے اپنی پیشانی جھکاؤ گے اس کی کم سے کم صفت یہ ہونی چاہیے کہ وہ تمہارے لیے ایسی چیز پیدا کرسکے جو تمہیں فائدہ پہنچانے والی ہو یا ایسی چیز کو تم سے دورکرسکے جو
تمہیں نقصان پہنچانے والی ہو، اب تصور کرو کہ وہ معبود جن کے سامنے تم اپنی پیشانیاں جھکاتے ہو کیا واقعی اس کا حق رکھتے ہیں ؟
تم کسی ایک یا کچھ معبودوں کی پوجا کرتے ہوگے، بات کسی ایک یا کچھ معبودوں کی نہیں ہے ،اگر وہ سارے معبودجن کی دنیا میں پوجا کی جاتی ہے ان سب کو ایک میدان میں اکٹھا کرو، وہ سب ایک دوسرے کی مدد کریں اوران سے کہا جائے کہ انسان نہیں ، جانور نہیں بلکہ ایک مکھی جو ایک معمولی اورحقیر مخلوق ہے جو تمہاری نظر میں کوئی اہمیت نہیں رکھتی، بنا کر پیش کردیں اور اس کے لیے سب ایک دوسرے کی مدد کریں ۔اللہ نے کہا کہ وہ ایسا ہرگز ہرگز نہیں کرسکتے جس کا تمہیں خود علم ہے ، بلکہ
مکھی بنا لینا تو دور کی بات ہے ان معبودوں پر جو چڑھاوے چڑھائے جاتے ہیں
ان پر مکھیاں آکر بیٹھ جاتی ہیں ان کے اندر اتنی بھی طاقت نہیں کہ ان بیٹھی
ہوئی مکھیوں کو وہاں سے بھگا سکیں ۔
اب ذرا تصور کرو کہ تمہارے معبود اتنے کمزور ہیں کہ ایک مکھی بنانے کی طاقت رکھنا تودورکی بات ہے اپنے کھانوں پر بیٹھی مکھیاں بھی بھگانے کی طاقت نہیں رکھتے تو تمہیں آخر کیا فائدہ پہنچا سکتے ہیں ۔ پھر اللہ نے کہا کہ
واقعی جو مانگنے والا ہے وہ بھی کمزور اور جس سے مانگا جارہا ہے وہ بھی کمزور، تم اور تمہارے معبود دونوں
کمزور ہو۔
تم فطری جذبات سے مجبور ہوکر پوجا تو کرتے ہو تاہم جس کی پوجا ہونی چاہیے اسے پہچانتے نہیں ،
اس لیے ایرے غیرے سب کے سامنے تمہاری پیشانی جھک رہی ہے ،اور ایسا کرکے تم اپنی جانوں پر ظلم کر رہے ہو ، کہ یہ اپنے خالق ومالک اور منعم حقیقی سے بغاوت ہے ،اس لیے تمہیں اپنے خالق ومالک کا عرفان حاصل کرنا چاہیے، تمہارا مالک وہ نہیں جس کے لیے تم شب وروز ریاضتیں کررہے ہو بلکہ وہ ہے جو تمہارا خالق ہے، تمہارے آباءواجداد کا خالق ہے ،
جس نے تمہیں انمول جسم عطا فرمایا،
تم پر ہر طرح کی نعمتیں كیں، تمہارے ليےآسمان کو چھت بنایا، زمین کو فرش بنایا، زمین سے غلے اگائے ، انواع و اقسام کى سبزياں ، رنگ برنگ کے میوے اور بھانت بھانت کے پھول پیدا کئے ،
جس كى عنایتيں ہر وقت جاری ہیں اور صبح قیامت تک جاری رہیں گی،
توپھر تجھے کیسے زیب دیتا ہے کہ اپنے خالق و مالک کو چھوڑ کرکسی کمزور
مخلوق کی پوجا کرو :

● فلا تجعلوا للہ أندادا وأنتم تعلمون ●
( سورہ بقرہ 22)
○ جب تم یہ سارے احسانات کو جانتے ہو تو پھر اللہ کے ساتھ کسی غیر کو شریک مت ٹھہراؤ۔

🐝🐜🐝🐜🐝🐜🐝🐜🐝🐜