!اسلام علیکم
آج آپ کی خدمت میں مظفر وارثی صاحب کی غزل جو مجھے بے حد پسند ہے پیش کر رہا ہوں👇
غزل
ہم دلیلوں سے کریں بات تو رد ہوتی ہے
اسکے ہونٹوں کی خاموشی بھی سند ہوتی ہے

سانس لیتے ہوئے انساں بھی ہیں لاشوں کی طرح
اب دھڑکھتے ہوئے دل کی بھی لحد ہوتی ہے

جسکی گردن میں ہے پھندا وہی انسان بڑا
سولیوں سےب یہاں پیمائش قد ہوتی ہے

شعبدہ گر بھی پہنتے ہیں خطیبوں کا لباس
بولتا جہل ہے بدنام خرد ہوتی ہے

کچھ نہ کہنے سے بھی چھن جاتا ہے اعجازِ سخن
ظلم سہنے سے بھی ظالم کی مدد ہوتی ہے

(مظفر وارثی)