میں ترا نام پکاروں تو ہوا رقص کرے
میں ترا نام پکاروں تو ہوا رقص کرے
بوئے گُل جھومے پھرے، بادِ صبا رقص کرے
گر تیرے ذکر کا میں جام بنا کر پی لوں
خود نشہ رقص کرے ، اور مئے کدہ رقص کرے
راہِ عشقِ حقیقی کے لیے لازم ہے
دِل میں ہر جا فقط "ذکرِ خُدا" رقص کرے
میں نے بِسمل سے کہا، "رقص کی تکمیل بتا!"
اُس نے بس "دو" ہی کیے لفظ ادا، "رقص کرے"
میں نے پوچھا، "مریضِ عشق کو "دُعا" یا "دوا"
بولے دھیمے سے، اُس کو بتا..."رقص کرے"
عشق کے ہاتھ پہ بیعت ہوا ہے دِل میرا
اِسے دِلدار نے بخشی ہے سزا رقص کرے
Bookmarks