زندگی ایک پیاس ہوتی ہے

زندگی ایک پیاس ہوتی ہے
حِرص خالی گلاس ہوتی ہے

جس خوشی نے تباہ کرنا ہو
کس قدر خوش لباس ہوتی ہے

عقل کیا دل کو مَت سکھائے گی
وہ تو خود بدحواس ہوتی ہے

ایک ہی عیب ہے صداقت میں
مصلحت ناشناس ہوتی ہے

میں گلی کا فقیر تو رانی
اپنی اپنی کلاس ہوتی ہے

آدمی خود ہو جب اداس عدم
دُنیا کتنی اُداس ہوتی ہے