یورک ایسڈ – علامات ، اسباب و احتیاط
زارا رضوان
یورک ایسڈ کیا ہے؟
کیا آپ چلنے پھرنے سے قاصر ہیں؟ کیا آپکو بیٹھ کر اُٹھنے میں دُشواری کا سامنا ہے؟کیا آپکے جوڑوں میں دَرد رہتا ہے؟ کیا آپکے جسم کے کسی حصے میں گانٹھے پڑے ہوئے ہیں؟ کوئی حصہ متورم یا سوجا ہوا ہے؟ اگر جواب ہاں میں ہے تو یقیناً یہ یورک ایسڈ کی وجہ سے ہے۔ آیئے جانتے ہیں یورک ایسڈ کیا ہے؟ اِسکے اسباب و علامات کیا ہیں؟ کس طرح یہ آپکی رومزہ روٹین پر اثرانداز ہوتا ہے؟ کس طرح اِس مرض سے چھٹکارا پا کر زندگی کو پرسکون بنایا جا سکتا ہے؟
یورک ایسڈ یعنی قلمی تیزاب جو کہ قدرتی طور پر ہر انسان کے خون میں موجود ہوتا ہے جوپیورین کے ٹوٹنے کی وجہ سے جسم میں بنتا ہے۔ سب سے پہلے بتا دوں پیورین ہے کیا؟ یہ ایک ایسا نامیاتی مرکب ہے جو گنٹھیا کا سبب بنتا ہے۔ یہ چکنائی، مشرومز، بکرے کے گوشت، مچھلی، مکھن، آئس کریم اور ڈبل روٹی کی کچھ اقسام میں پایا جاتاہے۔ یہ خون سے گردوں تک پہنچتا ہے اور گردوں سے پیشاب کے ذریعے جسم سے خارج ہوتا ہے۔اگر یہ خارج نہ ہو اور خون میں اِسکی مقدار بڑھ جائے تو اسے ہائپر یوریسیمیا( Hyperuricemia) کہتے ہیں۔ یہ جسم کے اندر جوڑوں میں چھوٹے چھوٹے کرسٹل کی شکل میں جمع ہوکر جمنے لگتا ہے جسکی وجہ سے جوڑوں میں مسلسل دَرد رہتا ہے جو سوزش اور وَرم کا سبب بنتا ہے جسے گاؤٹ کہتے ہیں۔ کیفیت اِس قدر خراب ہو جاتی ہے کہ چلنا پھرنا دوبھر ہو جاتا ہے۔ ایک نشست پہ بیٹھے رہنے سے لگتا ہے جوڑ آپس میں جڑ گئے ہیں۔ دوبارہ اُٹھنا مشکل لگتا ہے۔ میڈیکل ریسرچ کے مطابق یورک ایسڈ ذہنی و دِل کے جملہ امراض کے علاوہ کیلئے غیر صحت بخش غذ ا سے بھی بڑھتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیسے معلوم ہو کہ یورک ایسڈ بڑھا ہوا ہے۔
علامات:
جوڑو ں میں شدت کا دَردا و رسوجن ہونا۔ مریض عموماً ایڑھی، ٹخنے، پاؤں کے انگوٹھوں اور اُنگلیوں میں دَرد کی شکایت کرتا ہے۔ چلنا پھرنامشکل ہو جاتا ہے۔ جیسا کہ پہلے بیان کیا کہ ایک نشست میں زیادہ دیر بیٹھے رہنے سے یوں محسوس ہوتا ہے جیسے جوڑ آپس میں جڑ گئے ہیں۔ اُٹھتے وقت ٹخنوں پردَرد کیساتھ ایک عجیب سا بوجھ محسوس ہوتا ہے جس سے کھڑے ہونے میں تکلیف کا سامنا ہوتا ہے ۔ دَرد کیساتھ سوجن آنے لگتی ہے۔ گانٹھے پڑنے لگتی ہے۔ یوں لگتا ہے اُس حصےے پر ٹشو اُبھرا ہے یا کوئی گلٹی بنی ہے۔ خون میں تیزابیت بڑھنے کی وجہ سے نیند کم ہو جاتی ہے۔ یورین کم آتا ہے لیکن گاڑھا ، گدلا ہوتاتیزابی ہوتا ہے۔ بروقت یورک ایسڈ کا علاج نہ کروایا جائے تو یہ گردوں میں پتھری بننے کا سبب بن سکتا ہے۔
اسباب:
خون کے سرخ خلیوں کا بڑھ جانا
خون میں کیلشئم کی زیادتی
بواسیر
دالوں کا زیادہ استعمال
گوشت خوری
چنبل
گردوں میں خرابی
احتیاط:
اگر وزن زیادہ ہے تو پہلے اِس طرف توجہ کریں۔ ورزش نہیں کر سکتے تو واک لازمی کریں۔یورک ایسڈ بڑھنے پر کم پیورین والی غذائیں کھائیں۔دالوں اوربڑے گوشت کا استعمال کم کر دیں۔ پراٹھے،تلی ہوئی اشیاء اور سرخ مرچ سے پرہیز کریں۔ کھانے میں گھی کا استعمال بالکل ترک کر دیں۔ تیل استعمال کریں اور اگر ممکن ہو تو زیتون کے تیل میں پکائیں۔ بصورت دیگر کسی بھی تیل میں بنایا جا سکتا ہے۔اومیگا ۳ فیٹی ایسڈ اگر استعمال میں ہے تو اِسکا استعمال کم کر دیں۔ کھانے میں اجوائن کا استعمال کریں لیکن یاد رہے کہ ایک حد تک۔ زیادہ استعمال بھی نقصان دہ ہے۔ دودھ ایسا استعمال کریں جس میں چکنائی کم ہو۔پانی زیادہ سے زیادہ پئیں لیکن زیادہ ٹھنڈے پانی سے پرہیز کریں۔ یخ ٹھنڈا پانی یورک ایسڈ کے مریضوں کے علاوہ ایک صحتمند اِنسان کیلئے بھی نقصان دہ ہے۔
ممکنہ حد تک الکوحل اور سافٹ ڈرنکس سے پرہیز کریں کیونکہ الکوحل یورک ایسڈ میں اضافہ کرتی ہے جبکہ سافٹ ڈرنکس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ جسم میں موجود کیلشئم کو اپنے اندر جذب کر لیتی ہے۔ ایک ہی تیل میں اشیاء بار بار تلنے سے گریز کریں۔ دو سال پہلے ایک سروے میں بتایا گیا کہ ایک ہی تیل کو بار بار استعمال نہ کیا جائے جیسا کہ عموماً خواتین کرتی ہیں۔بار بار تلا جانے والا تیل جسم میں موجود وٹامن ای کو تباہ کر دیتا ہے جو یورک ایسڈ میں اضافے کی وجہ بنتا ہے۔
ذیل میں کچھ مزید تدابیر بتائی جا رہی ہیں جن سے یورک ایسڈ کے خاتمے میں جلد مدد ملتی ہے۔
سبز چائے یورک ایسڈ کنٹرول کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق رات کھانے کے بعد سبز چائے پینے سے یورک ایسڈ کنٹرول ہوتا ہے اور گنٹھیا کا دَرد نہیں بڑھتا۔ دوپہر کے کھانے کے بعد بھی پی سکتے ہیں،۔
جیسا کہ اوپر بیان کیا کہ یورک ایسڈ کرسٹل کی شکل میں جمع ہوکر جوڑوں میں دَرد پیدا کرتی ہے اور گنٹھیا بناتی ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق اسٹرابیری اورچیری کا استعمال یورک ایسڈ کو کرسٹل کی شکل میں بننے سے روکتا ہے۔ لہذٰا اسٹرابیری اور چیری کااستعمال یورک ایسڈ ختم کرنے اور کنٹرول کرنے میں کافی مفید ہے۔
ایسے کھانے جن میں فائبر زیادہ ہو کوشش کریں کہ اپنی روٹین کا حصہ بنا لیں کیونکہ فائبر یورک ایسڈ کنٹرول کرنے میں اہم کردار اَدا کرتا ہے۔ دلیہ، جو، اسپغول ، کیلا ، کھیرا، ناشپاتی، بروکلی ،سیب ،کینو ،چیریز، اسٹرابیریز ،بلو بیریز اورگاجر وں میں فائبر کی اچھی مقدار ہائی جاتی ہے ۔یہ قبض دُور کرتی ہیں، یورین کھل کر آتا ہے جس سے یورک ایسڈ یورین کے ذریعے خارج ہوتا ہے۔ اِسکے علاوہ ناریل پانی یورک ایسڈ کے لیول کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
لیموں کی افادیت سے اِنکار ممکن نہیں۔لیموں کا عرق بظاہر تیزابی خصوصیات رکھتا ہے لیکن اس میں چونکہ اِس میں وٹامن سی اور الکلائن پایا جاتا ہے اِسلئے اِس میں موجود وٹامن سی یورک ایسڈ کو فوری کنٹرول کرتا ہے۔ ایک گلاس نیم گرم پانی لیں۔ اُس میں آدھا لیموں نچوڑ یں اور ذائقے کیلئے چینی یا شہد شامل کیا جا سکتا ہے۔ روز ایک گلاس پینا مفید ہے۔ کم اَز کم چار سے چھ ہفتے تک اِسکا استعمال فائدے مند ہے۔
مندرجہ بالا احتیاط سے یورک ایسڈ کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے، ختم کیا جا سکتا ہے۔ علاوہ اَزیں مارکیٹ میں میڈیسن بھی موجود ہے جسے ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق یورک ایسڈ کے لیول کو دیکھتے ہوئے استعمال کیا جاتا ہے۔