ہمیں اس کو منانا پڑ گیا تھا
زبردستی بنانا پڑ گیا تھا
ہمیں جب گھر بسانا پڑ گیا تھا
اگرچہ فاصلہ رہنا تھا ہم میں
بظاہر تو مٹانا پڑ گیا تھا
ہماری کوئی مجبوری نہیں تھی
ہمیں اس کو منانا پڑ گیا تھا
سلگتے منظروں کو چشمِ گریہ
کے پانی سے بجھانا پڑ گیا تھا
اندھیرے نے نگل جانا تھا گاؤں
ہمیں سورج بُلانا پڑ گیا تھا
سفر درپیش تھا صحرا کا ہم کو
ہمیں جنگل جلانا پڑ گیا تھا
تھکا مارا دعا تھا منزلوں نے
جب اک لاشہ اٹھانا پڑ گیا تھا
Bookmarks