ذیابیطس - خاموش قاتل (سائلینٹ کلر)
زارا رضوان

ذیابیطس یعنی شوگر کو خاموش قاتل کہا جاتا ہے کیونکہ یہ ایک مرض مختلف بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔عموماً ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار اکثرصد افراد کو علم نہیں ہوتا کہ وہ ذیابیطس کا شکار ہیں۔ جسمانی شکست و ریخت اور روزمرہ روٹین میں ہونیوالی تبدیلیوں کو تھکاوٹ اور کام کا بوجھ سمجھ کرپسِ پشت ڈال دیا جاتا ہے۔اِس بیماری کی کچھ علامات ذیل ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ آپ ذیا بیطس کا شکار ہو چکے ہیں۔ ایسی صورت میں چیک اپ کروا کر علاج شروع کر دینا چاہیے تاکہ اِس کے اثرات کو مزید بڑھنے سے روک سکیں۔
یورین زیادہ آنا
پہلی خاموش علامت یورین کا زیادہ آنا ہے۔ ذیابیطس کے مریض کا جسم خوراک کو شوگر میں تبدیل کرنے میں زیادہ بہتر کام نہیں کرپاتا جس کے نتیجے میں دورانِ خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور جسم اسے پیشاب کے راستے خارج کرتا ہے اِسلئے شوگر کے مریض کو بار بارواش رومجانا پڑتا ہے۔ مریض اِس خاموش علامت کو نارمل سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں لیکن مسئلہ اُس وقت بنتا ہے جب رات کو دو تین بار سے زیادہ واش روم جانا پڑ جائے اور نیند خراب ہو۔ ایسی صورت میں سمجھ لینا چاہیے کہ مئلہ غیر معمولی ہے۔
پیاس لگنا
بار بار یورین کرنے سے پیاس کی شدت بڑھ جاتی ہے۔ پانی سے پیاس نہ بجھنے کی صورت میں عموماً کولڈ ڈرنک اور جوسز کا استعمال کرتے ہیں جو اِنتہائی خطرناک بات ہے۔ یہ دو علامت محسوس کرتے ہی چوکنا ہو جانا چاہیےاورڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
مثانے میں اِنفیکشن
مثانے میں اِنفیکشن کابار بار ہوناذیابیطس کی علامات میں سے ایک علامت ہے۔ یورین میں شکر کا زیادہ مقدار میں ہونا بیکٹریا کے افزائشِ نسل کا سبب بنتا ہے جسکی وجہ سے مثانے کے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ بار بار انفیکشن ہونے کی صورت میں شوگر ٹیسٹ کروائیں تاکہ بر وقت تشخیص کرکے علاج کیا جا سکے۔
تھکاوٹ اور بھوک کا احساس
ذیابیطس مریض کو میٹھا یا چینی کھانے کی خواہش بڑھ جاتی ہے ۔ اُسے اچانک بھوک لگنے لگتی ہے، کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور غذا کی طرف رحجان بڑھ جاتا ہے۔ یہ سب قدرتی عمل ہے۔ ماہرین کے مطابق اگرجسم میں بلڈ شوگر لیول بہت زیادہ ہو جائے تو اسے ریگولیٹ کرنا مسئلہ بن جاتا ہے۔ جب کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور غذا استعمال کی جاتی ہے تو مریض کےجسم میں انسولین کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور گلوکوز کی سطح فوری طور پر گرجاتی ہے ۔ نتیجہ کمزوری کی صورت میں نکلتا ہے۔ نتیجے میں مریض تھکا تھکا رہتا ہے اور کسلمندی کی کیفیت طاری رہتی ہے۔
زخم کا دیر سے بھرنا
ذیابیطس میں زخموں کو بھرنے میں مدد دینے والا دفاعی نظام بلڈ شوگر لیول بڑھنے کی وجہ سےٹھیک طریقے سے کام نہیں کرپاتا جس کے نتیجے میں زخم اور چوٹ وغیرہ معمول سے زیادہ عرصے میں مندمل ہوتے ہیں۔ یہ بھی ذیابیطس کی ایک بڑی علامت ہے جسے لوگ نظر انداز کر جاتے ہیں یہ کہہ کر کہ زخم یا چوٹ گہری تھی وغیرہ۔
پیروں میں سنسناہٹ اور ٹانگوں میں دَرد کا رہنا
جیسا کہ پہلے بتایا کہ یہ مرض فوراً سامنے نہیں آتابلکہ علامات ظاہر ہوتی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے آپ شوگر کے مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ ٹانگوں میں دَرد رہنا، ٹانگیں بے چین رہنا اور پیروں میں سنسناہٹ یا جھنجھناہٹ بھی ذیابیطس کی خاموش علامات میں سے ایک علامت ہے ۔
نظر میں دُھندلاپن
ذیابیطس کیوجہ سے آنکھوں میں گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور عارضی طور پر اس کی ساخت تبدیل ہوجاتی ہے۔ مریض کا شوگر لیول سٹیبل ہونے میں چار سے چھ اور کچھ افراد میں آٹھ ہفتے لگتے ہیں۔ شوگر لیول سٹیبل ہونے کی صورت میں ساخت اپنی جگہ واپس آتی ہے تو دُھندلا پن ختم ہونے لگتا ہے لیکن یہ وقتی ہو سکتا ہے۔ شوگر کنٹرول نہ ہونے کی صورت میں آنکھوں کے پردوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ رہتا ہے۔ اِسلئے کچھ علامات ظاہر ہونے پر فوراً شوگر ٹیسٹ کروائیں تاکہ بروقت علاج کر کے مزید خرابی سے بچا جائے۔
*-*
اِسکی علامات کچھ کچھ ہائیرٹینشن یا ڈپریشن جیسی ہیں ۔جب کا بلڈ شوگر کنٹرول سے باہر ہوتا ہے تو کچھ بھی اچھا نہیں لگتا۔ ہر شے سے بیزاری محسوس ہوتی ہے۔ مریض کے اندر چڑچڑے پن آجاتا ہے، وہ جھنجھلایا جھنجھلایا رہتا ہے یا اچانک میں غصے میں آجاتا ہے۔ تھکاوٹ رہنا، کچھ بھی اچھا نہ لگنا، ہر شے سے دِل اُچاٹ ہو جانا اور ہر وقت سوتے رہنے کی خواہش ذیابیطس کو ظاہر کرتی ہے۔ علاوہ ازیں موڈ کبھی ایکدم خوشگوار اورر اچھا ہو جاتا ہے۔ لہذاٰ بلڈپریشر کی بجائے ذیابیطس کا ٹیسٹ کروا لینا بہتر ہے۔
یہ وہ تمام علامت ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ آپ ذیابیطس کا شکار ہو چکے ہیں۔لہذاٰ تاخیر کرنے کی بجائے ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ مرض کے مطابق دوائی تجویز کی جا سکے اورمزید خرابی سے خود کو بچایا جا سکے۔