تم کو اس حد تک رگوں میں بسایا میں نے
کہ جہاں بھی میری نوا جائے تیری حوالگی آئے
تم کو اس حد تک سانسوں میں سمویا میں نے
کہ میرے جزبوں سے بھی خوشبو تیری آئے
تم کو اس حد تک لفظوں میں پرویا میں نے
کہ قلم کی سیاہی میری پوروں میں سماجائے
تم کو اس حد تک آنکھوں میں سجایا میں نے
کہ عکس تیرا ہی ہر جا مجھے بکھرا نظر آئے
تم کو اس حد تک بدن میں سمویا میں نے
کہ میرا ہر انگ تیرا بن کے پکارے تجھے
تو میرا تھا میرا ہی رہے گا ہمسفر کہ یہ تو
اب زمان و مکاں کے سب اشارے بھی بولنے لگے
Bookmarks