یہ کھیتیاں و دریا یہ انجم و کہکشاں
یہ خلقت ہے جس کی وہ ہے المثور

نہیں جس کا سانی ہر دو جہاں میں
پر ہیں اس کے محتاج یہاں بھی وہاں بھی

وہ رگ سے ہے نزدیک پر ماوراء عقل
اُس کی حقیقت کے جلوے ہیں ہر سو

میری حمد کیا ہے چند لفظوں کا تحفہ
اُس کی رحمت کے چشمے تو ہر وقت ہیں جاری
شاعر
زین العا بدین