Results 1 to 2 of 2

Thread: نئی آگ کے شعلے ہمیں کہیں بھسم نہ کر دیں

  1. #1
    safdar302's Avatar
    safdar302 is offline Advance Member
    Last Online
    15th January 2020 @ 10:53 AM
    Join Date
    15 Oct 2008
    Location
    Dubai
    Posts
    12,060
    Threads
    560
    Credits
    1,219
    Thanked
    174

    Default نئی آگ کے شعلے ہمیں کہیں بھسم نہ کر دیں

    ملک کے اندر اور باہر ایک بار پھر عالمی سازشوں کے مہروں نے اپنا کام دکھانا شروع کر دیا۔ تین مارچ کو سری لنکن ٹیم پر حملہ سے لے کر مناواں پولیس سنٹر لاہور، میران شاہ، ایف سی کیمپ اسلام آباد اور چکوال میں ہونے والے دہشتگردی کے حملوں تک کے واقعات نے جس طرح وطن عزیز کو اپنی ہولناکیوں کی لپیٹ میں لیا ہے، ہرمحب وطن شہری پریشان ہے کہ ہمارے حکمران کیا کر رہے ہیں۔ اوپر سے ڈراؤں حملوں کی چین نے ان حکمرانوں کو اور ننگا کر کے رکھ دیا ہے۔ دہشتگردی کی اس نئی لہر میں بیت اللہ محسود کا کردار جس طرح کھل کر سامنے آیا ہے اور تسلسل کے ساتھ اس نے نہ صرف پاکستان بلکہ برطانیہ میں امیگیریشن سنٹر پر ہونے والے خود کش حملے کی ذمہ داریاں قبول کرنے کا اعلان کیا ہے حالانکہ برطانیہ میں خود کش حملہ آور کا تعلق ویتنام سے بتایا جاتا اور پھر امریکہ اور بر طانیہ سمیت مغربی میڈیا کی توپوں کا رخ بیت اللہ محسود کی طرف موڑ لینا ایک اور اسامہ بن لادن کا جنم جو ایک اور نئی اسٹریٹجک کہانی کا آغاز لگتا ہے کیونکہ اسامہ کی فلم اتنی گھسی پٹی جا چکی ہے کہ امریکہ اور اس کے حواریوں سمیت مغربی میڈیا بھی اُکتا چکا ہے اور دیگر دنیا میں بھی اس طرف توجہ مانند پڑ چکی ہے۔ دوسری طرف سوات امن معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی تمام تر سازشوں کو ناکام ہوتا دیکھ کر دیگر قبائلی علاقوں میں اسی طرح کے امن معاہدوں کی خواہش کا بیدار ہونا بھی مغرب کو سیخ پا کیے ہوئے ہے۔ سو عالمی سازشیوں نے میدان جنگ بھی بدلنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اب وہ افغانستان نہیں پاکستان کو اصل ہدف قرار دینے کی پالیسی پر گامزن ہوگئے۔جس کا اسامہ بیت اللہ محسود ہو گا۔

    جہاں ان کا من پسند میدان اب بلوچستان ہے جس کے لیئے ایک عرصہ سے وہ تیاری مکمل کیے بیٹھے ہیں اور مغربی میڈیا میں چھپنے والے نقشوں کو اگر یہ بھلکھڑ قوم اگر نہ بھولی ہو تو اس سازش کو سمجھنا چنداں مشکل نہ ہوگا۔ جس کا آغاز بلوچستان نیشنل مومنٹ کے صدر ۔ پی آر پی کے راہنمااور دیگر کی لاشوں کے ملنے کے ساتھ ہی بلوچستان میں گھیراؤ، جلاؤ اور ہڑتالوں کے سلسلہ سے ہوگیا ہے ۔ جو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بلوچستان میں قبائلی علاقوں جیسے حالات پیدا کرنے کی گہری سازش سے کم نہیں، قوم پرست راہنماؤں کو قتل کرنے کے مقاصد کوئی ڈھکے چھپے نہیں اولین مقصد تو واضح ہے کہ بلوچستان میں پہلے سے جاری شورش کو ہوا دے کر اس حد تک لے جانا تاکہ حکومت اور عوام کا قبائلی علاقوں کی طرح کھلا ٹکراؤ شروع ہوجائے تو پھرشورش کو مذید ہوا دینے کے لیے عالمی سازش کار اپنا حصہ ڈالنے کے بہانے خود تراش لیں گے۔ کیونکہ پہلے سے یہ منصوبہ ساز بلوچستان کو دہشتگردوں کی پناہ گاہ قرار دیتے آئے ہیں۔ اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اور بلوچستان میں موجود دیگر محب وطن سیاسی اور سماجی قوتوں کو اس سازش کا ادراک کرتے ہوئے اس آگ کے شعلوں کو مذید پھیلنے سے روکنے کی دوٹوک سبیل کرنی ہوگی ورنہ ہمیں قبائلی علاقوں کے بعد بلوچستان میں بھی نام نہاد دہشتگردی کے خلاف جنگ میں جونکنے کے لیے جو جال بچھایا جارہا ہے۔ اگر ہم اس میں پھنس گئے تو پھر بلوجستان اور گوادر ہمارے لیے خواب بن جائیں گے۔

    رچرڈہالبروک اور مائیکل مولن کا ان مسلسل دہشتگردی کے واقعات کے دوران اسلام آباد میں بیٹھ کر یہ کہنا کہ ڈراؤں حملے جاری رہیں گے۔ اسی سازش کا تسلسل ہے جوحکمرانوں کی بےبسی کو اور بھی نمایاں کرتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کا ان کے سامنے یہ موقف اختیار کرنا کیا کم ہے کہ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے نہ کسی سے بلینک چیک لیں گے اور نہ کسی کو پاکستان میں مداخلت کا بلینک چیک دیں گے جبکہ صدر زرداری نے بھی غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تو ہے کہ امریکہ سمیت کسی کو بھی سرحدی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دینگے اور ساتھ ہی انھوں نے امریکہ سے ڈراؤن طیارے مانگتے ہوئے فرمایا ہے کہ ہم خود دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کریں گے۔ لیکن اگر امریکہ نے ان سے اجازت لیے بغیر ان کے انٹرویو کے فوراً بعد وانا پر ڈراؤں حملہ کرکے چار افراد کو ہلاک کر دیا ہے تو اس میں صدر صاحب کا تو کوئی قصور نہیں کیونکہ وہ اور ان کی حکومت ان دنوں فرینڈز آف پاکستان کے اجلاس میں شرکت کے لئے کشکول کی مرمت اور کشادگی کی زبردست تیاریوں میں مصروف ہیں۔ کیونکہ’’پیٹ نہ پیاں روٹیاں تے سبھی گلہ کھوٹیاں‘‘ جہاں تک تعلق ہے ہالبروک اور مائیکل مولن کا ہمارے حکمرانوں کی کھیچائی اور ڈو مور کے ساتھ ڈالروں میں اضافے کی نوید سنانے کا تو وہ خود کنفیوژڈ ہیں۔ کبھی کہتے ہیں کہ اسامہ سمیت طالبان اور القائدہ کے رہنما قبائلی علاقوں میں چھپے ہیں کبھی ان کی سوئی بلوچستان پر جا اٹکتی ہے کہ دہشتگرد یہاں ہیں ہم ڈراؤن حملے کریں گے بھارت میں جا کر کہتے ہیں کہ افغانستان کا مسئلہ بھارت کی مدد کے بغیر حل نہیں ہو سکتا۔ بھارت خطے کا لیڈر ہے ہم اس علاقہ میں مسائل کو بھارت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ یہاں بھی وہ بیت اللہ محسود کو پاکستان اور افغانستان کے لیے خطرہ قرار دینا نہیں بھولے۔ حالانکہ وہ چاہیں تو بیت اللہ محسود ان کے ایک ڈراؤں حملے کی مار ہے لیکن وہ ایسا نہیں کرتے بلکہ ڈراؤں حملے صرف صرف قبائلی عوام کی نفرت اور غصہ کو بڑھانے کے لیے کیے جاتے ہیں کیونکہ وہ یہ اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ ’’قہرِ درویش برجان درویش‘‘یعنی فقیر کا غصہ اس کی اپنی جان پر ہی ٹوٹتا ہے جیسا کہ ہر ڈراؤن حملے کے بعد پاکستان کے علاقوں میں کہیں نہ کہیں خود کش دھماکہ ہو ہی جاتا ہے اس طرح جہاں ہمارے دشمنوں کو ہمیں معاشی طور پر کمزور کرنے کا موقع مل رہا ہے وہاں عالمی سطح پر پاکستان کو ایک خطرناک ریاست کے طور پر پیش کرکے اس کے ایٹمی اثاثوں پر شب خون مارنا بھی ان کے مقصد میں شامل ہے۔ اس لیئے ڈالروں کی چھنک پر رقصاں حکمران ہوش کے ناخن لیں اور جتنی جلدی ہوسکے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے دہشتگردی کے خلاف نام نہاد جنگ اس وقت تک روک دیں جب تک ڈراؤں حملوں کو روکا نہیں جاتا اور اعلان شدہ امداد پاکستان کے حوالے نہیں کی جاتی تاکہ اس سے قبائلی علاقوں میں فوری طور پر سماجی بہبود کے کام شروع کیے جاسکیں اس طرح امن پسند قبائلیوں کی نہ صرف حمایت حاصل کرنے میں مدد ملے گی بلکہ شر پسند عناصر کی پہچان اور قلع قمع کرنے میں بھی آسانی ہوگی اس کے بعد بھی اگر یہ جنگ ضروری ہو تو اسے اپنی شرائط پر لڑنے کا موقف اختیار کیا جائے۔ کیونکہ مغرب کے خیراتی ڈالروں سے کہیں زیادہ ہمارا نقصان ہو رہا ہے اس لیے ڈالروں کی لالچ میں مغرب کی ہر بات پر آنکھیں بند کرکے عمل کرنے کی روش اب تبدیل کرنا ہی ہمارے مفاد میں ہے۔ ورنہ نئی آگ کے شلے ہمیں کہیں بھسم نہ کر دیں؟

  2. #2
    Abu ashar's Avatar
    Abu ashar is offline Advance Member
    Last Online
    22nd February 2022 @ 11:14 PM
    Join Date
    01 Apr 2010
    Location
    Kashmir
    Gender
    Male
    Posts
    4,593
    Threads
    241
    Credits
    1,140
    Thanked
    964

    Default

    Nice Sharing

Similar Threads

  1. Replies: 27
    Last Post: 17th January 2014, 04:25 PM
  2. Replies: 11
    Last Post: 5th November 2012, 04:22 PM
  3. Replies: 7
    Last Post: 15th May 2011, 04:26 PM
  4. Replies: 5
    Last Post: 23rd October 2009, 09:57 PM
  5. Replies: 2
    Last Post: 22nd September 2009, 04:26 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •