تیری فرقت جی لی ہے بہُت !
یہ شبنم زھریلی ہے بہُت !!
آنکھوں سے ِپئے جا دیوانے ؛
ہونٹوں سے اگر پی لی ہے بہُت !
تیرے - میرے بیچ کی ڈگر ؛
لمبی ہے، پتھریلی ہے بہُت !
بِکھراتی سرِے شام گیسو ؛
اب رات گھنی، نیلی ہے بہُت !
کیسے پہنچےگی اپنے تک ؟
محبوبہ شرمیلی ہے بہُت !
پہچان پرانی ہے : لیکن،
نظروں کی پکڑ ڈھیلی ہے بہُت !
عاشقی نظر میں ہوں میں بھی ؛
پر، وہ بھی نخریلی ہے بہُت !
آتش ے عشق میں دھواں کہاں؟
پھر بھی یہ چمکیلی ہے بہُت !
آشیاں ابھی جل جائے گا !
تنکوں کے لئے، تیلی ہے بہُت !!
چلنا ہے : پھسلنا جاری ہے ؛
یہ راہ، 'ابد'، گیلی ہے بہُت !
Bookmarks