تعلیم ایک ایسی چیز ہے جو کہ ہر انسان کے لئے اس طرح سے ضروری ہے جس طرح آکسیجن زندگی کی حیات کے لئے ضروری ہوتا ہے۔ تعلیم کے بغیر انسان بالکل حیوان کی مانند ہے۔ یہی تعلیم ہی ہے جو انسان کو عقل و شعور کی دولت سے مالا مال کرتی ہے۔ اور زندگی کی حقیقوں سے آگاہ کرتی ہے۔ اوربغیر علم کے انسان کبھی بھی سیدھی راہ پر چل نہیں سکتا ہے۔ علم ہی انسان کو راہ حق کی جانب لے جاتا ہے۔ تعلیم کی اہمیت کے بارے میں تقریباََ سب ہی لوگ بخوبی واقف ہیں اور اسی وجہ سے بہت سے لوگ اپنی تمام زندگی حصول علم کیلئے صرف کر دیتے ہیں۔ قرآن واحادیث میں بھی علم کے حصول پر کافی زور دیا گیا ہے۔

آج کے اس ترقی یافتہ دور میں جو بھی ملک تعمیرو ترقی کا خواہاں ہے وہ اپنی اس ترقی کے سفر میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کی شمولیت کا بھی متلاشی ہے کیونکہ کسی بھی ملک کی تعمیر وترقی میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کا کردار بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے اور خواتین جو اس سلسلہ میں اپنا کردار سرانجام دے رہیں ہیں اس کی اہمیت سے قطعی طو رپر انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔ خواتین بھی مردوں کی طرح مختلف شعبہ ہائے زندگی میں خدمات سرانجام دے کرملک وقوم کی خدمت کر رہی ہیں۔اور ان کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہے۔ اور صرف اس وجہ سے ممکن ہوا ہے کہ وہ تعلیم کے زیور سے بھی آراستہ ہیں۔ ویسے تو حصول علم تو ہر مردوزن کا حق ہے۔لیکن مردوں کی نسبت خواتین کیلئے تعلیم کا حصول بہت ضروری ہے کیونکہ انہوں نے آخر آنے والی نسل کی اچھی تعلیم و تربیت جو کرنی ہوتی ہے۔ آئندہ آنے والی نسل کی اچھی تعلیم و تربیت ایک پڑھی لکھی ماں ہی بہتر طور پر سرانجام دے سکتی ہے۔ پاکستان میں ویسے بھی خواتین کل آبادی کا تقریباََ 54فیصد حصہ ہیں۔ اسی وجہ سے ان کا تعلیم یا فتہ ہونا بہت ضروری ہے تاکہ و ہ ملک کی خوشحالی اور استحکام میں اپنا کردار انجام دیں۔

دیکھنے میں آیا ہے کہ پڑھی لکھی مائیں اپنے بچوں کی صحت و تعلیم اور تربیت کا زیادہ بہتر طورپر خیال رکھتی ہیں۔ جس کی وجہ سے اس کے بچے زیادہ توانا اور تعلیم کے میدان میں جلدی ترقی کرنے والے ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس ان پڑھ یا کم پڑھی لکھی خواتین اپنے بچوں کا ویسے خیال نہیں رکھ پاتی ہیں۔ جس طرح سے اس کو دیکھ بھال کرنی چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کے بچے بھی زیادہ بیماریوں کا شکار رہتے ہیں کیونکہ وہ حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق اپنے بچوں کی پرورش نہیں کر پاتی ہیں۔ جبکہ پڑھی لکھی مائیں بچے کی شروع دن سے ہی بہترین خیال رکھتی ہیںاور خوراک مناسب ہونے دینے کی وجہ سے وہ صحت مند رہتے ہیں۔نپولین بونا پارٹ کا مشہور مقولہ تو آپ نے ضرور سن رکھا ہوگا کہ ” تم مجھے اچھی مائیں دو میں تمہیں بہترین قوم دوں گا“۔ جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ بہترین قوم اس وقت بنتی ہے جب مائیں پڑھی لکھی اور باشعور وسمجھ دار ہو تی ہیں۔آج جب ہر طرف میڈیا اپنے اثرات لوگوں پر مرتب کر رہا ہے انٹرنیٹ ، کیبل اورویڈیو گیمز بھی بچوں کے اخلاق کو بگاڑنے میں اہم کردار اد ا کر رہے ہیں ایسے میں ایک پڑھی لکھی اور باشعور ماں ہی اپنے بچوں کو میڈیا کے ان اثرات سے محفوظ رکھ سکتی ہے اور وقت کے تقاضوں کے مطابق اپنے بچوں کی تربیت درست طور پر کرسکتی ہے۔کیونکہ تعلیم یافتہ وباشعور ہونے کی وجہ سے وہ اچھے برے کی تمیز بہتر طور پر کر سکتی ہے جو کہ اس کے بچوں کو ایک اچھا انسان اور مفید شہری بنانے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔

پاکستان کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں خواتین کی شرح خواندگی کی شرح افسوس ناک حد تک کم ہے۔ لیکن اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ وہاں پر تعلیمی اداروں کا فقدان ہے۔وہاں پر تعلیمی ادارے تو ہیں مگر وہاں کے گھر کے سربراہان خواتین کو تعلیم دلوانے کا رجحان نہیں رکھتے ہیں۔ کیونکیہ ان کے خیال میں تعلیم کے حصول کے بعدوہ اپنے حقوق کا مطالبہ کر یں گی اور پڑھ لکھ کر خاندان کی بدنامی کا باعث بنیں گی۔ ان علاقوں کی خواتین حصول علم کی خواہشمند ہیں مگر خاندانی رسم ورواج اور پردے کی وجہ سے تعلیم حاصل نہیں کر پا رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ گھر والے بھی لڑکیوں کی تعلیم حاصل کرنے پر زیادہ توجہ نہیں دیتے جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔ اب یہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس سلسلے میں مختلف اقدامات کرے۔تاکہ یہ خواتین بھی تعلیم حاصل کر سکیں اور آئندہ آنے والے وقت میں آنیوانے نسل کی بہترین نشوونما کر پائیں۔ نیز اپنی صلاحیتوں کو بھی استعمال میں لاسکیں۔

گذشتہ چند سالوں سے پاکستان کی خواتین میں تعلیم کے حصول کا شعور اجاگر ہوا ہے جس کی وجہ سے اب پہلے کی نسبت کافی تعداد میں خواتین مختلف شعبہ ہائے زندگی میں تعلیم حاصل کر رہی ہیں اور بعدازں نوکری کرکے ملک وقوم کی خدمت کے ساتھ ساتھ اپنے گھروالوں کی کفالت بھی کر رہی ہیں۔خواتین گھرکے سربراہ کی ناگہانی موت کی صور ت میں یا اس کے کام کاج کے قابل نہ رہنے کی بناءپر گھر کا نظام چلانے کی ذمہ داری بھی بخوبی سنبھالتی ہیں۔ اس کے علاوہ آج کے اس دور میں جب مہنگائی روز بروز بڑھ رہی ہے اور ایک کمانے والااور دس کھانے والے ہوں تو یہ ضروری ہو جاتاہے کہ معاشی طور پر مستحکم ہونے کیلئے خواتین بھی مردوں کے ساتھ کام کریں اور یہ اس وقت ممکن ہوتاہے جب وہ تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوتی ہیں۔ کیونکہ بغیر تعلیم کے وہ کسی بھی قسم کی عمدہ نوکری حاصل نہیں کر سکتی ہیں۔ اس لئے ہرخاتون کو تعلیم جتنی بھی ہوسکے ضرورحاصل کرنی چاہیے تاکہ کل کو کسی بھی ناخوشگوار صورتحال میں اپنے پاﺅں پر خود کھڑی ہو سکیں اور کسی دوسرے پر بوجھ نہ بنیں