Page 1 of 2 12 LastLast
Results 1 to 12 of 16

Thread: حضرت امام حسین علیہ السلام

  1. #1
    imran sdk's Avatar
    imran sdk is offline Advance Member
    Last Online
    20th October 2021 @ 04:14 AM
    Join Date
    16 May 2007
    Location
    پا&
    Age
    39
    Posts
    1,810
    Threads
    1129
    Credits
    1,369
    Thanked
    43

    Default حضرت امام حسین علیہ السلام

    حسین نام اور ابو عبد اللہ کنیت ہے، پیغمبر خدا حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چھوٹے نواسے علی علیہ السلام و فاطمہ زہرا کے چھوٹے صاحبزادے تھے۔ ان کے بارے میں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا ارشاد ہے کہ 'حسین منی و انا من الحسین' یعنی 'حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں۔
    ولادت
    ہجرت کے چوتھے سال تیسری شعبان پنجشنبہ کے دن آپ علیہ السلام کی ولادت ہوئی . اس خوشخبری کو سن کر جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے , بیٹے کو گود میں لیا , داہنے کان میں اذان اور بائیں میں اقامت کہی اور اپنی زبان منہ میں دے دیدی . پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مقدس لعاب دہن حسین علیہ السلام کی غذا بنا . ساتویں دن عقیقہ کیا گیا . آپ علیہ السلام کی پیدائش سے تمام خاندان میں خوشی اور مسرت محسوس کی جاتی تھی مگر آنے والے حالات کاعلم پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی انکھوں میں آنسو برساتا تھا . اور اسی وقت سے حسین علیہ السلام کے مصائب کاچرچا اہلیبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبانوں پر آنے لگا.


    نشوو نما
    پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی گود میں جو اسلام کی تربیت کاگہوارہ تھی اب دن بھردو بچوں کی پرورش میں مصروف ہوئی ایک حسن علیہ السلام دوسرے حسین علیہ السلام اور اس طرح ان دونوں کا اور اسلام کا ایک ہی گہوارہ تھا جس میں دونوں پروان چڑھ رہے تھے . ایک طرف پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جن کی زندگی کا مقصد ہی اخلاق انسانی کی تکمیل تھی اور دوسری طرف حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام ابن ابی طالب علیہ السلام جو اپنے عمل سے خدا کی مرضی کے خریدار بن چکے تھے، تیسری طرف حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا جو خواتین کے طبقہ میں پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کو عملی طور پر پہنچانے کے لیے ہی قدرت کی طرف سے پیدا ہوئی تھیں اس نورانی ماحول میں حسین علیہ السلام کی پرورش ہوئی۔

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت
    جیسا کہ حضرت امام حسن علیہ السلام کے حالات میں لکھا جاچکا ہے کہ حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے دونوں نواسوں کے ساتھ انتہائی محبت فرماتے تھے . سینہ پر بیٹھاتے تھے . کاندھوں پر چڑھاتے تھے اور مسلمانوں کو تاکید فرماتے تھے کہ ان سے محبت رکھو . مگر چھوٹے نواسے کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کے انداز کچھ امتیاز خاص رکھتے تھے .

    ایسا ہو اہے کہ نماز میں سجدہ کی حالت میں حسین علیہ السلام پشت مبارک پرآ گئے تو سجدہ میں طول دیا . یہاں تک کہ بچہ خود سے بخوشی پشت پر سے علیحدہ ہوگیا .اس وقت سر سجدے سے اٹھایا اور کبھی خطبہ پڑھتے ہوئے حسین علیہ السلام مسجد کے دروازے سے داخل ہونے لگے اور زمین پر گر گئے تو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا خطبہ قطع کردیا منبر سے اتر کر بچے کو زمین سے اٹھایا اور پھر منبر پر تشریف لے گئے اور مسلمانوں کو متنبہ کیا کہ دیکھو یہ حسین علیہ السلام ہے اسے خوب پہچان لو اور اس کی فضیلت کو یاد رکھو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حسین علیہ السلام کے لیے یہ الفاظ بھی خاص طور سے فرمائے تھے کہ حسین مجھ سے اور میں حسین علیہ السلام سے ہوں,, مستقبل نے بتادیا کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مطلب یہ تھا کہ میرا نام اور کام دنیا میں حسین علیہ السلام کی بدولت قائم رہیگا .


    رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد
    امام حسین علیہ السلام کی عمر ابھی چھ سال کی تھی جب انتہائی محبت کرنے والے کاسایہ سر سے اٹھ گیا .اب پچیس برس تک حضرت علی علیہ السلام ابن ابی طالب علیہ السلام کی خانہ نشینی کادور ہے .اس زمانہ کے طرح طرح کے ناگوار حالات امام حسین علیہ السلام دیکھتے رہے اور اپنے والد بزرگوار کی سیرت کا بھی مطالعہ فرماتے رہے . یہ وہی دور تھا جس میں آپ نے جوانی کے حدود میں قدم رکھا اور بھر پور شباب کی منزلوں کو طے کیا .53ھء میں جب حسین علیہ السلام کی عمر 13برس کی تھی عام مسلمانوں نے حضرت علی علیہ السلام ا بن ابی طالب علیہ السلام کو بحیثیت خلیفہ اسلام تسلیم کیا .

    یہ امیر المومنین علیہ السلام کی زندگی کے آخری پانچ سال تھے جن میں جمل صفین اور نہروان کی لڑائیاں ہوئیں اور امام حسین علیہ السلام ان میں اپنے بزرگ مرتبہ باپ کی نصرت اور حمایت میں شریک ہوئے اور شجاعت کے جوہر بھی دکھلائے .04ھء میں جناب امیر علیہ السلام مسجد کوفہ میں شہید ہوئے اور اب امامت وخلافت کی ذمہ داریاں امام حسن علیہ السلام کے سپرد ہوئیں جو حضرت امام حسین علیہ السلام کے بڑے بھائی تھے۔
    حسین علیہ السلام نے ایک باوفااور اطاعت شعار بھائی کی طرح حسن علیہ السلام کاساتھ دیا۔

    اخلاق و اوصاف
    امام حسین علیہ السلام سلسلہ امامت کے تیسرے فرد تھے- عصمت و طہارت کا مجسمہ تھے- آپ علیہ السلام کی عبادت, آپ کے زہد, آپ علیہ السلام کی سخاوت اور آپ کے کمال اخلاق کے دوست و دشمن سب ہی قائل تھے- پچیس حج آپ نے باپیادہ کئے- آپ علیہ السلام میں سخاوت اور شجاعت کی صفت کو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بچپن میں ایسا نمایاںپایا کہ فرمایا حسین علیہ السلام میں میری سخاوت اور میری جرات ہے- چنانچہ آپ کے دروازے پر مسافروں اور حاجتمندوں کا سلسلہ برابر قائم رہتا تھا اور کوئی سائل محروم واپس نہیں ہوتا تھا- اس وجہ سے آپ کا لقب ابوالمساکین ہو گیاتھا۔

    راتوں کو روٹیوں اور کھجوروں کے پشتارے اپنی پیٹھ پر اٹھا کر لے جاتے تھے اور غریب محتاج بیوائوں اور یتیم بچوں کو پہنچاتے تھے جن کے نشان پشت مبارک پر پڑ گئے تھے- حضرت علیہ السلام ہمیشہ فرمایا کرتے تھے کہ جب کسی صاحبِ ضرورت نے تمہارے سامنے سوال کے لیے ہاتھ پھیلا دیا تو گویا اس نے اپنی عزت تمہارے ہاتھ بیچ ڈالی- اب تمہارا فرض یہ ہے کہ تم اسے خالی ہاتھ واپس نہ کرو, کم سے کم اپنی ہی عزتِ نفس کا خیال کرو- غلاموں اور کنیزوں کے ساتھ آپ عزیزوں کا سا برتائو کرتے تھے- ذرا ذرا سی بات پر آپ انہیں آزاد کر دیتے تھے- آپ کے علمی کمالات کے سامنے دنیا کا سر جھکا ہوا تھا- مذہبی مسائل اور اہم مشکلات میں آپ کی طرف رجوع کی جاتی تھی- ۔

    آپ رحمدل ایسے تھے کہ دشمنوں پر بھی وقت آنے پر رحم کھاتے تھے اور ایثار ایسا تھا کہ اپنی ضرورت کو نظر انداز کر کے دوسروں کی ضرورت کو پورا کرتے تھے- ان تمام بلند صفات کے ساتھ متواضع اور منکسر ایسے تھے کہ راستے میں چند مساکین بیٹھے ہوئے اپنے بھیک کے ٹکڑے کھا رہے تھے اور آپ کو پکار کر کھانے میں شرکت کی دعوت دی تو حضرت علیہ السلامفورا زمین پر بیٹھ گئے- اگرچہ کھانے میں شرکت نہیں فرمائی-اس بناء پر کہ صدقہ آلِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حرام ہے مگر ان کے پاس بیٹھنے میں کوئی عذر نہیں ہوا- اس خاکساری کے باوجود آپ کی بلندی مرتبہ کا یہ اثر تھا کہ جس مجمع میں آپ تشریف فرماہوتے تھے لوگ نگاہ اٹھا کر بات نہیں کرتے تھے - جو لوگ آپ کے خاندان کے مخالف تھے وہ بھی آپ کی بلندی مرتبہ کے قائل تھے-

    چنانچہ ایک مرتبہ حضرت امام حسین علیہ السلام نے حاکم شام امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایک سخت خط لکھا ، پاس بیٹھنے والے خوشامدیوں نے کہا کہ آپ بھی اتنا ہی سخت خط لکھئے- معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا, میں جو کچھ لکھوں گا وہ اگر غلط ہو تو اس سے کوئی نتیجہ نہیں اور اگر صحیح لکھنا چاہوں تو بخدا حسین علیہ السلام میں مجھے ڈھونڈنے سے کوئی عیب نہیں ملتا- آپ کی اخلاقی جرات , راست بازی اور راست کرداری , قوتِ اقدام, جوش عمل اور ثبات و استقلال , صبر و برداشت کی تصویریں کربلا کے مرقع میں محفوظ ہیں- ان سب کے ساتھ آپ کی امن پسندی یہ تھی کہ آخر وقت تک دشمن سے صلح کرنے کی کوشش جاری رکھی مگر عزم وہ تھا کہ جان دے دی جو صحیح راستہ پہلے دن اختیار کر لیا تھا اس سے ایک انچ نہ ہٹے- انہوں نے بحیثیت ایک سردار کے کربلا میں ایک پوری جماعت کی قیادت کی- اس طرح کہ اپنے وقت میں وہ اطاعت بھی بے مثل اور دوسرے وقت میں یہ قیادت بھی لاجواب تھی۔

  2. #2
    Shaze_143's Avatar
    Shaze_143 is offline Senior Member+
    Last Online
    21st November 2016 @ 02:45 PM
    Join Date
    29 Jan 2009
    Location
    Karach!
    Gender
    Male
    Posts
    785
    Threads
    48
    Credits
    941
    Thanked
    58

    Default

    Subhan Allah

  3. #3
    Join Date
    08 Jan 2008
    Location
    ISLAMABAD
    Age
    37
    Posts
    1,861
    Threads
    86
    Thanked
    28

    Default

    Subhan Allah Jazaak ALLAH

  4. #4
    AliDaMalang is offline Member
    Last Online
    15th January 2011 @ 05:27 AM
    Join Date
    13 Mar 2009
    Location
    Sydney, Australia
    Age
    57
    Posts
    2,089
    Threads
    173
    Thanked
    7

    Default

    Very good. You have summarized without missing important details. Very well done........

  5. #5
    razashah is offline Junior Member
    Last Online
    22nd January 2010 @ 10:16 PM
    Join Date
    21 Jan 2009
    Age
    37
    Posts
    23
    Threads
    2
    Credits
    0
    Thanked
    2

    Default

    Mashallah - Khudha Ki Rahmat Ho App Per Jo Itni Pak Hasti Ka Itna Pyara Zikar Farmaya

  6. #6
    aamir888 is offline Junior Member
    Last Online
    27th May 2009 @ 03:01 PM
    Join Date
    27 May 2009
    Posts
    7
    Threads
    0
    Credits
    985
    Thanked
    0

    Default

    nice post...
    Jazak Allah

  7. #7
    zohaibumar's Avatar
    zohaibumar is offline Senior Member+
    Last Online
    12th June 2015 @ 12:40 AM
    Join Date
    31 Dec 2009
    Location
    Online
    Gender
    Male
    Posts
    549
    Threads
    21
    Credits
    965
    Thanked
    39

    Default

    very nice post JazakAllah
    There are 10 type of people in this world, Those who understand Binary and those who not.

  8. #8
    shahid chouhdry is offline Senior Member+
    Last Online
    2nd October 2017 @ 11:32 PM
    Join Date
    22 Mar 2010
    Location
    Gujranwala
    Gender
    Male
    Posts
    371
    Threads
    7
    Credits
    1,043
    Thanked
    21

    Thumbs up

    Muhtram bhai, Allah aap ko jaza-khair atta farmaye. Iss main koi shak nahi kay Imam Husain razi Allah taala unho ka muqam aur martba bahut buland hay. Unn say muhabat nabi-e-meharban ( s.a.w ) say muhabat hay. Laiken afsoos iss baat ka hay kay aaj ka naujawan siraf zabani kalami unn say muhabat karta hay. Jab aamli muhabat ki baat atti hay tu who iss kay ult chalta hay. Imam aali muqam ki muhabat hum say iss baat ka taqaza karti hay kay hum unn kay naqsh-e-qadam per chalain aur unn kay uswa-e-hasana ko ekhtiar karain. Allah hum sab ko aamal karnay ki taufiq atta farmaye. Ameen.

  9. #9
    karu-89 is offline Member
    Last Online
    6th July 2012 @ 08:13 AM
    Join Date
    01 Jun 2009
    Age
    35
    Posts
    171
    Threads
    1
    Thanked
    30

    Default

    Quote shahid chouhdry said: View Post
    Muhtram bhai, Allah aap ko jaza-khair atta farmaye. Iss main koi shak nahi kay Imam Husain razi Allah taala unho ka muqam aur martba bahut buland hay. Unn say muhabat nabi-e-meharban ( s.a.w ) say muhabat hay. Laiken afsoos iss baat ka hay kay aaj ka naujawan siraf zabani kalami unn say muhabat karta hay. Jab aamli muhabat ki baat atti hay tu who iss kay ult chalta hay. Imam aali muqam ki muhabat hum say iss baat ka taqaza karti hay kay hum unn kay naqsh-e-qadam per chalain aur unn kay uswa-e-hasana ko ekhtiar karain. Allah hum sab ko aamal karnay ki taufiq atta farmaye. Ameen.
    bilkul sahi kaha aapne ......... Sahaba Karam , Ahle Bayt aur Umhat Al Momineen ki kya baat hai ............ JazakALLAH Khair

  10. #10
    A Aleem's Avatar
    A Aleem is offline Senior Member+
    Last Online
    19th October 2011 @ 11:03 AM
    Join Date
    09 Aug 2011
    Location
    Karachi
    Age
    36
    Gender
    Male
    Posts
    61
    Threads
    34
    Credits
    1,055
    Thanked
    3

    Default

    04ھء میں جناب امیر علیہ السلام مسجد کوفہ میں شہید ہوئے.

    is ki correction kar day kay yeh 4 hijri hay ya 40th hijri ???

  11. #11
    Jalila's Avatar
    Jalila is offline Advance Member
    Last Online
    2nd November 2023 @ 08:07 AM
    Join Date
    02 Apr 2010
    Location
    Multan
    Age
    44
    Gender
    Male
    Posts
    5,059
    Threads
    160
    Credits
    1,683
    Thanked
    370

  12. #12
    faizanelahi's Avatar
    faizanelahi is offline Senior Member
    Last Online
    22nd March 2018 @ 12:02 AM
    Join Date
    30 May 2011
    Location
    gujranwala
    Age
    32
    Gender
    Male
    Posts
    636
    Threads
    49
    Credits
    63
    Thanked
    24

    Default

    سبحان اللہ
    NOBODY IS PERFECT
    I AM NOBODY

Page 1 of 2 12 LastLast

Similar Threads

  1. Replies: 6
    Last Post: 23rd November 2012, 08:23 AM
  2. Replies: 4
    Last Post: 11th July 2011, 02:15 PM
  3. Replies: 6
    Last Post: 15th May 2010, 11:54 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •