jahan MAMTA wala DALDA
MAA ke aik Dua Zindagi Banadegi
Khud Royegi Magar Tujh ko Hansa Degi
Kabhi Bhool ke bhi MAA ko na Rulana
tumhari Eik Galti Pura Arsh Hila Degi
Last edited by Shaze_143; 2nd May 2009 at 01:30 PM.
السلام علیکم
انگریزوں کی اندھی تقلید نے آج ہم،یں اس مقام پر پہنچا دیا ہے کہ ہم اسلامی تعلیمات کو فراموش کرتے جارہے ہیں اور انگریزی رسوم و رواج اور یہود و نصاریٰ کے طریقوں کو زندگی کے ہر ہر شعبے میں شامل کرتے چلے جارہے ہیں
مذکورہ "مدرز ڈے" بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے یہ دن منانا اہل یورپ کا طریقہ ہے اور اس کا فلسفہ یہ ہے کہ وہ لوگ اپنی مادہ پرستی کی زندگی میں جہاں اپنے پروردگار سمیت ہر چیز کو بھولے رہتے ہیں وہاں ان شفیق اور مہربان ہستیوں کو بھی یکسر فراموش کردیتے ہیں جو انکی اس دینا میں آمد کا ذریعہ ہیں عام طور پر ان اہل یورپ کے والدیں بے چارے اولڈ ھاؤس جیسے اداروں میں بے یار و مدد گار اپنی زندگی کے آخری دن گنتے رہتے ہیں اور اولاد دنیا کمانے اور اپنے سٹیٹس بنانے میں مصروف رہتی ہے
چناچہ جس طرح ہمارے مسلمانوں میں کچھ لوگوں نے یہ طریقہ وضع کر رکھا ہے کہ سارا سال عبادت سے دور رہتے ہیں اکثر اوقات رمضان کے روزے بھی لاپرواہی کی نذر ہو جاتے ہیں تو پھر سال میں کوئی ایک دن یا رات ایسی نکال لاتے ہیں کہ اس میں عبادت کر کے سارے سال کے فرائج سے بری الذمہ ہونے کی کوشش کی جاتی ہے اور یہ تصور بھی اصل میں اہل یورپ کی تقلید ہے
چناچہ اسی طرح ال یورپ جو کہ اپنے ماں باپ سے ہمہ وقت بے زار رہتے ہیں جنکے کھانسنے کی آواز سے انکی نیندیں خراب ہوتی ہیں اور ایسی ہی کچھ وجوہات کی بنا پر یہ ماں باپ بے یار و مدد گار اولڈ ھاؤسز میں اپنی زندگی کے دن پورے کر رہے ہوتے ہیں تو یہ لوگ سال میں ایک دن کبھی مدر ڈے منالیتے ہیں اور کبھی فادرز ڈے اور اس دن سب نہیں بلکہ کچھ لوگ ان اولڈ ھاؤسز میں جاکر اپنے ماں باپ کو مل لیتے ہیں اور انہیں کچھ کیک یا کارڈ وغیرہ دیتے ہیں اور کچھ تو اس کا بھی تکلف نہیں کرتے کہ اس دن بھی اپنے ماں باپ سے ملاقات کریں بلکہ کوریئر وغیرہ سے ہی اس کام کو سرانجام دے لیتے ہیں
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے اور اس میں زندگی کے ہر ہر پہلو اور ہر ہر لمحے کے بارے میں مکمل احکامات موجود ہیں
بوڑھے والدین کی خدمت پر اللہ پاک نےجہاں بے شمار انعامات کا وعدہ کیا ہے وہیں ماں باپ کی نافرمانی اور انہیں دکھ دینے والوں کے لئے انتہائی سخت وعیدیں بھی موجود ہیں
ہمیں چاہئے کہ اہل مغرب کی نقالی کرنے کے بجائے ہم قرآن و حدیث میں بیان کردہ احکامات کو اپنائیں اور اپنے والدیں کو اپنی مغفرت کا سبب بنائیں
اللہ پاک ہمیں دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے آمین
آپ کا بہت بہت شکریہ
Maan ke Qadmoo ke Neeche JANNAT hai .........
Assalam-o-Allykom Wrt Wbrkt
ماں کا لفظ اپنے عمومی اور بنیادی مفہوم میں اردو میں ایک ایسی ہستی کے لیۓ ادا کیا جاتا ہے کہ جس سے کسی بچے کی ولادت ہوئی ہو یعنی بچے کے والدین میں سے مونث رکن کو ماں کہا جاتا ہے
ماں کو عربی زبان میں اُم کہتے ہیں*، اُم قرآن مجید میں 84 مرتبہ آیا ہے ، اس کی جمع اُمھات ہے ، یہ لفظ قرآن مجید میں گیارہ مرتبہ آیا ہے ، صاحب محیط نے کہا ہے کہ لفظ اُم جامد ہے اور بچہ کی اس آواز سے مشتق ہے جب وہ بولنا سیکھتا ہے تو آغاز میں اُم اُم وغیرہ کہتا ہے اس سے اس کے اولین معنی ماں کے ہوگئے ، ویسے اُم کے معنی ہوتے ہیں کسی چیز کی اصل ، اُم حقیقت میں یہ تین حرف ہیں*(ا+م+م ) یہ لفظ حقیقی ماں*پر بولا جاتا ہے اور بعید ماں پہ بھی ۔ بعید ماں سے مراد نانی، دادی وغیرہ یہی وجہ ہے کہ حضرت حوا رضی اللہ عنہا کو امنا ( ہماری ماں*) کہا جاتا ہے ۔
nice...
Mri Muhabbat Mri Chaht,Mri Dunia,Mri Maa
what quran said about mother
http://www.soundvision.com/Info/moth...ran&hadith.asp
Kaho to Laut jate hain ......
Bookmarks