اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔۔وبعد!۔
إِنَّ فِی خَلۡقِ ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضِ وَٱخۡتِلَـٰفِ ٱلَّيۡلِ وَٱلنَّهَارِ وَٱلۡفُلۡكِ ٱلَّتِی تَجۡرِی فِی ٱلۡبَحۡرِ بِمَا يَنفَعُ ٱلنَّاسَ وَمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مِن مَّآءِِ فَأَحۡيَا بِهِ ٱلۡأَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِہَا وَبَثَّ فِيہَا مِن ڪُلِّ دَآبَّةِِ وَتَصۡرِيفِ ٱلرِّيَـٰحِ وَٱلسَّحَابِ ٱلۡمُسَخَّرِ بَيۡنَ ٱلسَّمَآءِ وَٱلۡأَرۡضِ لَأَيَـٰتِِ لِّقَوۡمِِ يَعۡقِلُونَ
بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں، رات اور دن کے ایک کے پیچھے آنے جانے میں کشتیوں اور جہازوں میں جو دریا میں لوگوں کے فائدے کے لئے رواں دواں ہیں۔ بارش میں جس کو اللہ آسمان سے برساتا ہے اور اس سے زمین کو مرنے (خشک ہونے) کے بعد زندہ (سرسبز) کرنے میں، زمین پر ہر قسم کے جانور پھیلانے میں ہواؤں کی گردش میں اور بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان کھڑے رہتے ہیں عقلمندوں کے لئے نشانیاں ہیں(البقرہ١٦٤)۔۔۔
اس آیت کریمہ اس بات کی شاہد ہے کہ کائنات کا سارہ نظام اللہ اکیلے کے اختیار میں ہے جو شخص عقل سے کام لے کر آگر کائنات کے نظام پر غور کرے وہ اللہ تعالٰی کی توحید آسانی سے سمجھ سکتا ہے اور جو رب کائنات پر سوچ سمجھ کر ایمان لایا وہ یقینا سب سے زیادہ محبت اللہ تعالٰی سے کرے گا۔۔۔ اللہ وحدہ لاشریک کا فرمان ہے!۔
وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوۤاْ أَشَدُّ حُبََّا لِّلَّه
اور ایمان والوں کو سب سے زیادہ محبت اللہ تعالٰی سے ہوتی ہے۔(البقرہ ١٦٥)۔۔۔
کیونکہ محبت اُسی سے ہوتی ہے جو مشکل میں کام آئے خطرات و نقصانات و حادثات میں تحفظ مہیا کرے ضروریات کو پورا کرے اور اس کا خیال و محبت دل کی تسکین اور روح کو اطمعنان بخشے اور جس میں یہ ساری خوبیاں مستقل بذات ہوں جن کے زوال کا خیال تک بھی محال ہو یقینا ان سب کامل ترین حصول کا سوائے اللہ کے کسی سے تصور کرنا بھی کفر ہے اس لئے مومن اللہ تعالٰی کے برابر کسی دوسرے سے محبت نہیں کر سکتا۔۔۔توحید تو یہ ہے کہ دکھ درد میں دعائیں سننے اور قبول کرنے والا اللہ وحدہ لاشریک کو سمجھا جائے۔۔۔ اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا ہے کہ!۔
وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِی عَنِّی فَإِنِّی قَرِيبٌۖ أُجِيبُ دَعۡوَةَ ٱلدَّاعِ إِذَا دَعَانِۖ فَلۡيَسۡتَجِيبُواْ لِی وَلۡيُؤۡمِنُواْ بِی لَعَلَّهُمۡ يَرۡشُدُون
اے پیغمبر جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو (کہہ دو) کہ میں تو (تمہارے) پاس ہوں جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اُس کی دُعا قبول کرتا ہوں تو ان کو چاہئے کہ میرے حکموں کو مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ نیک راستہ پائیں۔(البقرہ ١٨٦)۔۔۔۔
اسی طرح سے ایک دوسری جگہ ارشاد فرمایا!۔
قُلۡ إِنَّمَآ أَدۡعُواْ رَبِّی وَلَآ أُشۡرِكُ بِهِۧۤ أَحَدََا قُلۡ إِنِّی لَآ أَمۡلِكُ لَكُمۡ ضَرََّا وَلَا رَشَدََا
کہہ دو کہ میں تو اپنے رب کا پکارتا ہوں اور کسی کو اس کا شریک نہیں بناتا یہ بھی کہہ دو کہ میں تمہارے حق میں نقصان اور نفع کا کچھ اختیار نہیں رکھتا۔(الجن ٢٠۔٢١)۔۔۔
نیز فرمایا!
وَٱدۡعُوهُ مُخۡلِصِينَ لَهُ ٱلدِّينَۚ
اور اے لوگوں دین کو خالص اللہ کے لئے مانتے ہوئے اللہ ہی کو پکارو۔(الاعراف ٢٩)۔۔۔
نیز فرمایا!
ٱدۡعُواْ رَبَّكُمۡ تَضَرُّعََا وَخُفۡيَةًۚ
لوگوں اپنے رب سے عاجزی سے اور چپکے چپکے دعائیں مانگا کرو۔(الاعراف۔٥٥)۔۔۔
نیز فرمایا!
وَأَنَّ ٱلۡمَسَـٰجِدَ لِلَّهِ فَلَا تَدۡعُواْ مَعَ ٱللَّهِ أَحَدََا
اور بیشک تمام مسجدین اللہ (کی عبادت) کے لئے ہیں لہذا اللہ کے ساتھ کسی کو نہ پکارو۔(الجن۔١٨)۔۔۔
١۔ مخلوق کی ہر تکلیف کا علم صرف اللہ ہی کو ہے وہ تو دلوں کے راز تک جانتا ہے۔۔۔
٢۔ مخلوق پر سب سے زیادہ مہربان (الرحمن اور رحیم) اللہ کی ذات ہے۔
٣۔ مخلوق کی تکلیف دور کرنے پر اللہ کی ہی ذات قادر و مطلق ہے۔
٤۔ اور ہمیشہ سے ہے اور وہ ہمیشہ رہے گا۔
پھر اس علیم و رحیم اور قدیر ذات کو چھوڑ کر کسی اور کو کسیے پکارا جا سکتا ہے؟؟؟۔۔۔۔ اسی لئے اللہ وحدہ لاشریک کا فرمان ہے کہ۔۔۔
وَمَا ٱلنَّصۡرُ إِلَّا مِنۡ عِندِ ٱللهِۚ
اور مدد تو اللہ ہی کی طرف سے ہے۔(الانفال ١٠)۔۔۔
وما علینا الالبلاغ۔۔۔
کارتوس خان
انشاء اللہ زندگی باقی تو بات باقی
وسلام۔۔
Bookmarks