نیویارک(جنگ نیوز) سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو شہید کو سابق امریکی نائب صدر ڈک چینی کے قائم کردہ خصوصی ڈیتھ سکواڈ کے حکم پر قتل کیاگیا جس نے لبنانی وزیراعظم رفیق الحریری اور لبنانی چیف آف سٹاف کو بھی قتل کیاتھا اوراس سکواڈ کی سربراہی افغانستان میں حال ہی میں تعینات ہونیوالے امریکی فوج کے نئے کمانڈر جنرل سٹینلے میکاسٹل کے سپرد تھی۔ ایک عرب ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے معروف امریکی صحافی سیمورہرش نے انکشاف کیا کہ سابق امریکی نائب صدر ڈک چینی نے امریکہ کے مخالفین کو سی آئی اے اور جوائنٹ سپیشل آپریشن کمانڈ کے ذریعے راستے سے ہٹایا۔ اس یونٹ کی سربراہی ڈک چینی کے سپرد تھی اور اس کے انچارج افغانستان میں حال میں تعینات ہونیوالے نئے امریکی جنرل سٹینلے میکاسٹل تھے۔ سیمور ہرش کا کہناتھا کہ رفیق الحریری اور لبنانی آرمی چیف کا قتل لبنان میں امریکی مفادات کا تحفظ نہ ہونے اور وہاں کی قیادت کی جانب سے اپنے ملک میں امریکی فوج کو اڈے کی تعمیر کی اجازت نہ دینے پر ہوا اور اس قتل کی سازش میں اسرائیل کے اس وقت کے وزیراعظم ایرل شیرون بھی پیش پیش تھے۔ سیمور ہرش کا کہنا ہے کہ دنیا کی کئی ویب سائٹوں پر بے نظیر بھٹو کے قتل کا شبہ بھی اسی یونٹ پر ظاہر کیا جا رہا ہے کیونکہ دونومبر2007ء کو شہادت سے قبل بے نظیر بھٹو نے ایک عربی ٹی وی سے انٹرویو میں اسامہ بن لادن کے قتل کا ذکر کیاتھا جسے عمرسعید شیخ نے بے نظیر بھٹو کے بقول قتل کیا لیکن ان کے جملوں کو ڈیوڈ فراسٹ کے انٹرویو سے حذف کر دیاگیا ۔ امریکی صحافی کا کہنا ہے کہ اس بات کا شبہ موجود ہے کہ دانستہ طورپر ایسا کیا گیا کیونکہ امریکی قیادت یہ نہیں چاہتی تھی کہ اسامہ کو مردہ قرار دے دیاجائے کیونکہ اگر ایسا ہو جاتاتو افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کا جواز ہی نہ رہتا اور نہ ہی طالبان کیخلاف کارروائیاں عمل میں آتیں۔ ایک عرب ٹی وی نے بھی جو حزب اللہ کاترجمان ہے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ رفیق الحریری کو اسی یونٹ کے حکم پر قتل کیاگیا۔ ادھر سفارتی مبصرین کا کہنا ہے کہ بے نظیر بھٹو شہید کا قتل ایک معمہ بنا ہوا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آصف علی زرداری اوردیگر حکومتی شخصیات اقوام متحدہ سے بے نظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات پر زور دے رہے ہیں اور اس کیلئے باقاعدہ ادائیگیاں بھی کردی گئی ہیں کیونکہ یہ خدشہ ظاہر کیاجا رہا ہے کہ محترمہ کے قتل میں جوائنٹ سپیشل آپریشن کمانڈ مبینہ طورپر ملوث ہے اور یہ کام ڈک چینی کے قائم کردہ ڈیتھ سکواڈ کے حکم پر ہوا۔ ایک اور ویب سائٹ میں کہاگیا ہے کہ بے نظیر بھٹو کا قتل پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو ختم کرنے اور اس کے اثاثوں پر قبضہ کرنے کیلئے کیا گیا ہے کیونکہ اسرائیل امریکہ اوربھارت سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان کو ایٹمی صلاحیت سے محروم کر کے اس کو زیر تسلط رکھا جائے۔ ویب سائٹ کے مطابق گزشتہ چند ماہ کے دوران امریکہ اسرائیل اور بھارت کی جانب سے بار بار یہ پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے غیر محفوظ ہیں اور یہ طالبان کے ہاتھ آ سکتے ہیں۔ جان بوجھ کر طالبان کا ہوا کھڑا کیا اور یہ تاثر دیا کہ یہ اثاثے اگر ان کے ہاتھ آجائیں تو دنیا کا امن خطرے سے دو چار ہو جائیگا۔ ایک یورپین ویب سائٹ نے انکشاف کیا ہے کہ بے نظیر بھٹو شہید ایک نڈر سیاستدان تھیں اور وہ دنیا میں رونما ہونے والے اتار چڑھاؤ کو جانتی تھیں جبکہ ان کے علم میں یہ بھی تھا کہ پاکستان مخالف قوتیں ان کے وطن کو ایٹمی پروگرام سے محروم کرناچاہتی ہیں اور کئی فورم پر بے نظیر نے دبے لفظوں میں اس کی مخالفت بھی کی جو یہودی لابی کو کھٹکی
Bookmarks