جناب محترم، احادیث مبارکہ میں ولیمہ کی تاکید آئی ہے اس لئے اگر کوئی مجبوری نہ ہوتو ولیمہ ضرور کرنا چاہئے ضروری نہیں کہ اس کے لئے کوئی پرتکلف دعوت ہی کی جائے چند قریبی احباب کو بلا کر اگر کھانا کھلا دیا جائے تو بھی ولیمہ ہو جاتا ہے جیسا کہ ذیل میں ایک حدیث پاک میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ولیمہ ضرور کرو چاہے ایک بکری ہی ہو
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ آخَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنِي وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ فَقَالَ سَعْدُ بْنُ الرَّبِيعِ إِنِّي أَکْثَرُ الْأَنْصَارِ مَالًا فَأَقْسِمُ لَکَ نِصْفَ مَالِي وَانْظُرْ أَيَّ زَوْجَتَيَّ هَوِيتَ نَزَلْتُ لَکَ عَنْهَا فَإِذَا حَلَّتْ تَزَوَّجْتَهَا قَالَ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ لَا حَاجَةَ لِي فِي ذَلِکَ هَلْ مِنْ سُوقٍ فِيهِ تِجَارَةٌ قَالَ سُوقُ قَيْنُقَاعٍ قَالَ فَغَدَا إِلَيْهِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَأَتَی بِأَقِطٍ وَسَمْنٍ قَالَ ثُمَّ تَابَعَ الْغُدُوَّ فَمَا لَبِثَ أَنْ جَائَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَلَيْهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجْتَ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَمَنْ قَالَ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ کَمْ سُقْتَ قَالَ زِنَةَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ أَوْ نَوَاةً مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ
عبدالعزیز بن عبداللہ ، ابراہیم بن سعد اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں حضرت عبدالرحمن بن عوف نے بیان کیا کہ جب ہم مدینہ آئے تو رسول اللہ نے میرے اور سعد بن ربیع کے درمیان بھائی چارہ کر دیا، سعد بن ربیع نے کہا میں انصار میں زیادہ مالدار ہوں اس لئے میں اپنا آدھا مال تجھ کو دیتا ہوں اور دیکھ لو میری جو بیوی تمہیں پسند آئے میں اس کو تمہارے لئے چھوڑ دوں، جب وہ عدت سے فارغ ہو جائے تو تم اس سے نکاح کر لو، عبدالرحمن نے کہا مجھے اس کی ضرورت نہیں یہاں کوئی بازار ہے جہاں تجارت ہوتی ہے، انہوں نے کہا قینقاع کا بازار ہے چناچہ عبدالرحمن وہاں گئے اور پنیر و گھی لے کر آئے پھر برابر صبح کو جانے لگے کچھ دن ہی گزرے، تو عبدالرحمن اس حال میں آئے کہ ان پر زردی کا اثر تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم نے شادی کی ہے؟ انہوں نے جواب دیا ہاں! آپ نے پوچھا کس سے؟ کہا کہ ایک انصاری عورت سے، آپ نے پوچھا، مہر کتنا دیا، کہا کہ گھٹلی کے برابر سونا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ولیمہ کرو، اگرچہ ایک بکری ہی کیوں نہ ہو۔
صحیح البخاری جلد نمبر 1 حدیث نمبر 1918
باقی ولیمہ نکاح کے لئے شرط یا لازم نہیں ہے لیکن اس میں سنت کی پیروی کی جائے تو کسی قسم کا مالی مسئلہ آڑے نہیں آتا
اللہ پاک ہمیں دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق دے
آمین
Bookmarks