Results 1 to 2 of 2

Thread: معاشی بحران اور نئے صحافتی قوانین

  1. #1
    safdar302's Avatar
    safdar302 is offline Advance Member
    Last Online
    15th January 2020 @ 10:53 AM
    Join Date
    15 Oct 2008
    Location
    Dubai
    Posts
    12,060
    Threads
    560
    Credits
    1,219
    Thanked
    174

    Default معاشی بحران اور نئے صحافتی قوانین

    دبئی کے معاشی بحران نے وہاں پہلے ہی سے پابندیوں کے شکار صحافیوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ نہ صرف یہ کہ اشتہارات کم ہونے سے اخبارات و رسائل مالی مسائل سے دوچار ہیں بلکہ دبئی کی حکومت نے میڈیا کو معاشی بحران کے بارے میں خبریں شائع کرنے سے روکنے کے لیے نئے قوانین بھی بنا ڈالے ہیں۔اسی حوالے سے پڑھیے دبئی چلو کی چھٹی قسط۔

    دبئی میں اگر آپ گاڑی میں سفر کر رہے ہیں تو متعدد ایف ایم ریڈیو سٹیشنز ہر دو گھنٹے بعد آپ کو تازہ خبریں سناتے ہیں۔ کھیل، فیشن، بزنس، اور سیاست۔ الغرض دنیا بھر کی خبریں، سوائے دبئی کے۔

    جی ہاں اگر آپ دبئی سے نشر ہونے والی یہ خبریں اس لیے سن رہے ہیں کہ آپ کو معلوم ہو کہ اس عرب ریاست کی شاہی کابینہ میں بعض سیاسی معاملات پر جو اختلافات پائے جاتے ہیں ان پر کیا پیش رفت ہوئی ہے، یا یہ کہ دبئی کے معاشی بحران کی کیا صورت ہے تو آپ کو مایوسی ہوگی۔

    کچھ ایسی ہی صورتحال دبئی کے اخبارات اور دیگر میڈیا کی بھی ہے۔ دبئی کے بحران کے بارے میں بعض اعداد و شمار کی ضرورت پڑی تو بہت کھنگالنے کے باوجود کسی اخبار میں اس بارے میں مستند اعداو شمار نہیں ملے۔

    یہ قانون صحافیوں کے آزادانہ کام کرنے کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔ آنے والے سالوں میں اس قانون کے اثرات سامنے آئیں گے۔ خاص طور پر وہ شق کہ حکومت کو ذرائع ابلاغ کے کسی بھی ادارے کا لائسنس منسوخ کرنے کا اختیار دیتی ہے۔
    سوازیک ڈولیٹ
    کچھ بنیادی قسم کی معلومات کے حصول کے لیے میں پہنچا منوج نائیر کے پاس جو جائیداد اور رئیل اسٹیٹ کے بارے میں دبئی کے ایک ہفت روزہ میگزین کے ایڈیٹر ہیں۔ متعلقہ معلومات حاصل کرنے کے بعد میں نے منوج نائیر سے پوچھا کہ اس بحران کے بارے میں مستند معلومات دبئی کے اخبارات میں کیوں شائع نہیں ہوتیں تو انہوں نے بتایا کہ دبئی میں اطلاعات تک رسائی، خاصا دشوار گزار کام ہے۔

    ’میڈیا اور عوام تک خبروں تک رسائی کے لیے سرکار کی جانب سے زیادہ کوشش نہیں کی جاتی۔ ہمیں رئیل اسٹیٹ کے بارے میں مختلف ذرائع سے خبریں ملتی رہتی ہیں کہ فلاں پراجیکٹس پر کام کی رفتار سست کی جا رہی ہے لیکن سرکاری ذرائع آپ کو پوری بات نہیں بتاتے کہ اس بحران کے باعث کون کون سے منصوبے کھٹائی میں پڑ گئے ہیں۔‘

    دبئی کے صحافیوں کے لیے بعض حساس موضوعات تک رسائی پہلے ہی سے نا ممکن نہیں تو بہت مشکل بنائی جا چکی ہے۔ اس معاشی بحران کے بعد دبئی کی شاہی حکومت نے میڈیا کے لیے ایک نیا قانون تیار کیا ہے جس کے بعد اس اقتصادی بحران کے بارے میں خبروں کی اشاعت مزید مشکل بنا دی گئی ہے۔ کابینہ سے منظوری کے بعد یہ قانون دبئی کے حاکم شیخ محمد کے پاس موجود ہے جس پر کسی بھی وقت دستخط کیے جا سکتے ہیں۔

    اس مجوزہ قانون میں حکومت کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ فیصلہ کرے گی کہ کون اس عرب ریاست میں بطور صحافی کام کر سکتا ہے اور اس کے پیشہ وارانہ درجے کا تعین بھی حکومت کا اختیار ہو گا۔ اس کے علاوہ کون سا میڈیا اس ملک میں کام کرسکتا ہے اور کون سا نہیں، اس کا فیصلہ بھی حکومت کرے گی۔

    اخبار، ریڈیو اور ٹیلی وژن کے لیے لائسینس حکومت جاری کرے گی جو اس قانون کی کسی ایک شق کی خلاف ورزی پر منسوخ بھی کیا جا سکے گا۔ نئے قانون میں صحافیوں کے لیے جیل کی سزا منسوخ کر دی گئی ہے۔ اور اس کی جگہ جرمانے کی سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔ شاہی خاندان یا کسی سرکاری اہلکار کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والی خبر شائع کرنے پر متعلقہ صحافی کو پچاس لاکھ درہم اور اور ملکی معیشت کو نقصان پہنچانے والی خبر کی اشاعت پر پانچ لاکھ درہم جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔

    نئے قانون میں صحافیوں کے لیے جیل کی سزا منسوخ کر دی گئی ہے اور اس کی جگہ جرمانے کی سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔ شاہی خاندان یا کسی سرکاری اہلکار کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والی خبر شائع کرنے پر متعلقہ صحافی کو پچاس لاکھ درہم اور اور ملکی معیشت کو نقصان پہنچانے والی خبر کی اشاعت پر پانچ لاکھ درہم جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔دوہفتے دبئی میں قیام کے دوران اس قانون کے بارے میں درجن بھر اخبارات میں کام کرنے والے متعدد صحافیوں کے تاثرات ریکارڈ کرنے کی کوشش کی۔ کوئی صحافی اس قانون کے بارے میں بات کرنے پر راضی نہیں ہوا۔

    مایوسی کے عالم میں، میں دبئی کی مشہور لا فرم کے دفتر پہنچا جہاں قانون دان اور دبئی میں پریکٹس کرنے والے وکیل سرمد منٹو سے پوچھا کہ نیا میڈیا قانون صحافیوں کے ساتھ زیادتی اور ان کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ سرمد منٹو کا جواب بھی وہی تھا۔

    ’دبئی کے قانون کے تحت کوئی بھی فرد ایسے قانون کے بارے میں قیاس آرائی نہیں کر سکتا جو ابھی لاگو نہیں ہوا۔ چونکہ نیا میڈیا قانون ابھی حتمی طور پر منظور نہیں ہوا اس لیے میں اس پر رائے زنی نہیں کر سکتا۔‘

    میڈیا قانون کے بارے میں دبئی کے صحافیوں اور وکیل کی جانب سے باقاعدہ رد عمل حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد میں نے ٹیلی فون پر پیرس میں صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی مشرق وسطٰی کے لیے نمائندہ سوازیک ڈولیٹ سے رابطہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس نئے قانون کی موجودگی میں آزاد میڈیا کا تصور محال ہو گا۔ ’یہ قانون صحافیوں کے آزادانہ کام کرنے کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔ آنے والے سالوں میں اس قانون کے اثرات سامنے آئیں گے۔ خاص طور پر وہ شق کہ حکومت کو ذرائع ابلاغ کے کسی بھی ادارے کا لائسنس منسوخ کرنے کا اختیار ہے۔‘

    اس نئے قانون کے ساتھ ساتھ، نئے معاشی بحران نے بھی پابندیوں میں جکڑے دبئی کے صحافیوں کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔ منوج نائیر نے بتایا کہ ان کا ہفتہ وار رسالہ ’پراپرٹی ویکلی‘ جو چار برس کی اپنی عمر میں ساڑھے تین سو صفحات تک پھیل چکا تھا، اس بحران کے بعد سکڑ کر تیس صفحات کا ہو گیا ہے، اور نہ جانے ابھی مزید کتنا سکڑے گا۔

    ’ایک ہمارے میگزین کے ساتھ ہی نہیں، دبئی کے تقریباً ہر میگزین اور اخبار کے ساتھ یہی ہوا ہے کیونکہ جائیداد سے متعلق اشتہارات اخبارات کی کل آمدن کا چالیس فیصد تک ہوتے تھے۔ چاہے وہ فیشن میگزین تھے یا کھیلوں کی خبریں دینے والے اخبار، جائیداد کے اشتہاروں سے ہونے والی آمدن میڈیا انڈسٹری کی شہ رگ بن چکی تھی۔ یہ مارکیٹ تیزی سے گراوٹ کا شکار ہوئی اور اس کے ساتھ ہی اخبارات کے لیے جاری ہونے والے اشتہارات بھی بند ہو گئے۔‘

    یوں مالیاتی بحران سے پیدا ہونے والے حالات سے خوفزدہ دبئی میں کام کرنے والے صحافی، نئے اور پرانے، ہر طرح کے قوانین کی موجودگی میں اپنا کام جاری رکھنے پر مجبور ہیں۔ کیونکہ درست اور غلط کے تعین کا اختیار ان کے پاس نہیں ہے۔

    دبئی نے حالیہ برسوں میں معاشی محاذ پر بہت ترقی کی۔ اس ترقی نے یہاں کس نوعیت کی سماجی تبدیلیوں کی بنیاد رکھی اس کا ذکر 'دبئی چلو' کی اگلی کڑی میں۔
    Honest prayer from the heart has great power

  2. #2
    EDDIE COOL is offline Senior Member+
    Last Online
    12th August 2011 @ 04:31 AM
    Join Date
    17 Aug 2009
    Posts
    450
    Threads
    11
    Credits
    925
    Thanked
    7

    Default

    good sharing bro..... keep it up

Similar Threads

  1. Replies: 9
    Last Post: 27th January 2022, 09:24 PM
  2. فرشتے، جانور اور انسان۔امام غزالی کی تحقی
    By HAQ ALLAH in forum Islamic History aur Waqiat
    Replies: 14
    Last Post: 6th February 2017, 04:55 PM
  3. Replies: 16
    Last Post: 14th February 2010, 08:01 PM
  4. انڈونیشیا: مقناطیسی حجاب متعارف
    By waseem1963 in forum Halat-e-Hazra
    Replies: 3
    Last Post: 12th September 2009, 11:56 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •