موسموں کا شہر
ٹانگیں جیسے بوڑھے ہاتھی کی سونڈ جن پر غرارہ بھی چوڑی دار پاجامہ معلوم ہوتا ہے ۔ ایسی ہی چوڑی چکلی خاتون کا لطیفہ ہے ۔ کہ انہوں نے بس ڈرائیور سے بڑی لجاجت سے کہا
" بھیا ! ذرہ مجھے بس سے اتروا دے "
ڈرائیور نے مڑ کر دیکھا تو اس کا چہرہ فرشتوں کی طرح تمتما اٹھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان فرشتوں کی طرح جنہوں نے بارِ خلافت اٹھانے سے انکار کر دیا تھا ۔پھر خود ہی بولیں :
" میری عادت ہے کہ دروازے سے الٹی اترتی ہوں مگر تمہارا الٹی کھوپڑی کا کنڈکٹر سمجھتا ہے کہ چڑھ رہی ہوں اور ہر دفعہ زبردستی اندر دھکیل دیتا ہے ۔ تین سٹاپ نکل گئے ۔
مشتاق احمد یوسفی
Bookmarks