آیا نہ تجھے راس کوئی گھر بھی قفس بھی
اب اے دل کم ظرف کسی شہر میں بس بھی
ٹھکراکہ جو آیا ہے سمندر کے سخاوت
اب دشت مسافت میں گھٹاوں کو ترس بھی
میں پیاس کا صحرا کہ گزر گاہ ہوں تیری
تو ابر کی صورت ہے کبھی مجھ پہ برس بھی
"محسن" مجھے چھیریں گے بہت چاند، ندی، پھول
آیا نہ میرا یار! اگر اب کے برس بھی
Bookmarks