حرکت قلب سست ہونے کی صورت میں خوبانی
جدید طبی تحیقیقات کے مطابق پھلوں میں قدرتی طور پر حیاتین یعنی وٹامنز ہوتے ہیں جو بیماری کے خلاف جسم میں قوت مدافعت پیدا کرتے ہیں۔ برطانیہ کے جدید طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جسم انسانی کی بقا اور بیماریوں سے تحفظ کے لیے انسانی غذا میں وٹامنز کا ہونا ضروری ہے اور وٹامنز کی کمی جسم کو متعدد امراض میں مبتلا کر دیتی ہے۔ خوبانی پر اپنی ایک ریسرچ کے بعد جدید طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جن لوگون کا بلڈ پریشر کم رہتا ہے یا حرکت قلب سست ہو ان کو خوبانی استعمال ضرور کرنا چاہیے کیونکہ اس کے استعمال سے انسانی جسم کو افادہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ خوبانی میں خون کے جوش کو تسکین دینے کی قدرتی خوبی پائی گئی ہے۔ خوبانی و باوی بواسیر مین اس کا استعمال فائدہ مند ہے۔ ماہرین کے مطابق خوبانی مسوں کی جلن اور معدے کی جلن کو بھی رفع کرتی ہے اور جو لوگ خوبانی کا استعمال کرتے ہیں ان کے جسم میں چستی و توانائی کا احساس رہتا ہے۔ خوبانی چونکہ نرم ہوتی ہےاس لیے اس کے استعمال سے قبض نہیں ہوتی یہ جگر اور بدن کے تمام غدور کو حرکت دیتی ہے ان کی سست کو دور رکتی ہے جس سے سوادی امراض کو دور کرنے میں مدد ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حفظان قلب یا خون کے بڑھے ہوئے دباؤ (بلڈ پریشر) میں اس کا استعمال نہیں کرنا چاہیے جہاں یہ قبض کشا ہےوہاں مسکن بھی ہے۔ یہ خون کی بہت ساری خرابیوں کو رفع کرتی ہے اور موسم میں اعتدال سے استعمال کرنے سے جسم کے تمام اعضاء کو قوت بخشتی ہے۔ برطانیہ کی طبی تحقیق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ خوبانی کے درخت کے پتے پیٹ کے کیڑوں کو ختم کرنے کی تاثیر سے مالا مال ہیں۔ تاہم خوبانیوں کا استعمال کرنے میں حد اعتدال سے تجاوز نہیں کرنا چاہئیے اور حد خوراک پانچ سے دس ہونی چاہئیے۔ کیونکہ زیادہ استعمال بجائے فائدہ کے نقصان دے سکتی ہے۔
Bookmarks