گئے موسموں کی خبر نہیں، نئے موسموں کا پتہ نہیں
وہ میرے شہر سے چلا گیا کسی گُل نے مجھ سے کہا نہیں
یہی سوچ کر میری آنکھ سے کبھی کوئی اشک بہا نہیں
رہے آنکھ میں ہےوہی گھٹا، جو برس گئی وہ گھٹا نہیں
اس دل میں آس کا اک دیا، وہ گیا تو ہم نے جلا لیا
وہ دیا جو دل میں اُداسیوں بھری آندھیوں سے بجھا نہیں
متوقّع ہجر کے سوگ میں ہی گزر نہ جاؤں میں جان سے
مجھے کوئ دے یہ خبر کہ ہاں وہ گیا نہیں وہ گیا نہیں
Bookmarks