Results 1 to 3 of 3

Thread: الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

  1. #1
    Zaara's Avatar
    Zaara is offline Advance Member
    Last Online
    26th December 2022 @ 06:33 PM
    Join Date
    24 Jun 2007
    Age
    36
    Gender
    Female
    Posts
    10,423
    Threads
    728
    Credits
    611
    Thanked
    1484

    Post الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

    عبادت سے مراد انسان کے وہ تمام اقوال و ا فعال ہیں جن سے اللہ راضی ہو جائے۔ نماز، روزہ اور چند اذکار ہی عبادت نہیں بلکہ اس میں سونے جاگنے سے لے کر سیاست و معیشت اور تمام باہمی معاملات بھی شامل ہیں اور عبادت ہی ہمارا اصلی مقصد ہے۔ تو اب فطری طور پر اگلا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اللہ کی عبادت کیسے کی جائے؟ اس کا طریقہ کیا ہے کیونکہ کوئی عمل طریقے کے بغیر ممکن نہیں۔ سوچنے کی بات ہے ہم عبادت میں کسی خاص طریقے کے پابند ہیں یا اپنی مرضی سے طریقہ اختیار کر سکتے ہیں یا جہاں سے بھی جو طریقہ اچھا لگے لے سکتے ہیں؟ ہر مذہب میں لوگوں نے اللہ کی عبادت کے لیے اپنے اپنے طریقے بنائے ہوئے ہیں جس نے جو طریقہ پسند کیا اسے عبادت کے لیے اپنا لیا حالانکہ پسند اللہ کی چلنی چاہیے۔کسی نے کہا کہ سانس روک کر فلاں فلاں عمل کرو پھر سانس اس طرح نکالو کہ تمہاری زبان ذکر نہ کرے، کوئی دل پرضربیں لگانے کو عبادت سمجھتا ہے۔ اس طرح کے مختلف طریقے لوگوں نے اپنا رکھے ہیں اور ان کی ساری محنت انہی طریقوں پر مسلسل جاری رہتی ہے۔ ان کے نزدیک نماز، روزہ وغیرہ سب ظاہری عبادتیں ہیں۔ اصل عبادت انکے اپنے بنائے ہوئے طریقے ہوتے ہیں۔ ان کے ہاں ظاہری اعمال یعنی نماز روزے کی خاص اہمیت نہیں ہوتی بلکہ وہ کہہ دیتے ہیں کہ ہم دل کی نماز پڑھتے ہیں ظاہری نماز کی اہمیت نہیں۔زیادہ تر لوگ مانتے ہیں کہ "اللہ کی عبادت ہمارا اصل مقصد ہے" لیکن اختلاف اور بگاڑ اس پر ہوتا ہے کہ اللہ کی عبادت کیسے کی جائے؟ وہ کونسا طریقہ ہے جس کے تحت ہماری سیاست، ہماری معیشت، ہماری تجارت، ہمارا معاشرہ، ہمارے حقوق و فرائض کا پورا نظام اللہ کی عبادت بن جائے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ اللہ کی عبادت ہم اس طریقے سے کریں جس طرح اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے حکم دیا ہے۔ اس کے لیے صرف یہ کافی نہیں کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے جس کام کا حکم دیا ہے اس کی پیروی کی جائے بلکہ ضروری ہے کہ اس کام کو اسی طریقے کے مطابق انجام دیا جائے جو اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے بتایا ہے۔
    اللہ تعالیٰ نے انبیاء کو مبعوث ہی اس لیے کیا تا کہ وہ لوگوں کو عمل بتائیں۔ مطلقًا احکام پہنچا دینا ہی ان کے ذمے نہیں ھا بلکہ ان احکام کی مراد اور ان پر عمل پیرا ہونے کا طریقہ بتانا بھی ان کے فرائض میں شامل تھا۔ اور اگر انبیاء یہ کام نہ کرتے تو ہر ایک حکم کی کوئی کچھ مراد لیتا اور کوئی کچھ۔ اللہ تعالیٰ نے جو بھی حکم نازل کیا ہے اس کا مقصد اللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کو بتا دیا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے سوا دنیا میں کوئی بھی اس
    مقصد کو جاننے کا ذریعہ نہیں ۔ گویا طریقہ کی ساری بحث نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی طرف ہے۔ ہر عمل کا طریقہ جو اللہ کو پسند ہے وہ نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم بتاتے ہیں کیونکہ اللہ انہیں بتاتا ہے۔ اللہ نماز پڑھنے اور روزہ رکھنے کا حکم دیتا ہے تو نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے طریقے سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ کی مراد کیا ہے۔ اللہ نے کہا اقیموا الصلوۃ، اب اگر صلٰوۃ کے طریقے کے لیے نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے رجوع نہ کیا جائے اور اپنا مفہوم نکالنے کی کوشش کی جائے تو سوائے اختلاف اور انتشار کے کوئی چیز ہاتھ نہ آئے گی۔ اسی طرح سیاست، حکومت اور دیگر امور ہیں۔ گویا کہ ہماری عبادت تب اللہ کی صحیح عبادت ہو گی جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے بتائے ہوئے احکام اور طریقے کے مطابق عمل کریں گے۔ اپنی پسند سے جو بھی طریقہ نکالے گا وہ ہر گز صحیح عبادت نہ ہو گی۔ کوئی شخص کہے کہ دو ٹانگوں پر قیام کرنا کون سی بڑی عبادت ہے میں ایک ٹانگ پر کھڑے
    ہو کر قیام کروں گا تو یہ ہر گز اللہ کی صحیح عبادت نہیں ہو گی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ایسا کوئی طریقہ اختیار نہیں کیا۔ اسی طرح بعض لوگ سخت سردی کی راتوں میں یخ بستہ ٹھنڈے پانی میں کھڑے ہو کر عبادت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بعض لوگ چپ کا روزہ رکھ کر سمجھتے ہیں کہ یہ عبادت ہے، کوئی اپنے اوپر ایک مدت کے لیے چولہے کی پکی ہوئی چیزیں کھانا حرام کر لیتا ہے۔ ی طریقے ہندوؤں،سادھوؤں اور مسلمانوں کے بعض گروہوں میں بھی رائج چلے آ رہے ہیں۔ وہ اپنے اوپر زیادہ مشقتیں ڈال کر اپنے تئیں عبادت کا ایک سخت اور پختہ دورہ کرتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ہم اپنے اوپر جس قدر زیادہ مشقتیں ڈالیں گے، اسی قدر ہمارا ریاض، ہمارا دھیان گیان اور ہماری عبادت زیادہ مقبول اور زیادہ موثر نتائج کی حامل ہو گی۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ جو ایک ٹانگ پر کھڑے ہو کر عبادت کرتا ہے وہ عقیدے کی خرابی میں مبتلا ہے، اس کی راہنمائی شیطان کر رہا ہوتا ہے کیونکہ ایسے طریقے نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے نہیں سکھائے۔ یہ اللہ کی نافرمانی ہے۔ اسی لیے فرمایا گیا:
    "اے ایمان والو! اللہ او ر اس کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے آگے مت بڑھو"
    "اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال کو برباد نہ کرو"
    گویا کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت میں عمل ہو گا تو عبادت ہو گی۔ اور جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی اطاعت میں عمل نہ ہو گا وہ باطل اور برباد ہو گا، اس کا اللہ کے ہاں کوئی اجر نہیں ہو گا بلکہ قیامت کے دن ایسے اعمال پر عذاب ہو گا۔ انسان چاہے کتنا ہی اچھے سے اچھا اور خوبصورت عمل کرے، اگر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی اطاعت میں نہ ہو گا تو وہ باطل ہی ہو گا۔

  2. #2
    *KHAN*JEE*'s Avatar
    *KHAN*JEE* is offline Advance Member+
    Last Online
    14th January 2021 @ 05:22 PM
    Join Date
    09 Apr 2009
    Location
    .*'""*JaNNaT*""
    Gender
    Male
    Posts
    23,576
    Threads
    649
    Credits
    91
    Thanked
    1618

    Default


    Do What is Right, Not What is Easy ...

  3. #3
    Zaara's Avatar
    Zaara is offline Advance Member
    Last Online
    26th December 2022 @ 06:33 PM
    Join Date
    24 Jun 2007
    Age
    36
    Gender
    Female
    Posts
    10,423
    Threads
    728
    Credits
    611
    Thanked
    1484

    Default

    Thanks

Similar Threads

  1. Replies: 13
    Last Post: 10th November 2016, 03:37 PM
  2. Replies: 12
    Last Post: 11th September 2015, 10:02 PM
  3. Replies: 23
    Last Post: 20th March 2014, 01:18 PM
  4. Replies: 0
    Last Post: 3rd November 2013, 10:22 AM
  5. Replies: 68
    Last Post: 23rd March 2010, 02:37 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •