مدینہ کو یثرب کہنا کیسا ہے؟
مولانا شیخ محقق عبدالحق محدث دہلوی قد سرہ، مشکوٰۃمیں فرماتے ہیں
آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے اس کا نام ''مدینہ'' رکھا، اس کی وجہ وہاں لوگوں کارہنا سہنا اور جمع ہونا اور اس سے انس ومحبت رکھنا ہے اور آپ نے اسے یثرب کہنے سے منع فرمایا اس لئے کہ یہ زمانہ جاہلیت کا نام ہے یا اس لئے کہ یہ ''ثرب'' سے بنا ہے جس کے معنی ہلاکت اور فساد ہے اور تثریب بمعنی سرزنش اور ملامت ہے یا اس وجہ سے کہ یثرب کسی بت یا کسی جابر و سرکش بندے کا نام تھا۔ امام بخاری اپنی تاریخ میں ایک حدیث لائے ہیں کہ جو کوئی ایک مرتبہ ''یثرب'' کہہ دے تو اسے دس مرتبہ ''مدینہ'' کہنا چاہئے تاکہ اس کی تلافی اور تدارک ہو جائے قرآن مجیدجو ''یا اھل یثرب'' آیا ہے تو وہ اہل نفاق کی زبان سے اد اہوا ہے کہ یثرب کہنے سے وہ مدینہ منورہ کی توہین کا ارادہ رکھتے تھے، ایک دوسری روایت میں ہے کہ یثرب کہنے والا اللہ تعالٰی سے استغفار کرے اور معافی مانگے اور بعض نے فرمایا کہ اس نام سے پکارنے والے کو سزا دینی چاہئے۔ حیرت کی بات ہے کہ بعض بڑے لوگوں کی زبان سے اشعار لفظ یثرب صادر ہوا ہے۔ انتہی، اور اللہ تعالٰی خوب جانتا ہے اور عظمت وشان والے کا علم بہت پختہ اور بڑا مکمل ہے۔
Bookmarks