ہوں شہروں شہروں آوارہ تم جانے کس شہر میں ہو
میں بھٹکتا ہوں مارا مارا، تم جانے کس شہر میں ہوں

بس ایک ویرانی پھیلی ہے " دل اندر " سے دید تلک
مجھ میں ہو کیسے میرا گزارا تم جانے کس شہر میں ہو

اس جانب کیا گزری آخر، اس کی خبر تو لینی تھی
دشت ہوا ’’ دل شہر ‘‘ ہمارا تم جانے کس شہر میں ہو

ماہ و سال گماں میں گزرے اور گماں برباد گیا
جانے کیا ہے نام تمہارا، تم جانے کس شہر میں ہو

تم کو دیار ِ جاں میں ڈھونڈا یعنی ہم اپنی جاں سے گئے
وقت تھا غارت جانا سارا، تم جانے کس شہر میں ہو