ہونے لگا گزار غمِ یار بے طرح
رہنے لگا ہے دل کو اب آزار بے طرح

جاں بر تمہارے ہاتھ سے ہوگا نہ اب کوئی
رکھنے لگے ہو ہاتھ میں تلوار بے طرح

لوہو میں شور بور ہے دامان و جیب میر
بپھرا ہے آج دیدہء خونبار بے طرح