پیرس: ترقی یافتہ ممالک میں عوام کی آمدنی اور قوت خریدیں کمی، بیروزگاری، کاروباری نقصانات، سٹریٹ کرائمز اور گھریلو جھگڑے، دھوکہ، فراڈ اور کرپشن کے کیسز میں حیران کن حد تک اضافہ، بھکاریوں کی بھر مار فیکٹریوں کی بندش، بنک فناننگ میں کمی، پرائیویٹ اور سرکاری منصوبوں میں سست روی، ائل سٹیٹ کی مندی، برآمدات میں کمی اور بجٹ خسارے میں اضافہ کی وجہ سے اکثر ممالک کی حکومتیں عالمی معاشی بحران کے شکنجے میں پھنسی دکھائی دیتی ہیں اور فی الحال اس شکنجے سے نکلنے کا کوئی راستہ بھی دکھائی نہیں دیتا۔ عالمی بحران نے کس ملک کو کسی قدر متاثر کیا اور کس ملک کو کتنا کمزور کیا؟ فی الحال اس حوالے سے محض انداز لگائے جا رہے ہیں لیکن 2010ءکے آخر تک عالمی اقتصادی بحران سے متاثر ہونے والے ممالک کو معلوم ہو جائیگا کہ انہیں کتنا اور کس کس شعبے میں نقصان برداشت کرنا پڑا۔


عالمی اقتصادی بحران کی وجہ سے یورپی عوام کو اپنی حکومتوں، مالیاتی اداروں اور بنکوں پر اعتماد ختم ہو چکا ہے غریب ممالک کو توڑ چھوڑ لئے۔ ترقی یافتہ ممالک کے عوام بھی اپنی جمع پونجی کو کسی رہائشی منصوبے، سٹاک ایکسچینج یا بنک میں لگانے سے قبل کئی بار سوچتے ہیں کہ اس سرمایہ کاری سے کچھ آمدن بھی ہو گی یا نہیں یا کہیں یہاں رقم تو نہیں ڈوب جائیگی؟ فرانس کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جس کے بارے میں ماہرین کی رائے ہے کہ یہ عالمی اقتصادی بحران سے بہت کم متاثر ہوا ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے اور فرانس پر بحران کے گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں

فرانس میں سوشل سکیورٹی کا ادارہ کئی سال سے خسارے کا چلا آرہا ہے معاشیات کے مبصرین کا خیال ہے کہ فرانس میں صحت کا شعبہ دیوالیہ ہو چکا ہے سوشل سکیورٹی کے دیوالیہ ہونے کا اعلان کرنے کی وجہ سے حکومت سے ملنے والی اربوں یورو کی سالانہ امداد ہے گزشتہ ڈیڑھ سال میں 6 لاکھ مزید افراد بیروزگار ہو چکے ہیں اس طرح بیروز گاروں کی تعداد 26 لاکھ ہو گئی ہے بیروزگاری کا یہ سلسلہ کہیں رکنا دکھائی نہیں دے گا۔ یہ سلسلہ 2010ءمیں بھی جاری رہے گا

یورپ میں سپین، اٹلی اورآئرلینڈ عالمی اقتصادی بحران کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہیں جہاں بیروزگاروں کی شرح میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ نوجوانوں میں بیروزگاری بڑھتے کی وجہ سے سٹریٹ کرائم، دھوکہ رہی اور کرپشن میں اضافہ ہو رہا ہے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کیلئے بنکوں سے قرض کا حول نہایت مشکل بنا دیا گیا ہے بنک اب صرف اس کاروار میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں جس میں قرض کی واپسی کے سو فیصد چانس ہوں بنک کسی بھی رسک والے کاروبار کیلئے قرضہ دینے کیلئے تیار نہیں۔ فرانس کے اندرونی سرکاری قرض میں اضافہ عالمی اقتصادی بحران کے اثرات کو ظاہر کرتا ہے بجٹ خسارہ بڑھ رہا ہے اور معاشی ترقی کا پیسہ بہت سست ہو چکا ہے اقتصادی ماہرین کے مطابق رواں سال فرانس کے اندرونی قرض میں مزید اضافہ ہو گا اور قرض بڑھ کے جی ڈی پی کے 84 فیصد تک پہنچ جائیگی جبکہ حکومتی حلقوں میں پریشانی ہے کہ بیروزگاری میں اضافہ سے حکومتی مخالفت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔