درد سے روح آشنا ہو جائے
عشق خير البشر عطا ہوجائے

ہر نفس ميري زيست کا يا رب
وقف توصيف مصطفے ہو جائے

درد کي ابتدا ہے ياد تيري
سوز کي انتہا ہے ياد تري

جان عالم ہے ذکر پاک ترا
روح کا مدعا ہے ياد تري

دھل گئيں سب کثافتيں جاں کي
ہوگئيں ساري کلفتيں نابود

شہر رحمت ميں يوں ہوا محسوس
پيکر رنگ بو ہے ميرا وجود

چند آنسو تھے ديدہ تر ميں
جنہيں دربار پاک ميں لايا

رحم کر مجھ پہ اے حبيب خدا
ہے يہي عمر بھر کا سرمايا

مدحت مصطفے سے ہوں سرشار
روح ميں ايک سرور رہتا ہے

آستانے سے دور رہ کر بھي
قلب ان کے حضور رہتا ہے

يہ بھي تيري نظر کا ہے فيضان
ہے مري نعت ميں جو نور ترا

ميں کہاں اور کہاں ثنا تيري
اس کرم ميں بھي ہے ظہور ترا

جب نظر آتا ہے شہر رحمت
سوچ کا رنگ بدل جاتا ہے

باب رحمت پہ نظر پڑتے ہي
وقت نغمات ميں ڈھل جاتا ہے

الوداع اے مقام نکہت و نور
الفراق اے متاع ديدہ و دل

آخري ہے نگاہ روضے پر
ديد جس کي ہے زيست کا حاصل