Results 1 to 7 of 7

Thread: بلبلوں کے پھٹنے سے کینسر کا علاج

Threaded View

Previous Post Previous Post   Next Post Next Post
  1. #1
    Pagal_Azeem is offline Member
    Last Online
    31st January 2010 @ 11:09 PM
    Join Date
    11 Sep 2007
    Location
    kat gaee umer magar izhar karna na aya..afsoos
    Age
    34
    Posts
    1,493
    Threads
    86
    Thanked
    0

    Default بلبلوں کے پھٹنے سے کینسر کا علاج


    آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدان جسم کے اندر بلبلے بنا کر ان کے پھٹنے سے پیدا ہونے والی توانائی کے ذریعے کینسر زدہ حصوں کا علاج کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
    انہوں نے ایک ایسا آلہ بنایا ہے جو جسم میں الٹرا ساؤنڈ کی شعاعیں داخل کرے گا اور کینسر کی جگہ پر بلبلے پیدا کرے گا۔ جب یہ بلبلے پھٹیں گے تو ان سے خارج ہونے والی توانائی کی حدت سے متاثرہ خلیہ مر جائے گا۔
    یورپ کے معا لجوں کا ارادہ اس نئی تکنیک کو تجرباتی علاج میں استعمال کرنے کا ہے۔ اور اسے گردے اور جگر کے کینسر کے علاج کے لئے استعمال کیاجائے گا۔
    اس ہائی انٹینسیٹی فوکسڈ الٹراساؤنڈ ( ہائیفو) کا تجرباتی علاج آکسفورڈ کے چرچل ہسپتال میں کیا جائے گا۔

    مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ طریقہء علاج مریض کا جسم کھولے بغیر بھی اتنا ہی پراثرہے جتنا کہ جراحی۔ اس سے صحت مند خلیوں کو پہنچنے والے اس نقصان کو بھی محدود کیا جاسکتا ہے جو ریڈیو تھراپی کے طریقہ ء علاج میں ہوتا ہے۔
    ہائیفو میں انسانی جسم کے باہر ہی سے جسم میں موجود حصے کو مرکز بنا کر ایک محدود حصے میں انتہائی گرمی پہنچائی جاتی ہے جو خلیے کو مارتی ہے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے سورج کی روشنی کو محدب عدسے سے گزار کر کاغذ کو جلا سکتے ہیں۔
    ہائیفو میں کم فریکوینسی کی الٹرا ساؤنڈ شعاعیں استعمال کی جاتی ہیں جو معالجوں کے لئے جسم کے بہت اندر تک کینسر زدہ حصوں کے علاج میں مدد دیتی ہیں۔ باریک شاعوں کے ٹکرانے سے توانائی محدود پیمانے پر پیدا ہوتی ہے جس متاثرہ خلیے تو مر جاتے ہیں لیکن صحت مند خلیے محفوظ رہتے ہیں۔
    لیکن موجودہ ہائیفو تکنیک میں جراحی کی نسبت دو اہم حدود ہیں جو اسے عملی شکل دینے میں رکاوٹ کا باعث ہیں۔ پہلی یہ کہ یہ بہت سست رفتار طریقہء کار ہے۔ اس میں دس سینٹی میٹر کے کینسر زدہ حصے کے علاج میں پانچ گھنٹے صرف ہوتے ہیں جبکہ سرجن پینتالیں منٹ میں متاثرہ حصے کو کاٹ کر الگ کر دیتا ہے۔ دوسرا یہ کہ معالج اندھیرے میں کام کرتے ہیں اور اس دوران کسی قسم کی دوسری جراحی نہیں کی جاتی۔ اور نتائج کا اندازہ صرف علاج کے ختم ہونے پر ہی کیا جاسکتا ہے۔
    اس طریقہ ء علاج کی بانی آکسفورڈ بائیو میڈیکل الٹراسانکس اینڈ بائیو تھراپی لیبارٹری کے ڈاکٹر کانسٹینٹن کوسیوس ہیں۔

    pagal
    luckyazeem2003***********
    03345709706
    Attached Images Attached Images  

Similar Threads

  1. Replies: 12
    Last Post: 24th June 2019, 07:54 PM
  2. Replies: 10
    Last Post: 15th December 2013, 02:08 PM
  3. Replies: 8
    Last Post: 26th October 2011, 01:30 AM
  4. Replies: 10
    Last Post: 20th October 2011, 02:57 PM
  5. Replies: 1
    Last Post: 5th June 2010, 11:31 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •