پورے اٹھارہ برس کا بھی تو نہیں ہے وہ۔۔۔ اور خواب دیکھتا ہے کہ وہ بھارت کا بل گیٹس (کمپیوٹر کے شعبے میں حیرتناک ترقی کرکے دنیا کا امیر ترین آدمی اور مصروف ترین صنعتکار) بنے گا۔

بھارت کے جنوبی شہر بنگلور میں پیدا ہونے والے سوہاس گوپی ناتھ کے لیے یہ خواب دیوانے کی بڑ ہے ناں کوئی الف لیلوی داستان۔۔۔

شہر کے سرکاری حکام اور مقامی ذرائع ابلاغ دونوں ہی، سوہاس گوپی ناتھ کو کمپیوٹر سافٹ ویئر کے امور کے ایک مشاورتی ادارے سے منسلک دنیا کا کم عمر ترین سربراہ (چیف ایگزیکٹو) قرار دیتے ہیں۔

سوہاس گوپی ناتھ کے اس ادارے ’گلوبل انکارپوریشن‘ کا اندراج (رجسٹریشن) امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ہوا ہے۔

اس عمر میں جب بڑے ہوتے ہوئے بچے کھیل کود رہے ہوتے ہیں سوہاس گوپی ناتھ اپنے نوخیز ادارے کی کامرانی و کامیابی کی راہیں تلاش کررہا ہے۔

اگرچہ کمپیوٹر کے امور سے متعلق دنیا کے سب سے بڑے ادارے مائکرو سافٹ اور سوہاس گوپی ناتھ کے چھوٹے سے ادارے کی مالیت کا تو کوئی تقابل یا موازنہ نہیں کیا جاسکتا مگر سوہاس گوپی ناتھ بڑے اعتماد سے مستقبل کو تابناک قرار دیتا ہے۔

اپنے دو دوستوں کے ہمراہ سن دو ہزار میں اس ادارے کو قائم کرنے والا سوہاس گوپی ناتھ کہتا ہے ’امید ہے کہ ہم آئندہ پانچ برسوں میں قریباً دس لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کرلیں گے۔‘
یہ ادارہ صارفین کو ویب ڈیزائیننگ، (انٹر نیٹ پر دستیاب صفحات کی ترئین و آرائش کا کام) آن لائن شاپنگ (انٹر نیٹ کے ذریعے خریداری) انٹر نیٹ کے معاملات میں مکمل حفاظت اور کریڈٹ کارڈز کے ذریعے خریداری کے امور میں مشاورت فراہم کرتا ہے۔

لیکن یہ سب بھی اس کے لیے پھولوں کا بستر ثابت نہیں ہوا۔ ایک موقع تو ایسا آیا کہ سوہاس گوپی ناتھ کی چھوٹی سی عمر ایک غیر ملکی ادارے کے ساتھ ایک بڑے تجارتی معاہدے پر دستخط کرنے میں اس کے آڑے آگئی۔

’امریکہ میں قائم ادارے اسمتھ اینڈ گیلز کی بھارتی شاخ نے سنگا پور اور ہانگ کانگ میں اپنی پچاس سے زائد مصنوعات کے کاروبار کے لیے ہم سے رابطہ کیا تھا مگر قانون کی رو سے کم عمر ہونے کے باعث ہم اس موقع سے فائدہ ہی نہیں اٹھا سکے‘۔

اس کامیاب منتظم اور ایک باکمال تاجر کو اپنے اس ادارے کا اندراج اس لیے امریکہ میں کرانا پڑا کہ بھارت میں ابھی قانونی طور پر وہ نوعمر ہے۔ اس کے ادارے میں ساٹھ ملازمین کام کرتے ہیں۔

تعجب کی بات تو یہ ہے کہ اس کے ادارے کی نمائندگی بنگلور اور کیلیفورنیا کے علاوہ نیویارک، میری لینڈ اور لندن میں بھی موجود ہے۔

’جب میں ’بڑا‘ (قانوناً) ہوجاؤں گا تو میرا ارادہ ہے کہ اس ادارے کو بھارتی ادارے میں تبدیل کردوں گا۔‘

اور یہ نوعمر لڑکا، تیزی سے اپنے علاقے میں مقبولیت، نیک نامی اور شہرت حاصل کررہا ہے۔

مقامی حکومت نے حال ہی میں اسے ایشیا میں کمپیوٹر کے امور میں سب سے بڑا موقع تصور کیے جانے والے ’بنگلور آئی ٹی ڈاٹ کام‘ میں مفت شرکت کی اجازت دی تھی۔

ملازمت کے متلاشیوں نے اس کے اسٹال پر ہجوم لگالیا تھا اور ان میں کئی تو اس کے ادارے میں شراکت کرنا چاہتے تھے۔

سوہاس کا کہنا ہے ’مجھے نو عمر لوگوں کی تلاش ہے۔۔۔ میرا خیال ہے کہ تعلیمی قابلیت سے زیادہ عزم اور جوش و جذبہ اہم ہے۔۔۔‘

’اور اس معاملے میں عمر کی حد صرف پچیس برس ہے۔ جس کے لیے سب سے بہترین کام ہے نائب صدر برائے کارروائی (وائس پریزیڈینٹ آپریشنز) کا عہدہ۔۔۔ جو منوہر ہے۔۔۔ہماری ٹیم کا سب سے ’عمر رسیدہ‘ کارکن۔۔۔‘

سوہاس کا کہنا ہے ’میرے ساتھی میرے ملازمین نہیں ہیں۔۔۔ ہم ایک خاندان کی طرح ہیں۔ ہم سب دوستانہ ماحول کو پسند کرتے ہیں۔‘

سوہاس بننا تو جانوروں کا ڈاکٹر چاہتا تھا مگر جب وہ چودہ برس کا تھا تو اسے انٹرنیٹ نے آلیا۔ تھوڑی سی پس و پیش کے بعد اس کے والد نے، جو محکمۂ دفاع میں سائنسدان تھے اور ریٹائر ہوچکے ہیں، اسے ایک کمپیوٹر لے دیا تھا۔

سوہاس کے مطابق یہ ’پہلی سرمایہ کاری‘ تھی۔ ’میں نے مائکرو سافٹ کے اور ڈیل کے بارے میں بہت پڑھا۔ بہت چھان بین کی۔ بل گیٹس میرا آئیڈیل ہے۔‘

سوہاس نے اپنے اس شوق کے ہاتھوں ویب صفحہ ’کال ہندوستان ڈاٹ کام‘ جاری کیا جس نے بیرون ملک ہندوستانیوں پر توجہ مرکوز کی۔

امریکہ میں قائم ادارے ’سولوشن انکارپوریشن‘ نے اس کی ان صلاحتیوں سے متاثر ہوکر اسے دنیا کا کم عمر ترین ویب پیج ڈیزائنر قرار دیا اور اس سلسلے میں سند بھی جاری کی۔

لیکن محض دو ماہ بعد ہی اس کی یہ ویب سائیٹ ’ہیک‘ کرلی گئی اور اس کا نام بدل کر ’کال پاکستان ڈاٹ کام‘ رکھ دیا گیا۔

سوہاس کا کہنا ہے کہ اسے دھمکی آمیز فون کالز آنے لگیں اور ’وہ شاید میری زندگی کا بدترین وقت تھا۔‘

سوہاس نے سٹینفرڈ یونیورسٹی میں آرٹیفیشل انٹیلیجینس کے کورس میں داخلے کی درخواست دی ہے اسے امید ہے کہ شاید یہاں اس کی ملاقات اپنے آئیڈیل بل گیٹس سے ہوجائے۔

’میں نے بل گیٹس کو کئی ای میل کی ہیں۔ مگر کبھی جواب ہی نہیں آیا۔۔۔‘

لیکن سوہاس کے دوستوں اور ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ ’ہار ماننے والا نہیں۔