بسم اللہ الرحمن الرحیم
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پر نور داڑھئ
آئینہ جمال نبوت
تالیف :: ابراھیم بن عبد اللہ حازمی

حضرت علی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کر سرمبارک اعتدال کے ساتھ بڑا اور داڑھی مبارک گھنی تھی
طبقات ابن سعد ص 411 ج1

حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی کے بال بھرپور تھے
صحیح مسلم ص 259 ج 2

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ مبارک بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک سیاہ گھنی اور دہن مبارک خوب صورت اور حسین تھا ۔
دلائل النبوہ ص 317 ج 1

حضرت ہند بن ابی ہالہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک بہت گنجان تھی
شمائل ترمزی مترجم ص 20

حضرت ام معبد رضی اللہ عنہا رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ مبارک بیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک گنجان اور گھنی تھی ۔
مستدرک حاکم ص 10 ج 3

حضرت یزید فارسی جو قرآن مجید کی کتابت کیا کرتے تھے ، فرماتے ہیں میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے زمانہ حیات میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا ، میں نے اپنا خواب ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ذکر کیا تو انہوں نے پہلےرسول صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد گرامی سنایا کہ جو مجھے خواب میں دیکھتا ہے وہ حقیقتا مجھ ہی دیکھتا ہے اس لئے کہ شیطان میری صورت نہیں بنا سکتا ۔ یہ فرمان مبارک سنانے کے بعد انہوں نے مجھے سے پوچھا کہ خواب میں دیکھی ہوئی صورت کا حلیہ بیان کر سکتے ہو ، میں نے عرض کیا جی ہاں ! رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ڈیل ڈول ، قدوقامت دونوں معتدل اور درمیانی تھے (جسم مبارک نہ زیادہ فربہ اور نہ دبلا پتلا ، ایسے ہی قد مبارک نہ زیادہ لمبا اور نہ کوتاہ بلکہ معتدل )آپ کا رنگ کھلتا گندمی سفیدی مائل ، آنکھیں سرمگیں ، خندہ دہن ، خوبصوورت ماہ تابی چہرہ ، داڑھی نہایت گنجان جو پورے چہرہ انور کا احاطہ کئے سینہ مبارک کے ابتدائی حصہ پر پھیلی ہوئی تھی ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ گویا ہوئے کہ اگر تم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو حالت بیداری میں دیکھتے تواس سے زیادہ وضاحت کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حلیہ مبارک نہ بیان کر سکتے ۔
مسند امام احمد ص 361 ج 1

داڑھی مبارک کے گجنان ہونے کے متعلق حضرت عبد اللہ ابن مسعود، حضرت علی اور حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہم سے بھی روایات مروی ہیں ۔
حدیث ابن مسعود : البدایہ والنہایہ ص 20 ج 6 ، حدیث علی : طبقات ابن سعد ص 410 ج 1 ، حدیث براٰء بن عازب : ابو داؤد رقم 4183

داڑھی مبارک کے خوب صورت ہونے کے متعلق حضرت ابوہریرہ ۔علی ، سعد بن ابی وقاص اور بہضم بن صماک رضی اللہ عنہم سے احادیث مروی ہیں

وضاحت :: ترمزی میں مروی وہ حدیث جس میں ذکر ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنی داڑھی مبارک کو طول و عرض (قینچی کے ساتھ ) ہموار کرتے تھے
امام ترمزی اس کے متعلق فرماتے ہیں کہ یہ حدیث غریب یعنی ضعیفٌ ہے ۔ اس بنا پر اس روایت کو مذکورہ بالا تصریحات کے مقابلے میں بطور دلیل پیش نہیں کیا جا سکتا ۔ لہذا ایک مسلمان جو کتاب و سنت پر عمل پیرا ہونے کا مدعی ہے اسے چاہے کہ اپنی داڑھی کو بڑھائے ۔ اس کی کانٹ چھانٹ میں نہ لگا رہے بلکہ اس کے بالوں کو سلیقے اور شائستگی سے رکھنے کا اہتمام کرے ۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور محبت کا یہی تقاضا ہے ۔
(حدیث ابوہریرہ : طبقات ابن سعد ص 415 ج 1 ، حدیث علی : طبقات ابن سعد ص 413 ج 1 ، حدیث سعد بن ابی وقاص :طبقات ابن سعد ص 418 ج 1، حدیث بہضم : دلائل النبوہ اور طبرانی میں سے ایک آدمی سے بیان کرتے ہیں کہ جس نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ خوب صورت داڑھی والے تھے)

ترمذی کی حدیث کی سند میں عمر بن ہارون البلخی ہے جس کے متعلق امام احمد ، ابن مہدی امام نسائی اور ابو علی نیشا پوری فرماتے ہیں کہ متروک ہے ، امام یحیی بن معین فرماتے ہیں کہ جھوٹا اور خبیث انسان ہے ، امام ذہبی نے اس کے ترجمہ میں مذکورہ منکر حدیث کا ذکر کیا ہے ( میزان الا عتدال ص 228 ج 3 نیز الکامل لابن عدی ص 243 ج 2 اور الضعفا للعقیلی ص 288 میں بھی یہ ضعیف حدیث موجود ہے اس بنا پر یہ حدیث انتہائی کمزور ہے ۔
محدث عصر علامہ ناصرالدین البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو موضوع قراردیا ہے (سلسلہ الاحدیث الضعیفہ ص 304 ج 1 ) مترجم