یہ بہار کا زمانہ یہ حسیں گلوں کے سائے
مجھے ڈر ہے باغباں کو کہیں نیند آ نہ جائے

کھلے گلشن وفا میں گُلِ نامراد ایسے
نہ بہار ہی نے پوچھا نہ خراں کے آئے

تیرے وعدوں پہ کہاں تک میرا دل فریب کھائے
کوئی کر ایسا بہانہ میری آس ٹوٹ جائے

میں چلا شراب خانے جہاں کوئی غم نہیں ہے
جیسے دیکھنی ہو جنت میرے ساتھ ساتھ آئے

یہ بہار کا زمانہ یہ حسیں گلوں کے سائے
مجھے ڈر ہے باغباں کو کہیں نیند آ نہ جائے

یہ بہار کا زمانہ یہ حسیں گلوں کے سائے
مجھے ڈر ہے باغباں کو کہیں نیند آ نہ جائے