پتھر بنا دیا مجھے رونے نہیں دیا

دامن بھی تیرے غم میں بھگونے نہیں دیا

تنہائیاں تمہارا پتہ پوچھتی رہیں

شب بھر تمہاری یاد نے سونے نہیں دیا

آنکھوں میں آکے بیٹھ گئی اشکوں کی لہر

پلکوں پہ کوئی خواب پرونے نہیں دیا

دل کو تمہارے نام کے آنسو عزیز تھے

دنیا کا کوئی درد سمونے نہیں دیا

ناصر یوں اُسکی یاد چلی ہاتھ تھام کے

میلے میں اِس جہان کے کھونے نہیں دیا

پتھر بنا دیا مجھے رونے نہیں دیا

دامن بھی تیرے غم میں بھگونے نہیں دیا