میں اس دنیا میں آیا تو میرا تعارف سب سے پہلے دو لوگوں سے ہوا ۔ ایک میری ماں دوسرےمیرے بابا۔ میرے ماں باپ مجھ کو ہاسپٹل سے لے کر آئے تو میں ذیادہ وقت اپنی ماں کی گود میں ہی تھا ۔ گھر پہنچ کر میری ماں نے مجھ کو بستر پر لٹایا اور میری چیزیں سمیٹنے لگی ۔ میرے بابا میرے پاس آئے اور مجھ کو گود میں لینے لگے تو ان کو پتا چلا کہ میں تو گیلا ہورہا ہوں انھوں نے جلدی سے مجھے اپنے سے دور کیا اور میری ماں کو آواز لگائی کہ وہ میرے کپڑے بدلیں ۔ میری ماں نے جلدی سے آکر مجھے بابا کی گود سے لیا مجھے پیار کیا اور اپنے سینے سے لگایا پھر بستر پر لٹاکر میرے کپڑے بدلائے۔ اتنے میں میرے بابا کی آواز آئی کہ اس کو پیک کرنا یا پیمپر پہناکر مجھے دینا ۔ میری ماں نے مجھ پر پاؤڈر ڈال کر اچھے سے تیار کیا پھر بابا کے حوالے کیا بابا نے مجھ کو لے کر پیار کیا ۔


تھوڑی دیر تک بابا میرے ساتھ کھیلتے رہے اتنے میں مجھ کو بھوک کا احساس ہوا تو میں رونے لگا ۔ بابا نے مجھ کو چپ کرانے کی کوشش کی لیکن میں چپ نہ ہوا تو بابا نے میری ماں کو آواز لگائی کہ یہ معلوم نہیں کیوں رورہا ہے ۔ تو میری ماں نے جواب دیا اس کو بھوک لگ رہی ہے اس لیے رورہا ۔ میں آتی ہوں ۔
رات کو جب بار بار مجھ کو بھوک ستاتی تو میں رونے لگتا ۔ میری ماں میری ایک آواز پر اُٹھ جاتی ۔
جب ایسا دو تین بار ہوا تو میرے بابا اُٹھے اور بولے میں دوسرے کمرے میں جاکر سو رہا ہوں ۔
مجھ کو صبح آفس جانا ۔ دن بھر میں سو نہیں پاتا اور رات کو یہ تنگ کرتا ہے ۔ تب میں نے سوچا کہ میری ماں بھی دن بھر نہیں سوتی
اگر وہ بھی یہ کہہ کر کہ میں دن بھر نہیں سو پاتی مجھے چھوڑ کر دوسرے کمرے میں چلی جائے تو میرا کیا ہو۔

ایسے ہی دن گزرتے گئے اور میں چھ ماہ کا ہوگیا ۔
ایک دن بابا آفس سے آئے میں کمرے میں کھلونوں سے کھیل رہا تھا ۔ بابا نے میرے پاس آکر پیار کرنا چاہا لیکن میرے پاس سے آتی پوٹی کی بو کی وجہ سے ایک دم پیچھے ہٹ گئے ۔ حالانکہ میں نے پیمپر پہنا ہواتھا اور میری ماں کو آواز لگائی ۔ کہ میں نے پوٹی کی ہوئی ہے۔ میری ماں کچن میں کام کررہی تھی ۔ و ہ کمرے میں آئی اس نے مجھے گود میں اٹھایا پیار کیا ۔ مجھے اپنے بابا کی آواز آئی وہ میری ماں سے کہہ رہے تھے تم کیسی ماں ہو تمھیں معلوم نہیں چلتا کہ تمھارے بیٹے نے پوٹی کی ہے۔ اس کو جلدی یہاں سے لے جاؤ پوٹی کی بو مجھ سے پرداشت نہیں ہو رہی ہے ۔ میری ماں نےمیری پوٹی دھلائی اور پاؤڈر ڈال کر مجھ کو تیار کیا اور مجھ کو بابا کے حوالے کیا ۔ بابا نے مجھ کو پیار کیا اور میرے ساتھ کھیلنے لگے ۔
مجھ سے میرے ماں باپ دونوں ہی بہت پیار کرتے ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ میری ماں مجھ کو پوٹی اور پشی کی بو کے باوجود پیار کرتی ہے اور میرے بابا مجھ کو پاؤڈر کی مہکتی ہوئی خوشبو کے ساتھ پیار کرتے ہیں
اسی طرح دن گزرتے گئے اور میں ایک سال کا ہوگیا ۔ اب میں کافی شرارتی ہوگیا تھا کبھی بستر پر سے گرنے لگتا ۔ میری ماں بھاگ کہ آتی اور مجھے پکڑتی ۔
میں اسی طرح اپنی ماں کو دوڑاتا رہتا ۔

ایک دن میرے بابا کمرے میں آفس کی فائلیں کھولے بیٹھے کچھ ضروری کام کررہے تھے ۔ میری ماں کچن میں مصروف تھیں ۔ میں بابا کے ساتھ کمرے میں اپنے کھلونوں سے کھیل رہا تھا ۔ اتنے میں مجھ کو خیال آیا ۔ سامنے ایک کرسی اور میز رکھی تھی جو میرے لحاظ سے کافی اونچی تھی ۔ میں چل کر کرسی پر چڑھا اور پھر میز پر
چڑ گیا ۔ ہمیشہ کی طرح بابا نے میری ماں کو آواز لگائی ۔ لیکن اس بار میری ماں کے آنے میں تھوڑی دیر ہوگئ اور میں میز پر سے زمیں پر گر گیا ۔ مجھے سر پر خاصی
چوٹ آئی ۔ میری ماں نے جلدی سے مجھ کو گود میں لیا اور اپنے ڈوپٹہ میں برف رکھ کر میری چوٹ پر رکھنے لگی کیونکہ وہاں نیل پر گیا تھا ۔ میری ماں کی آنکھوں میں آنسو صاف نظر آرہے تھے۔ میں تکلیف سے رورہا تھا ۔ اتنے میں مجھ کو اپنے بابا کی آواز سنائی دی وہ میری ماں سے کہہ رہے تھے جو سن کر میں رونا بھول گیا
کہ اتنی دیر سے میں تم کو آواز لگا رہا تھا تم آئی کیوں نہیں
تم کیسی ماں ہو تم کو اپنے بچے کا ذرا خیال نہیں۔