جب جب درد کا بادل چھایا
جب غم کا سایہ لہرایا

جب آنسو پلکو تک آیا
جب یہ تنہا دل گھبرایا

ہم نے دل کو یہ سمجھایا

دل آخر تو کیوں روتا ہے
دنیا میں یونہی ہوتا ہے

یہ جو گہرے سناٹے ہیں
وقت نے سب کو ہی بانٹے ہیں

تھوڑا غم ہے سب کا قصہ
تھوڑی دھوپ ہے سب کا حصہ

آنکھ تیری بے کار نم ہے
ہر پل ایک نیا موسم ہے

کیوں تو ایسے پل کھوتا ہے
دل آخر تو کیوں روتا ہے

جاوید اختر