یہ لالہ و گل یہ صحن و روش ہونے دو جو ویراں ہوتے ہیں
تخریبِ جنوں کے پردے میں تعمیرِ گلستاں ہوتے ہیں

باطل کی ہو کتنی ہی طاقت، باطل کی اطاعت کیا معنی؟
ایماں پہ فدا ہو جاتے ہیں، جو صاحبِ ایماں ہوتے ہیں

آسودۂ ساحل تو ہے مگر، شاید یہ تجھے معلوم نہیں
ساحل سے بھی طوفاں اٹھتے ہیں، خاموش بھی طوفاں ہوتے ہیں

یہ خون ہے جو مظلوموں کا ضائع تو نہ جائے گا لیکن
... کتنے وہ مبارک قطرے ہیں جو صرفِ بہاراں ہوتے ہیں

جانبازِ محبت جو ہیں جگرؔ مرنے سے نہیں ڈرتے ہرگز
جب وقتِ شہادت آتا ہے دل سینوں میں رقصاں ہوتے ہیں