نوع انسان کو فاقے سے بچانے کے لئے
سوکھے ٹکڑوں کو غذا اپنی بنانے والے
جو ترے قتل کے درپے رہے دشمن بن کر
زندگی کے انہیں اسرار بتانے والے
ایڑیوں پر سے ٹپکتا تھا لہو ماتھے کا
پھر بھی اللہ کی رحمت کو بلانے والے
زندگی تیری نمونہ، تری سیرت معیار
سکہ تہذیب و تمدن کا چلانے والے
صاحب خیر کثیر، آیہ حق، رحمت حق
پورے ماحول کو پاکیزہ بنانے والے
پھر ترے ابر کرم کی ہے یہ دنیا پیاسی
تکتے ہیںتری میرے زمانے والے

شاعر نعیم صدیقی