کوئی گہرا ملال تھا میرے اردگرد
شائد تیرا خیال تھا میرے اردگرد
-
میں دیکھ دیکھ جسے رو رہا تھا
شائد ہجر شائد وصال تھا میرے اردگرد
-
شمار کر رہا تھا کیا کھویا کیا پایا
میرا ماضی میرا حال تھا میرے اردگرد
-
غموں کی سرد ہوا اس لئے سہہ گیا ہوں
تیرا عشق میری شال تھا میرے اردگرد
-
اک طرف درد تھے اک طرف خوشیاں
کیا ہی عجب کمال تھا میرے اردگرد
-
پھر اب کے بار بھی میں خوش کیوں نہ ہوتا
تیرے ملن کا حسیں سال تھا میرے اردگرد
-
میں اس کی پناہوں میں آ گیا ہوں اب فری
وہ جس کا پیار بے مثال تھا میرے اردگرد
-
مجھے مار ہی نہ ڈالے یہ خوفِ ترکِ تعلق
میرا حال بھی بے حال تھا میرے اردگرد
-
مجھے اندھیرے میں کیسے رکھتے زمانے والے فرخ
چراغ محبت کا اجال تھا میرے اردگرد