ايک دفعہ ايک بدو حضرت محمد صلّی اللہُ علیہ وسلّم کی خدمت ميں حاضر ھوا
اور تين باتيں سامنے رکھيں ـ
تو کہتا ھے کہ ھم باپ دادا کے دين کو چھوڑ کر تيرے دين پر آجائيں
باپ دادا کو چھوڑ کر تيری مان ليں ـ يہ ھو سکتا ھے ـ

دوسری بات يہ کہتا ھے کہ قيصروکسری ھمارے غلام ھو جائيں گے
روم اور مارس کی حکومتيں ھماری غلام ھو جائيں گی ـ يہ ھو سکتا ھے ـ

تيسری بات يہ کہ ھم مرجائيں گے اور مٹی ھو جائيں گے پھر اٹھا کر ھم کو
ذندہ کر ديا جاۓ گا ـ کيا يہ بھی ھو سکتا ھے ـ

آپ صلّی اللہُ علیہ وسلّم نے فرمايا ـ اللہ تجھے ذندگی دے گا اور تو ديکھے گا
کہ سارا عرب ميرا کلمہ پڑھے گا
اور تو ديکھے گا کہ قيصروکسری فتح ھو گے ـ
اور رھی تيسری بات وہ يہ کہ قيامت کے دن ميں تيرا ہاتھ پکڑوں گا
اور تيری يہ بات تجھے ياد دلاؤں گا ـ کہنے لگا کہ
ميں نہيں مانتا ايسی فضول باتيں اور واپس چلا گيا ـ ـ

اس کی ذندگی ميں مکہ فتح ھوا ـ اسکی ذندگی ميں ھی اسلام تبوک تک پھيل گيا ـ
اسکی ذندگی ميں قادسيہ کی لڑائ ھوئ اور ايران فتح ھوا ـ
يرموک کی لڑائ ھوئ تو روم فتح ھوا تو وہ ڈر گيا
کہ دو تو فتح ھوۓ اب تيسرا بھی ھو گا ـ ـ
تو وہ مسلمان ھو کر مدينہ ميں ہجرت کرکے آ گيا ـ
جب مسجد ميں آيا تو حضرت عمر نے اٹھ کر اسکا استقبال کيا اور اکرام کيا ـ
پھر دوسرے صحابہ سے فرمايا ـ جانتے ھو يہ کون ھے
يہ وہ ھے جس کو رسول اکرم صلّی اللہُ علیہ وسلّم نے فرمايا
کہ قيامت کے دن تمھارا ہاتھ پکڑ کر ياد دلاؤں گا ـ
اور قيامت کے دن جس کا ہاتھ رسول اکرم صلّی اللہُ علیہ وسلّم پکڑيں گے
تو جنت ميں پہنچانے سے پہلے کبھی نہيں چھوڑيں گے
يہ تو پکا جنتی ھے ـ ـ ـ